ٹیکس نہ دینے والی فوجی فاؤنڈیشن نمبر 1 بزنس گروپ بن گئی

پاکستان کے 40 بڑے کاروباری گروپس کی لسٹ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ تمام معاشی مشکلات کے باوجود ملک میں ایسی 10 پبلک لسٹڈ کمپنیاں موجود ہیں جن کی مجموعی مالیت ایک ارب ڈالرز سے زیادہ ہے۔ ان میں فوجی فاؤنڈیشن 6 ارب ڈالرز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسے ہر طرح کے ٹیکس سے استثنی حاصل ہے۔
دیگر 39 بزنس گروپس کے برعکس پاکستان آرمی کی نگرانی میں چلنے والی فوجی فاؤنڈیشن کو جو بھی آمدنی حاصل ہوتی ہے اس کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے۔ فوجی فاؤنڈیشن کے تحت بہت ساری کمپنیاں کام کر رہی ہیں جنہیں جو بھی فائنل منافع ملتا ہے اس کی تقسیم پر اسے سرکار کی جانب سے ٹیکس چھوٹ حاصل ہے۔
رواں سال یومِ آزادی کے موقع پر اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ نامی ایک تھنک ٹینک نے ملک کا پہلا ویلتھ پرسیپشن انڈیکس 2025 جاری کیا۔ اس میں پاکستان کے سرکاری اور نجی شعبے کے 40 بڑے بزنس گروپس کی درجہ بندی کی گئی ہے جن میں ملک کے ارب پتی کاروباری گروپس بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس انڈیکس میں 20 بڑے پبلک لسٹڈ کارپوریٹ گروپس اور 20 نمایاں پرائیویٹ بزنس گروپس کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ گروپ بینکاری، سیمنٹ، کھاد، رئیل سٹیٹ، ایف ایم سی جی، آئی ٹی اور میڈیا جیسے اہم شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ نامی تھنک ٹینک کی رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گذشتہ برسوں کے دوران ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ غیر ملکی زر مبادلہ یعنی ڈالر کی کمی، صنعتی و زرعی پیداوار میں گراوٹ اور بجلی و گیس کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے ہمارا صنعتی شعبہ مشکلات کا شکار رہا۔ جبکہ رواں سال مئی کے دوران عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے سات ارب ڈالرز قرض پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالرز قسط کی منظوری دی تھی۔ حکومت کی جانب سے حالیہ عرصے میں معاشی میدان میں بہتری کا دعویٰ کیا گیا ہے تاہم گذشتہ تین سالوں میں اوسطاً ملکی معاشی ترقی کی شرح 1.5 فیصد کے لگ بھگ رہی ہے۔
تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان کے 40 بڑے بزنس گروپس کی درجہ بندی میں فوجی فاؤنڈیشن تقریبا 6 ارب ڈالرز کے ساتھ پاکستان میں نمبر ون ہے۔ فوجی فاؤنڈیشن کا بزنس پورٹ فولیو کئی بڑی کمپنیوں پر مشتمل ہے جن میں تیل و گیس کی تلاش اور مائننگ کے شعبے میں مری پٹرولیم، کھاد سازی میں ملک کی سب سے بڑی کمپنی فوجی فرٹیلائزر، فوجی سیمنٹ اور عسکری بینک شامل ہیں۔ فوجی فاؤنڈیشن کے تحت 30 سے زائد صنعتی یونٹس کام کر رہے ہیں جبکہ یہ ادارہ خوراک، بجلی کی پیداوار، ایل پی جی کی مارکیٹنگ و تقسیم اور سکیورٹی سروسز کے شعبوں میں بھی فعال ہے۔
بیسٹ وے (یو بی ایل گروپ) 4.51 ارب ڈالرز مالیت کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ اس کے کاروبار میں ہول سیل، ریٹیل فارمیسی، سیمنٹ سازی اور بینکاری شامل ہیں جبکہ اس کی سرگرمیاں برطانیہ، پاکستان اور مشرقِ وسطیٰ میں جاری ہیں۔ پاکستان میں بیسٹ وے سیمنٹ صنعت میں نمایاں مقام رکھتا ہے اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ ایک بڑے مالیاتی ادارے کے طور پر سرگرم ہے۔
