سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا کیس: ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کی مخالفت

سپریم کورٹ آف پاکستان میں سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کی درخواست کی مخالفت کر دی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 ججز پر مشتمل فل کورٹ مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جے یو آئی ف کے وکیل کامران مرتضیٰ سے ہوئے پوچھا آپ کی جماعت کا پورا نام کیا ہے؟ جس پر کامران مرتضیٰ نے بتایا ہماری جماعت کا نام جمیعت علماء اسلام پاکستان ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کیا اگر آپ کی جماعت سے "ف” نکال دیں تو کیا حیثیت ہوگی؟ جس پر کامران مرتضیٰ نے کہا پارٹی کا لیڈر نکل جائے تو پارٹی کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ  کیا اے این پی اور استحکام پاکستان پارٹی کی طرف سے کوئی ہے؟ جس پر وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ اے این پی اور استحکام پاکستان کی طرف سے کوئی نہیں ہے۔

 متنازعہ ایکس پوسٹ تنازعہ،عمران خان شامل تفتیش ہو گئے

 

سنی اتحاد کونسل کے  وکیل نے عدالت عظمیٰ  کو آگاہ کیا کہ امیدواروں نے سرٹیفکیٹ لگایا تھا، الیکشن کمیشن نےکہہ دیا آپ آزاد امیدوار ہیں، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کیا الیکشن کمیشن کو یہ اختیار ہے کہ کسی کو خود آزاد ڈیکلئیر کر دے؟ جب پارٹی بھی کہہ رہی ہو یہ ہمارا امیدوار ہے، امیدوار بھی پارٹی کو اپنا کہے تو الیکشن کمیشن کا اس کے بعد کیا اختیار ہے؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کیا بینیفشری جماعتوں میں سے کوئی عدالت میں سنی اتحاد کونسل کی حمایت کرتی ہے؟ جس پر تمام جماعتوں نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کی مخالفت کر دی۔

Back to top button