کیا زمان پارک دوبارہ نو گو ایریا بن چکا ہے؟

تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے آبائی گھر زمان پارک پر کارکنوں نے دوبارہ قبضہ کرلیاہے۔ یہ علاقہ اب انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلیے دوبارہ نوگو ایریا بن چکا ہے۔ جبکہ یہاں وہ شرپسند بھی دوبارہ آگئے ہیں۔ جو گزشتہ دو روز سے غائب ہو گئے تھے اور انھوں نے پولیس مخالف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔

ذرائع کے مطابق زمان پارک میں موجود کارکنوں کو پولیس سے مقابلے کا سامان بھی فراہم کیا گیا ہے۔ جس میں آنسو گیس سے بچنے کیلئے خصوصی ماسک اور عینکیں بھی شامل ہیں۔ ادھر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت چار نئے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔ جبکہ پولیس پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار ایک سو سے زائد شر پسندوں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ تاہم بعض طلبہ کو رعایت‘ دیتے ہوئے ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پولیس اور انتظامیہ نے ہفتے کو آپریشن کرکے عمران خان کے آبائی گھر کے اطراف میں تجاوزات ختم کر دی تھیں اور زمان پارک گرائونڈ بھی خالی کروالیا گیا تھا۔ جبکہ سرچ وارنٹ کے ساتھ عمران خان کے گھر کی تلاشی کا پہلا مرحلہ سخت مزاحمت کے بعد مکمل کرلیا گیا تھا۔ لیکن آپریشن کے دوران ہی عدالت میں درخواستیں دائر ہونے کے باعث پولیس کو اپنی قانونی کارروائی ادھوری چھوڑنا پڑی تھی۔ جس کے باعث پی ٹی آئی کے کارکنوں نے زمان پارک پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ جبکہ پولیس پر پتھرائوکرنے کے ساتھ ساتھ کینال بینک روڈ سے گزرنے والی ایلیٹ فورس کی گاڑی بھی نہر میں پھنک دی۔ جس کا مقدمہ ایلیٹ فورس کے اہلکار شہزادہ احمد علی کی مدعیت میں عمران خان سمیت ایک سو سے زائد کارکنوں کیخلاف درج کیا گیا ہے۔

جس میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی ایلیٹ فورس کی گاڑی زمان پارک کے قریب کینال روڈ پر پہنچی تو آتش گیر ہتھیاروں اور لاٹھیوں سے لیس پی ٹی آئی کے تقریباً سو سے ڈیڑھ سو کارکن سامنے آگئے۔ جنہوں نے زبردستی سرکاری گاڑی کو روکا۔ گاڑی پر ڈنڈے برساکر اسے نقصان پہنچایا۔ ایک کارکن نے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کے پاس موجود بلٹ پروف جیکٹس، ہیلمٹ، وائرلیس سیٹ اور موبائل فون سمیت قیمتی سامان چرا لیا۔ یہ علاقہ اب انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کیلیے نوگو ایریا بن گیا ہے۔

جبکہ تازہ حملے کے واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں کو وردی اور شناخت کے ساتھ اس علاقے سے گزرنے سے روکنے کے احکامات جاری کیے گئے اور متبادل راستے اختیار کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ یہاں تک کہ ٹریفک وارڈن بھی ہٹا لئے گئے ہیں۔ میونسپلٹی کی گاڑیاں بھی ادھر جانے سے روک دی گئی ہیں۔ اب اس علاقے میں صرف پی ٹی آئی کے مسلح اور غیر مسلح کارکنوں کا کنٹرول ہے۔ یہ شرپسند ٹولیوں کی شکل میں ریاست کی رٹ چیلنج کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

