آج بھی ایک طبقہ سڑکوں پر معاملات کا حل چاہتا ہے

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے آج بھی ایک طبقہ جو سڑکوں پر معاملات کا حل چاہتا ہے، ان کو بھی مد کیا جو معاملات کو سیدھی طرح سے حل ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے تھے، دعوت کے باوجود انہوں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اجلاس میں آئیں، آئی ایم ایف سے معاملات 8 سے 10 دن میں طے ہوجائیں گے اس لیے عالمی مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط قبول کرنے کے لیے تیار ہوگئے۔

ایپکس کمیٹی اجلاس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت نے اپنی سیاست ملک کو بچانے کیلیے داؤ پر لگائی ہے۔ پاکستان کی سیاسی لیڈر شپ، دفاعی افسران سپہ سالار کی قیادت میں موجود ہیں، بدقسمتی سے آج بھی ایک طبقہ جو سڑکوں پر معاملات کا حل چاہتا ہے، ان کو بھی مد کیا جو معاملات کو سیدھی طرح سے حل ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے تھے، دعوت کے باوجود انہوں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اجلاس میں آئیں۔ وہ اب بھی کوشش کررہے ہیں کہ سڑکوں پر بیٹھ کر معاملات طے کریں، معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ہر لحاظ سے ناگزیر ہے، اگر ہم اپنے گھر کے حالات خود درست نہیں کریں گے تو کوئی دوسرا مدد کو نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی چیلنجز درپیش ہیں، انشااللہ جلد مشکلات سے نکل جائیں گے، اپنی انا و پسند اور نا پسند کو ایک طرف رکھ کر مل کر کام کرنا ہے، پاکستان کو اکنامک ٹائیگر بنانا ہے، پشاور میں آرمی پبلک اسکول واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا، نیکٹا بذات خود ایک سرکاری ادارہ رہ ہوچکا ہے، نواز شریف دور میں نیشنل ایکشن کمیٹی پلان پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو متحد کیا گیا۔

وزیر اعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ اجلاس میں ہم نے ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق فیصلے کیے، کراچی میں انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا، سیکیورٹی فورسز نے بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔

پنکی پیرنی کی بہن آٹھ لاکھ ماہانہ تنخواہ کھاتی رہی

Related Articles

Back to top button