یونس برادرز (لکی گروپ) 2.59 ارب ڈالرز مالیت کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ اس وسیع کاروباری پورٹ فولیو میں کئی معروف کمپنیاں شامل ہیں جیسے یونس برادرز، یونس ٹیکسٹائلز، لکی ٹیکسٹائلز، لکی سیمنٹ، گدون ٹیکسٹائلز، یونس انرجی، لکی فوڈز، لکی انرجی اور یونس ونڈ پاور۔
اس کے علاوہ میاں منشا کا ایم سی بی اور نشاط گروپ (2.39 ارب ڈالرز) کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور اینگرو ہولڈنگز (2.39 ارب ڈالرز) کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔ میزان بینک (2.38 ارب ڈالرز) کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہا، عارف حبیب گروپ (1.57 ارب ڈالرز) کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہا۔ آغا خان فنڈ اور ایچ بی ایل (1.56 ارب ڈالرز) کے ساتھ چھٹے نمبر پر، اٹک گروپ (1.35 ارب ڈالرز) کے ساتھ ساتویں نمبر پر رہا اور برٹش امریکن ٹوبیکو پاکستان (1.24 ارب ڈالرز) کے ساتھ آٹھویں نمبر پر رہا۔
تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق ڈالر کی مالیت میں ارب پتی پرائیویٹ بزنس گروپس میں پیکیجز گروپ، فاطمہ گروپ، سفائر گروپ، ہلٹ ان فارما، لیک سٹی ہولڈنگز، میگا اینڈ پاینیر سیمنٹ، جنگ (جیو نیٹ ورک)، بیکن ہاؤس گروپ، جے ڈی ڈبلیو شوگر، آرٹسٹک گروپ، وژن گروپ (پارک ویو سٹی)، یو ایس اپیرل، لبرٹی گروپ، سوری گروپ اور ماسٹر گروپ آف انڈسٹریز شامل ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی بزنس کمپنیوں کی لسٹ کن بنیادوں پر بنائی گئی؟
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ تھنک ٹینک کے ویلتھ پرسیپشن انڈیکس 2025 میں 20 بڑے خاندانی بزنس اداروں کے انتخاب کے بارے میں تھنک ٹینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احمد نواز سکھیرا نے بتایا کہ بزنس گروپس کا انتخاب ان اداروں میں گورننس، وژن اور کارکردگی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا یہ ادارے بینکاری، سیمنٹ، کھاد اور صنعتوں جیسے بنیادی شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ فہرست میں خواتین کی قیادت میں چلنے والے ادارے بھی شامل ہیں تاکہ پاکستان کی ابھرتی ہوئی کاروباری دنیا اور خواتین کی شمولیت کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی ادارے بھی شامل کیے گئے ہیں جنھوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
سکھیرا کا کہنا ہے کہ جو لسٹڈ کمپنیاں اس لسٹ میں شامل کی گئی ہیں انکی مالیاتی رپورٹس اور نتائج سٹاک مارکیٹ میں موجود ہیں اور ان کی کارکردگی انکی ان رپورٹس سے جانچی گئیں۔ اسی طرح ان کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کے اعداد و شمار سٹاک ایکسچینج میں موجود ہیں۔ نجی کاروباری ادارے یا خاندانی کاروباری کمپنیوں کے بارے میں جو فہرست مرتب کی گئی ہے اس کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ یہ پرسیپشن یعنی تاثر پر مشتمل ہے کہ جو ملک کے صنعتی چیمبروں کے ساتھ ساتھ ان کی ویب سائٹس پر فراہم کردہ معلومات کے بعد لیا گیا ہے۔