تاہم دوسری جانب نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ حکومت اور ریاست کی رٹ قائم کرنا بہت ضروری ہے، اگر کوئی اسے چیلنج کرے گا اور پولیس والوں کی طرف ہاتھ بڑھائے گا تو وہ ہاتھ توڑیں گے، اب وہ چیز نہیں رہے گی۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ پولیس مار کھاتی رہے اور ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں کہ ابھی خون خرابے پر نہیں جانا۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاست کی رٹ قائم کرنا بہت ضروری ہے تاکہ یہ بتایا جاسکے کہ ایک حکومت بھی موجود ہے اور ریاست بھی موجود ہے۔
اب اگر کوئی ایسا اقدام کرے گا تو انہیں ایسا جواب ملے گا کہ پتا چل جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے آئی جی صاحب کو کہا ہے کہ آپ تمام مطلوبہ قانونی اقدمات اٹھائیں، اب اگر کوئی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرے گا تو اسے سخت جواب ملے گا، اب کسی کا لحاظ نہیں کیا جائے گا۔

تاہم دوسری جانب وزیرستان سمیت شمالی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ایسے کارکن بھی سامنے آگئے ہیں۔ جو دو روز سے دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ بیشتر کارکنان تصاویر بنوانے سے گریزاں ہیں اور متشدد رویہ رکھے ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زمان پارک میں موجود کارکنوں کو کھانوں کے ڈبے کے ساتھ پولیس سے مقابلے کیلئے سامان بھی دیا گیا ہے۔ جس میں آنسو گیس سے بچنے کیلیے خصوصی ماسک اور عینکیں شامل ہیں۔ جبکہ میڈیکل کیمپ بھی بڑھا کر پانچ کر دیے گئے ہیں۔ جہاں معدے، پیٹ، سانس اور درد کش ادویات کا سب سے زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔ ان کیمپوں میں مرہم پٹی کا سامان بھی رکھا گیا ہے۔

دوسری طرف پولیس نے عمران خان کے گھر کی تلاشی کے وارنٹ پر اندرونی تلاشی کا مرحلہ التوا میں رکھا ہوا ہے۔ اس ضمن میں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گھر کی اندرونی تلاشی کی حکمتِ عملی جلد فائنل کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق لگتا ہے کہ اب تک کی پولیس کارروائی بے سود رہی۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس کارروائی اور پی ٹی آئی کی مزاحمت نے عدلیہ اور عالمی اداروں پر پی ٹی آئی کا فاشزم واضح کر دیا ہے۔ جبکہ تلاشی کےدوران برآمد ہونے والے سامان نے ایک مضبوط مقدمہ کی راہ ہموار کردی ہے۔

ذرائع کے بقول پی ٹی آئی مختلف حربوں سے الیکشن تک اپنے خلاف تمام قانونی کارروائی معطل اور زیر التوا رکھنا چاہتی ہے۔ اس کا خیال ہے کہ وہ الیکشن کے نتیجے میں بھاری اکثریت سے پنجاب میں حکومت بنالے گی اور پھر ویسی ہی کارروائیاں شروع کرے گی۔ جیسی گزشتہ سال پچیس مئی کو ڈیوٹی دینے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف کی تھیں۔ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق اب پی ایس ایل کی سیکورٹی کا مسئلہ ختم ہوچکا ہے اور رمضان کی سیکورٹی پلان کی جارہی ہے۔ لیکن زمان پارک کا معاملہ بھی انتہائی اہم ہے۔ جہاں ابھی بھی شر پسند بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ لیکن بعض معاملات میں عدالتی احکامات آڑے آجاتے ہیں۔ جن پر عملدرآمد کرنا لازم ہے۔

ادھر پولیس نے ہفتے کو گرفتار کیے جانے والے ایک سو سے زائد کارکنوں کو مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔ جنہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے اور انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جہاں سے ان کا ریمانڈ لینے کے بعد تفتیش کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔ واضح رہے کہ پولیس اور انتظامیہ کیخلاف زمان پارک میں آپریشن کو غیر قانونی قرار دیکر عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا اور مختلف نوعیت کی چار سے زائد درخواستیں ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں۔

نفرت کے بیوپاری

Related Articles

Back to top button