سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد گنڈا پور سرکار گرنے کا امکان

مخصوص نشستوں بارے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خیبرپختونخواہ اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد میں اضافہ ہو چکا ہے اگر پی ٹی آئی میں ایک فارورڈ بلاک بن جائے تو علی امین گنڈاپور کی حکومت ختم ہو سکتی ہے۔
گنڈاپور کی جانب سے مسلسل وفاق کو للکارنے، سرکاری وسائل کے ساتھ اسلام آباد پر دھاوا بولنے اور مشکلات پیدا کرنے کی وجہ سے متعدد بار صوبے میں گورنر راج لگانے کی تجاویز سامنے آ چکی ہیں تاہم موجودہ سسٹم کوئی غیر آئینی قدم اٹھانے سے انکاری رہا۔تاہم اب عدالتی فیصلے کے بعد گنڈاپور سے جان چھڑانے کیلئے فارورڈ بلاک بنا کر اسمبلی کے اندر سے تبدیلی لانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
مبصرین کے مطابق سپریم کورٹ فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا میں اپوزیشن تگڑی ہو جائے گی کیونکہ اس وقت صوبے میں خواتین کی 21 اور اقلیتوں کی 4 مخصوص نشستیں ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ایف کو خواتین کی مزید سات، سات نشستیں ملیں گی۔
پیپلز پارٹی کو خواتین کی 4 نشستیں ملیں گی، اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹریز کو 2 ارکان پر ایک، ایک نشست ملے گی۔خواتین کی آخری نشست کسے ملے گی، یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔اقلیتوں کی 4 نشستوں میں سے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ایف دونوں کو دو، دو نشستیں ملیں گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں 145 نشستوں میں سب سے زیادہ 58 ممبران پی ٹی آئی کے ہیں، ن لیگ اور جے یو آئی کے اسمبلی میں 9،9 ممبرز ہیں پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے 5، اے این پی اور پی ٹی آئی پی کے 2،2 ممبران ہیں۔ اس طرح اپوزیشن ارکان کی مجموعی تعداد 27 ہے، عدالتی فیصلے کے بعد مزید 25 ارکان ملنے سے اپوزیشن ارکان کی تعداد 52 ہو جائے گی۔مبصرین کے مطابق خیبرپختونخواہ اسمبلی کے 35 ارکان نے اب تک اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھی ہے، اگرچہ وہ اب تک حکومت کا ساتھ دیتے آئے ہیں تاہم موجودہ صورتحال میں وہ اپنا وزن اپوزیشن کے پلڑے میں ڈال کر وزیراعلیٰ گنڈاپور کی حکومت کو زیر و زبر کر سکتے ہیں۔
9 مئی کے حملوں میں ملوث 50 منتخب PTI اراکین کی فراغت کا خطرہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کی سیاست ایک بار پھر نازک موڑ پر پہنچ چکی ہے، صوبائی اسمبلی میں طاقت کا توازن عملا 35 آزاد اراکین کے ہاتھ میں آ چکا ہے۔ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قائم حکومت کی بقا اب انہی آزاد اراکین کے فیصلے سے جڑی ہے۔ اگر یہ اراکین پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں تو حکومت اپنی اکثریت قائم رکھنے میں کامیاب رہے گی تاہم اگر آزاد اراکین نے اپنا راستہ بدلا، تو ایوان میں اقتدار کا نقشہ مکمل طور پر بدل جائے گا۔ اس پیچیدہ سیاسی صورتِ حال میں آزاد ارکان کا جھکاؤ فیصلہ کن حیثیت اختیار کر گیا ہے، اور تمام نظریں انہی پر مرکوز ہیں کیونکہ خیبرپختونخوا میں موجودہ حکومتی سیٹ اپ کی تبدیلی میں صوبائی اسمبلی میں موجودیہی 35 آزاد ارکان فیصلہ کن شکل اختیار کرگئے ہیں۔
مبصرین کے مطابق آزاد ارکان کے پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے رہنے کی صورت میں علی امین حکومت کو بدستور 145رکنی ایوان میں 93ارکان کی حمایت حاصل رہے گی تاہم ان کی جانب سے حکومت کا ساتھ چھوڑنے سے حکومتی ارکان کی تعدادکم ہوکر 58پر آجائے گی جس سے حکومت ایوان میں اکثریت کھوبیٹھے گی اور گنڈاپور سرکار کا دھڑن تختہ ہو جائے گا۔ تجزیہ کاروں کے بقول خیبرپختونخوا اسمبلی کی اس وقت 25 نشستیں خالی ہیں جن میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں شامل ہیں ، مذکورہ نشستیں اپوزیشن کو ملنے پر اب ان کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 52 ہوجائے گی تاہم ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے 73ارکان کی ضرورت ہے جس کے باعث ایوان میں موجود آزاد ارکان فیصلہ کن کردار ادا کریں گے اگر مذکورہ آزاد ارکان اپوزیشن سے آن ملے تو اس صورت میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 87 ہوجائے گی اور وہ سہولت کے ساتھ حکومت بنالیں گے۔ قانونی ماہرین کے مطابق ان آزاد ارکان پر فلور کراسنگ کی صورت میں 63 (اے) کا اطلاق بھی نہیں ہوگا کیونکہ وہ اب تک کسی پارٹی کا حصہ نہیں ہیں۔