سندھ اسمبلی : زرعی انکم ٹیکس بل 2025 اتفاق رائے سے منظور

سندھ اسمبلی نے زرعی انکم ٹیکس بل 2025 اتفاق رائے سے منظور کر لیا، زرعی ٹیکس کا نفاذ جنوری 2025 سے ہوگا،لائیو اسٹاک سے حاصل ہونےوالی آمدنی پر زرعی انکم ٹیکس کا اطلاق نہیں ہو گا۔

وزیر پارلیمانی امور ضیاالحسن النجار نے سندھ اسمبلی میں زرعی انکم ٹیکس بل 2025 پیش کیا۔

سندھ اسبملی کے اجلاس میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے اظہار خیال کرتےہوئے کہاکہ زرعی آمدنی پر ٹیکس کا نفاذ مشکل فیصلہ تھا،زرعی ٹیکس کلیکشن صوبائی حکومت کرے گی۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے کہاکہ زرعی ٹیکس کا فائدہ کسانوں اور کاشتکاروں کو دیں گے، آنے والے بجٹ میں تنخواہ دار اور کاروباری طبقوں پر ٹیکس میں کمی آئے گی۔

سینیئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے اظہار خیال کرتےہوئے کہاکہ سب کو معلوم ہے زرعی ٹیکس صوبائی معاملہ ہے،صوبائی حکومتوں نے فیصلہ کرنا ہے زرعی ٹیکس لگانا ہے یا نہیں۔ زرعی ٹیکس آج سےنہیں پہلے سے لگا ہوا ہے، زرعی شعبے کے کچھ لوگ ٹیکس نہیں دے رہے تھے،پی پی پورے پاکستان کی بات کر رہی ہے۔

ترجمان سندھ حکومت کےمطابق زرعی انکم ٹیکس بورڈ آف ریونیو (بی او آر) کے بجائے سندھ ریونیو بورڈ (ایس بی آر) جمع کرےگا، قدرتی آفات کی صورت میں ایگریکلچر انکم ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ ہوگی،آباد اراضی کو چھپانےکی صورت میں جرمانہ لگایا جائےگا۔

ترجمان کےمطابق چھوٹی کمپنیوں پر 20 فیصد اور بڑی کمپنیوں پر 28 فیصد زرعی ٹیکس لاگو ہو گا جب کہ 15کروڑ روپےتک زرعی آمدنی حاصل کرنےوالے ایگریکلچر انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

ترجمان سندھ حکومت کےمطابق زرعی آمدنی 15 سے 20 کروڑ روپے زرعی آمدنی پر ایک فیصد ٹیکس لگےگا، 20 سے 25 کروڑ روپے زرعی آمدنی پر 2 فیصد،25 سے 30 کروڑ روپے تک زرعی آمدن پر 3 فیصد جب کہ 30 سے 35 کروڑ روپے زرعی آمدن پر 4 فیصد ٹیکس لگےگا۔

ترجمان کےمطابق 35 سے 40 کروڑ روپےتک زرعی آمدن پر 6 فیصد،40 کروڑ سے 50 کروڑ روپے تک زرعی آمدن پر 8 فیصد جب کہ 50 کروڑ روپے سے زائد زرعی آمدن پر 10 فیصد ٹیکس لگےگا۔

ذرائع کےمطابق صوبائی کابینہ سے زرعی ٹیکس کی منظوری میں وزیراعلیٰ سندھ کوسخت مخالفت کاسامنا کرنا پڑا، کابینہ ارکان کاکہنا تھاکہ زرعی ٹیکس کا نفاذ صوبائی خودمختاری میں مداخلت ہے،صنعتوں کےبرابر ٹیکس لگانا زرعی شعبہ سے زیادتی ہوگی، ارکان نےشکو ہ کیاکہ حلقے کے کاشتکار سوال کریں گے تو کیا جواب دیں گے۔

شر پسندوں کی بزدلانہ کارروائیاں بلوچستان کی ترقی کے عزم کو کسی صورت روک نہیں سکتیں ، وزیر اعظم

سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہاکہ اتنی عجلت میں بل کیوں پاس،بتا دیں اپوزیشن کو آن بورڈ نہیں لینا،اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالےکرنا چاہیے، ٹیکس کلیکشن،ایس آر بی،کے تھرو ہوگا۔زرعی ٹیکس لگانے کے بل کی حمایت کرتے ہیں۔

Back to top button