جنوبی پنجاب کا تیسری مرتبہ سیلاب میں ڈوبنے کا خدشہ کیوں؟

دریائے سندھ میں اب بھی اونچے درجے کا سیلاب ہونے کے باعث جنوبی پنجاب کے علاقوں مظفر گڑھ، لیہ، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، بھکر اور میانوالی کے کئی علاقوں میں تیسری مرتبہ سیلاب آنے کا خطرہ موجود ہے۔ راجن پور میں تحصیل جامپور اور روجھان اور ڈیرہ غازی خان میں تونسہ کے کچے کے علاقے بھی چند روز میں تیسری مرتبہ سیلاب آنے کا خطرہ ہے۔

موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ کوہِ سلیمان کے پہاڑ شدید بارشوں کے بعد برف کے گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے اتنے بڑے پیمانے پر سیلاب کو جنم دیتے ہیں، کوہ سلیمان کے پہاڑوں سے نالے کی صورت میں نکلنے والا پانی پنجاب کے جنوبی اضلاع میں تباہی مچاتا ہے اور میلوں پر پھیلے علاقے میں لوگوں کے مکان گراتا، فصلیں تباہ کرتا اور مویشی بہاتا ہوا نیچے دریائے سندھ میں جا گرتا ہے۔

بی سی سی اردو کے نمائندے نے سیلاب کی صورتحال بارے بتاتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سوال یہ تھا کہ اتنا زیادہ پانی آیا کہاں سے ہے؟ اس بارے مقامی لوگوں نے بتایا کہ بلوچستان کے علاقوں ڈیرہ بگٹی، کاہان اور کچی کلات وغیرہ میں جو بارشیں ہوتی تھیں ان کا تمام پانی اور کوہ سلیمان کے وسیع پہاڑی سلسلے پر ہونے والے بارشوں کا پانی کاہ سلطان میں شامل ہوتا ہے۔

کاہ سلطان اور کوہَ سلیمان سے نکلنے والا ایک اور نالہ چھاچھڑ زیادہ تر راجن پور کو متاثر کرتے ہیں، کئی کلومیٹر پر تباہی کرتا ہوا کاہ سلطان دریائے سندھ میں جا کر گرا، دریا پہلے ہی بپھرا ہوا تھا، اسی طرح کے کئی نالوں کا پانی اس میں شامل ہو رہا تھا اور پھر دریائے کابل اور شمالی علاقوں سے آنے والا پانی بھی دریائے سندھ کی سطح کو بلند کر چکا تھا، جب دریائے سندھ اپنی حدود سے باہر نکلا تو اس نے راجن پور، تحصیل جام پور اور روجھان کے بڑے علاقے کو ڈبو دیا، درہ کاہ سلطان ہی کی طرح کے کئی نالے کوہِ سلیمان سے نکل کر ضلع ڈیرہ غازی خان میں بھی داخل ہوتے ہیں۔

ان کی روانی اور تباہی کا انداز بھی کاہ سلطان سے ملتا جلتا ہے اور یہ بھی دریائے سندھ میں جا گرتے ہیں، بلوچستان کے علاقے موسٰی خیل سے پانی تونسہ میں داخل ہو کر تباہی مچاتا ہے۔

مقامی افراد کے مطابق ضلع راجن پور کا 80 فیصد سے زیادہ حصہ زیرِ آپ آ چکا ہے۔ دو ہفتے گزرنے کے بعد بھی اب تک کئی ایسے مقامات ہیں جہاں لوگوں نے دعوٰی کیا ہے کہ امداد بھی نہیں پہنچ رہی، چند لوگوں نے ان علاقوں سے ویڈیو پیغامات بھجوائے ہیں جن میں ان کا کہنا ہے کہ وہ چاروں طرف پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔

5 ڈوبتے دوستوں میں سے زندہ بچ جانے والے کی کہانی

پاکستان میں آفات سے نمٹنے کے حکومتی ادارے پی ڈی ایم اے اور سیلاب کی وارننگ جاری کرنے والے حکومتی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ دریائے سندھ میں اب بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ مظفر گڑھ، لیہ، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، بھکر اور میانوالی کے کئی علاقوں میں اب بھی سیلاب کا خطرہ موجود ہے، ضلع راجن پور میں تحصیل جامپور، روجھان اور راجن پور کو محض چند روز میں تیسری مرتبہ سیلاب میں ڈوب جانے کا خطرہ لاحق ہے، اسی طرح ڈیرہ غازی خان میں تونسہ کے کچے کے علاقے بھی مسلسل تیسری مرتبہ سیلاب کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

تاہم پی ڈی ایم اے کے مطابق اگر مزید بارشیں نہیں ہوتیں تو زیادہ امکان یہی ہے کہ یہ علاقے ایک مرتبہ پھر سیلاب کی زد میں آنے سے بچ جائیں گے۔

پی ڈی ایم اے کے حکام پہلے ہی امداد کی اپیل کرتے ہوئے بتا چکے ہیں کہ جس پیمانے پر سیلابوں نے تباہی مچاہی ہے اس میں حکومت کے لیے تمام متاثرہ افراد تک امداد پہنچانا مشکل ہو رہا ہے تاہم پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق انھوں نے تمام متاثرہ علاقوں میں ذمہ داران کو نقصانات اور متاثرہ افراد کا تخمینہ لگانے کا کام سونپ رکھا ہے اور ہر متاثرہ شخص تک امداد پہنچائی جا رہی ہے۔

Related Articles

Back to top button