سانحہ سوات،عطا تارڑ نےگنڈاپورحکومت کوتنقیدکانشانہ بناڈالا

وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے اور ریسکیو آپریشن میں تاخیر پر خیبرپختونخوا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ "دریائے سوات میں شہریوں کے بہہ جانے کا واقعہ پوری قوم کے لیے تکلیف دہ ہے، وزیراعظم نے بھی اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔”

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو معطل کر کے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی ہے، حالانکہ "اصل معطلی وزیراعلیٰ کی ہونی چاہیے جو کہتا ہے ’میرا کام خیمے دینا نہیں‘۔”

انہوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "اڈیالہ جیل میں کیمپ آفس بنا کر حکمرانی کرنا عوام کی توہین ہے۔ صوبے کی عوام نے انہیں اس لیے ووٹ نہیں دیا تھا کہ وہ ’ورک فرام جیل‘ کریں۔”

عطا تارڑ نے کہا کہ 2025 میں جہاں جدید ترین ٹیکنالوجی دستیاب ہے، وہاں پی ٹی آئی کے 12 سالہ دورِ حکومت میں انفراسٹرکچر کو تباہ کیا گیا اور ریسکیو کا کوئی مؤثر نظام قائم نہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ "چند سو فٹ فاصلے پر موجود متاثرین کو رسوں اور عارضی کشتیوں سے ریسکیو کرنے کی صرف ایک ناکام کوشش کی گئی، وہ بھی کئی گھنٹے بعد۔”

وفاقی وزیر نے الزام لگایا کہ صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر بانی پی ٹی آئی ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہے، مگر متاثرین کی جان بچانے کے لیے یہ ہیلی کاپٹر حرکت میں نہ آیا۔

انہوں نے کہا کہ "سیاح، خواتین اور بچے چیختے رہے، مدد کو پکارتے رہے، لیکن کئی گھنٹے تک کوئی ان کی مدد کو نہ پہنچا۔”

عطا تارڑ نے مزید کہا کہ "اسلام آباد پر چڑھائی کے وقت بندوقیں اور غلیلیں تو لائی جا سکتی ہیں لیکن 12 سال میں ریسکیو کا ایک مربوط نظام نہیں بنایا جا سکا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سانحہ ریسکیو کی ناکامی نہیں بلکہ تحریک انصاف کے نظام کی موت ہے۔انہوں نے کہا کہ "پورے ملک کا میڈیا دکھاتا رہا کہ دریا میں پھنسی فیملیز مدد کے لیے پکار رہی ہیں، اور وزیراعلیٰ یہ کہہ کر ہاتھ جھاڑتے ہیں کہ ’خیمے دینا میرا کام نہیں‘۔

Back to top button