سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کی منظوری دے دی

 

 

 

سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ ترامیم کثرت رائے سے منظور کی گئیں اور سرکاری گزٹ میں شائع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس کےجاری کردہ اعلامیے میں کہاگیا کہ 67 شکایات کا جائزہ لیا گیا،اجلاس میں 65 شکایات کو داخل دفتر کر دیا گیا، ایک شکایت پر کارروائی کو موخر کر دیا گیا۔ایک شکایت پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا گیا،اجلاس کے دوسرےمرحلے میں سات مزید شکایات کا جائزہ لیاگیا، 7 شکایات کیلئے کونسل کی تشکیل نو کی گئی،جسٹس سرفراز ڈوگر نے ان شکایات پر کارروائی سے خود کو الگ کیا۔

اجلاس کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر کی جگہ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ،چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کو شامل کیا گیا،دوسرے مرحلے میں سات میں سے پانچ شکایات کو داخل دفتر کیاگیا،سات میں سے دو شکایات پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیاگیا،دونوں مراحل میں مجموعی طور پر 74 شکایات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم بھی منظور کرلی گئی،ججز کوڈ آف کنڈکٹ کےمطابق ایک جج کو ایسا کیس نہیں سننا چاہیےجس میں جج کا فریق یا وکیل سے کوئی تعلق ہو،ایک جج کو کسی عوامی تنازع میں شامل ہونےسے گریز کرناچاہیے، عوامی تنازعات بارے ایک جج کو کسی بھی فورم پر تقریر کی صورت میں تحریری یا زبانی رائے دینے سے گریز کرنا چاہیے۔

ججز کوڈ آف کنڈکٹ  کےمطابق عوامی تنازع میں چاہیےکوئی قانونی سوال بھی ہو تب بھی عوامی فورمز پر سیاسی سوالات پر رائےدینے سے گریز کرناچاہیے، ایک جج میڈیا سے رابطہ کرکے ایسے موضوع پر رائے نہیں دےگا جس سے عوامی بحث چھڑ جائے یا جس سے ادارہ جاتی اجتماعیت یا ڈسپلن متاثر ہو،اگر عوامی سطح پر ایک جج پر الزام لگائےجائے تو وہ جج تحریری طور پر پانچ رکنی سپریم کورٹ ججز کمیٹی کو اطلاع دے گا۔

ججز کوڈ آف کنڈکٹ کےمطابق پانچ رکنی کمیٹی چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت ہوگی، کمیٹی کے دیگر چار ممبران میں سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز شامل ہو ہونگے، پانچ رکنی ججز کمیٹی جج پر لگائےگئے الزام کا بذریعہ رجسٹرار ادارہ جاتی جواب دے گی۔

ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں کہاگیا کہ ایک جج جس حد تک ممکن ہوسکے خود یا کسی اور کے زریعےمقدمہ بازی سے گریز کرےگا،خصوصی طور پر ایک جج خود کو صنعتی،تجارتی یا پھر قیاس آرائیوں پر مبنی لین دین کا حصہ نہیں بنےگا۔

Back to top button