کانگریس کو شکست دوں گا: ایلون مسک کا نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان

حال ہی میں سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کرنے والے امریکی ارب پتی ایلون مسک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ ‘بِگ، بیوٹی فل بل’ پر سینیٹ میں حتمی ووٹنگ سے قبل سخت ردعمل دیتے ہوئے ایک بار پھر سیاسی میدان میں قدم رکھ دیا ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق، مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں لکھا:

"کانگریس کے وہ تمام ارکان جنہوں نے حکومتی اخراجات کم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اب تاریخ کے سب سے بڑے قرضے میں اضافے کے حق میں ووٹ دے رہے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے! اور اگر یہ میری زندگی کا آخری مشن بھی ہو، تو میں انہیں اگلے سال پرائمری میں شکست دوں گا۔”

چند گھنٹوں بعد، مسک نے ایک اور بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو اگلے ہی دن وہ "امریکا پارٹی” کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت قائم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ”ہمارے ملک کو ڈیموکریٹ-ریپبلکن یونی پارٹی کے متبادل کی ضرورت ہے، تاکہ عوام کو واقعی اپنی آواز مل سکے۔”

 

یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب مسک مسلسل اس پالیسی بل کے خلاف بیانات دے رہے ہیں، جس کے باعث ان کا سابق صدر ٹرمپ کے ساتھ تناؤ پیدا ہو چکا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں مسک نے ’ایکس‘ پر متعدد بار نئی سیاسی جماعت بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔

پیر کو اپنی پوزیشن دہراتے ہوئے انہوں نے کہا "یہ واضح ہے کہ یہ بل جس میں اخراجات کا جنون ہے، جو قرضے کی حد کو 5 ٹریلین ڈالر تک بڑھا دیتا ہے  اس سے پتا چلتا ہے کہ ہم ایک ہی پارٹی کی حکومت میں جی رہے ہیں، جسے میں ’پورکی پگ پارٹی‘ کہتا ہوں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ ایک ایسی سیاسی جماعت بنائی جائے جو عوامی مفاد کا حقیقی نمائندہ ہو۔”

 

کانگریس ارکان کے خلاف پرائمری چیلنجرز کی حمایت کا فیصلہ، وائٹ ہاؤس کے مشیر کے طور پر مسک کی سرگرمیوں سے دستبرداری کے بعد ان کا سب سے نمایاں سیاسی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

ایلون مسک نے 2024 کے انتخابات میں ٹرمپ اور دیگر ریپبلکن امیدواروں کی حمایت میں 275 ملین ڈالر سے زائد رقم خرچ کی تھی، تاہم مئی کے آخر میں ایک انٹرویو میں انہوں نے عندیہ دیا کہ وہ اب سیاسی فنڈنگ میں کمی کریں گے، کیونکہ وہ ’کافی کچھ کر چکے ہیں‘۔

فیڈرل الیکشن کمیشن کی دستاویزات کے مطابق، مسک کی سیاسی ایکشن کمیٹی "امریکا پی اے سی” نے مارچ میں فلوریڈا کے دو ریپبلکن امیدواروں کو فنڈنگ فراہم کی تھی۔

مسک طویل عرصے سے سخت بارڈر کنٹرول، غیر قانونی امیگریشن کے خلاف اقدامات اور ملک بدری کی پالیسیوں کے حامی رہے ہیں ۔ یہ تمام نکات ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں سے ہم آہنگ ہیں۔

ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کی اجازت نہیں دی جائے گی، جی 7 اجلاس کا اعلامیہ

 

تاہم حالیہ بجٹ بل نے ٹیسلا کے سی ای او اور موجودہ امریکی حکومت کے درمیان تعلقات میں واضح دراڑ ڈال دی ہے۔ مسک کا مؤقف ہے کہ یہ بل ’قرض کی غلامی‘ کو فروغ دیتا ہے۔

کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق، سینیٹ کے مجوزہ بل سے آئندہ 10 برسوں میں بجٹ خسارے میں 3.3 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہو گا، جو ایوانِ نمائندگان کے منظور کردہ بل (2.4 ٹریلین ڈالر خسارہ) سے بھی زیادہ مہنگا ہے۔

سینیٹ کے پیکج میں اگرچہ کچھ ٹیکس کٹوتیاں، اخراجات میں کمی، اور آمدن بڑھانے کی تجاویز شامل ہیں، وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ یہ بل معاشی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ خسارے اور قرضے کو بھی کم کرتا ہے۔

ٹرمپ کے حامی سینیٹرز، 2017 کی ٹیکس کٹوتیوں کی لاگت کو اس بل کے منفی اثرات میں شامل نہیں کر رہے، جو بل پر جاری تنازع کا ایک اور پہلو ہے۔

اگرچہ مسک نے واضح کیا ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت برقی گاڑیوں یا قابلِ تجدید توانائی کی سبسڈی ختم کرنے کی بنیاد پر نہیں کر رہے، لیکن انہوں نے تنقید کی کہ یہ بل ماضی کی صنعتوں کو سہارا دیتا ہے اور مستقبل کی ٹیکنالوجی کو نقصان پہنچاتا ہے۔

Back to top button