امیرقطرنےگریٹراسرائیل کوعالمی امن کیلئےخطرہ قرار دیدیا

امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کے کہ گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
عرب اسلامی ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم کی تمام حدیں عبور کر لی ہیں۔
دوحہ، قطر میں منعقدہ عرب اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت متعدد اسلامی ممالک کے قائدین نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں امیر قطر نے اسلامی دنیا کے رہنماؤں کو دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی جاری ہے، اور یہ کہ اسرائیل نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کا حالیہ حملہ نہ صرف بڑی جارحیت کا مظہر ہے بلکہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
شیخ تمیم کا کہنا تھا کہ قطر نے خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ثالثی کے طور پر مخلصانہ کوششیں کیں، تاہم اسرائیل نے ان مذاکرات کو سبوتاژ کیا اور حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق اسرائیلی دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں، اور ’گریٹر اسرائیل‘ کا ایجنڈا عالمی استحکام کو شدید متاثر کر رہا ہے۔
امیر قطر نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں، اور یہ صورتحال پوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے قطر سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کے لیے براہ راست خطرہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے اور اسرائیل کے پے در پے حملے پورے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی جارحیت کو نہ روکا گیا تو نہ صرف غزہ بلکہ پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑ جائے گا۔ اردوان نے مسلمان ممالک کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کو قابل تحسین قرار دیا۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل اس زعم میں مبتلا ہے کہ کوئی اس سے جواب طلبی نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کی کھلی جارحیت اور جرائم پر خاموشی کسی صورت قابل قبول نہیں، اور اسرائیلی جارحیت اب ان ممالک تک بھی پہنچ چکی ہے جو ثالثی کا کردار ادا کر رہے تھے، جن میں قطر بھی شامل ہے۔
اختتام پر انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کے اجلاس سے دنیا بھر کو ایک مضبوط اور واضح پیغام دیا جائے گا، اور کہا کہ نیتن یاہو نہ صرف فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے بلکہ پورے خطے کو افراتفری میں دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔
