پی ٹی آئی کے وکلاء، یوٹیوبرز سے ڈالرز لیکر اندر کی خبریں بیچنے لگے

وکلاء کی جانب سے ڈالرز کے بدلے پارٹی کے اندر کی خبریں بیرون ملک مقیم عمرانڈو یوٹیوبرز کو فروخت کرنے کی خبروں کے بعد پی ٹی آئی کے وکلاء اور سیاسی گروپوں میں اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملنے والے وکلا بیرون ملک بیھٹے یو ٹیوبرز سے پیسے لے کر ان تک اہم معلومات پہنچا رہے ہیں، جس کے بعد پی ٹی آئی قیادت نے عمران خان سے وکلا کی ملاقاتوں کا جائزہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے بعض مرکزی رہنماؤں نے وکلا کی عمران خان سے ملاقاتوں کے دوران ان سے شکایات کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ وکلا ملک سے باہر بیھٹے یو ٹیوبرز تک اہم معلومات پہنچا رہے ہیں۔ پارٹی کے مرکزی قائدین نے وکلا کی جانب سے شکایات کے علاوہ ان کی پیغام رسانی، کور اور سیاسی کمیٹی کے اجلاسوں میں ان کے طرز عمل پر بھی سوالات اٹھائے ہیں اور تفصیلات بانی پی ٹی آئی تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی قائدین نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وکلا میں چند ایسے بھی ہیں جو بیرون ملک بیٹھے یوٹیوبرز کے لیے کام کرتے ہیں اور بیرون ملک بیٹھے یہ یوٹیوبرز ان وکلا کو اندر کی معلومات پہنچانے کے بدلے ڈالرز میں معاوضہ بھی ادا کرتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ چند وکلا پارٹی میں بنے الگ الگ گروپس کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔
ادھر پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی قیادت کو اڈیالہ میں ملاقاتیں ہی نہیں کرنے دی جاتیں، صرف وکلا ہی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرتے ہیں جبکہ سیاسی قیادت کو عدالتوں سے اجازت لے کر مشکل سے ملاقات کرنا پڑتی ہے۔
واضح رہے کہ اپنے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی سے نکالے گئے رہنما شیر افضل مروت نے بھی کچھ ایسے ہی الزامات عائد کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے جانے والوں میں صرف ایک وکیل ہوتا ہے اور باقی کان بھرنے والے ہوتے ہیں۔ دوسری جانب شیر افضل مروت کی جانب سے پی ٹی آئی کے وکلا اور سیاسی کمیٹی کے اراکین کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کرنے اور ان پر بنی گالہ میں زمینیں لینے کے الزامات عائد ہونے کے بعد پی ٹی آئی میں بڑے پیمانے پر عمر ایوب ، سلمان اکرم راجا، شیخ وقاص اکرم سمیت کئی رہنماؤں کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ سیاسی کمیٹی ختم کر کے عمران خان کی رہائی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔جس میں وکلا کی جگہ سیاسی رہنماؤں شہریار آفریدی، شیر افضل مروت، فواد چوہدری، شاندانه گزار او علی محمد خان کی شمولیت کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ صوبہ میں واضح طور پر علی امین گنڈا پور اور عاطف خان گروپ تقسیم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ جبکہ اب ایک اور گروپ جو شیر افضل مروت اور شہر یار آفریدی،شاندانه گزار پر مشتمل ہے، سامنے آ رہا ہے۔ کیونکہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم تین حصوں میں تقسیم ہے۔ جو ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی میں پالیسی معاملات اور حکمت عملی پر بھی اختلافات سامنے آنے لگے ہیں۔ تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق چند ہفتے قبل ہونے والے ایک اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے بعض عہد یداروں نے سوال اٹھایا کہ عمران خان کی ہدایات کے باوجود پی ٹی آئی کے ان عہدیداروں کو جو سابقہ حکومت میں وزیر رہے ہیں اور انہیں دوبارہ مشیر تعینات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، انہیں مشیر نہ بنانے کے راستے میں کون رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے۔ قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے والے کئی رہنماؤں نے صوبائی صدر جنید اکبر سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کیلئے بیرسٹرسیف کی کیا خدمات ہیں۔ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے مذاکرات میں ان کا کیا کردار رہا۔ جبکہ وہ حکومت کی تمام مراعات کا نہ صرف فائدہ اٹھا رہے ہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے بجائے صرف مریم نواز ، صدر زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور نواز شریف پر تنقید کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پارٹی عہدیداروں کی جانب سے بیرسٹر محمدعلی سیف کی جگہ سابق وزیر تعلیم و اطلاعات کامران بنگش کو مشیر اطلاعات بنانے اور مزمل اسلم کی جگہ سابق وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کومشیر خزانہ بنانے پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ امکان ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں ان کی تقرریاں ہو جائیں گی ۔