آئی ایم ایف وفدچیف جسٹس سےکسی کیس کا پوچھنےنہیں گیاتھا،وزیرقانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کاکہنا ہے کہ چیف جسٹس سےملاقات میں آئی ایم ایف والےکسی مقدمےکا پوچھنے نہیں گئے،ان کی حدود نہیں کہ کیسز کےمیرٹ پربات کریں۔

سینیٹ اجلاس میں تحریک انصاف پرتنقید کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑنےکہا کہ آئی ایم ایف کو اتنی چٹھیاں لکھی جاتی ہیں کہ عدالتوں میں یہ ہورہاہےاس پر ایکشن لیں۔آئی ایم ایف وفد ججز کو نہیں چیف جسٹس کوملا، چیف جسٹس عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرتے ہیں، عدلیہ کےکچھ پروگرامز ہیں جن کے لیے  بین الاقوامی ادارے فنڈنگ کرتے ہیں۔

تحریک انصاف کےسینیٹر شبلی فراز نےکہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی قیادت پر کرپشن کےسنگین چارجزتھے جوانہوں نےخود بنائےتھے۔الیکشن کمیشن جب فریق بن جائےتو وہ وہی فیصلےکرےگا جو اس نےکیا، ایساجانبداراورسمجھوتے والا الیکشن کمیشن کبھی نہیں دیکھا۔

خیال رہےکہ ایک روزقبل آئی ایم ایف کےوفدنےچیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کی تھی۔

اعلامیےکےمطابق چیف جسٹس نے وفد کا خیرمقدم کیا اور عدالتی کارکردگی بہتربنانےکیلئےجاری کوششوں کا جائزہ پیش کیا۔چیف جسٹس نے کہا عدلیہ آزاد ادارہ ہے اوربطور سربراہ اس کی خودمختاری کا تحفظ ان کی ذمہ داری ہے، عام طورپرعدلیہ کا ایسے مشنز سے براہ راست رابطہ نہیں ہوتا۔

ملاقات میں چیف جسٹس نےجوڈیشل کمیشن سےمتعلق اہم آئینی پیش رفت اور اصلاحات پر روشنی ڈالی اور اعلیٰ سطح کی عدالتی تقرریاں، عدالتی احتساب اور جوڈیشل کمیشن کی تنظیمِ نوکے بارے میں بتایا۔

چیف جسٹس نے عدلیہ اورپارلیمانی کمیٹی کے انضمام کے فوائد پر روشنی ڈالی اور کہاکہ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے آئندہ اجلاس کیلئےایک اہم ایجنڈا بن رہا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران عدالتی احتساب اورججوں کے خلاف شکایات کے ازالے کے طریقہ کار پربھی گفتگو کی گئی اورچیف جسٹس نے ایک مضبوط اور منصفانہ احتسابی عمل کی اہمیت پر زور دیا۔

Back to top button