آئین کی سکیم کے تحت فوج حکومت وقت کے ساتھ ہی ہوتی ہے
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کی سکیم کے تحت فوج حکومت وقت کے ساتھ ہوتی ہے، اگر فوج حکومت کے ساتھ نہیں ہوتی تو یہ پاکستان کی آئینی اسکیم کے برعکس ہوگا، فوج نے اپنے آئین پر عمل کرنا ہے اور فوج آئین پر عمل کرے گی۔
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور فضل الرحمٰن کی سوچ فوج کو کنٹرول کرنا ہے، گزشتہ روز ایک سوال کے جواب میں ان کی یہ سوچ واضح ہوئی، انہیں جب بھی حکومت ملی، انہوں نے فوج کے خلاف سازش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اور فضل الرحمٰن نے ہارے ہوئے شخص کی طرح پریس کانفرنس کی، اپوزیشن کے چہروں سے پتہ چل رہا ہے کہ حالات کدھر جا رہے ہیں، فوج پر قابو پانا، فوج کو مسخر کرنا ان کا دیرینہ خواب ہے، اپوزیشن فوج پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، اپوزیشن اپنے فائدے کی اصلاحات چاہتی ہے، پاک فوج کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔
فواد چوہدری نے سابقہ حکومتوں کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا انہوں نے ہمیشہ اپنے ادوار حکومت میں فوج کے خلاف سازشیں کی، فوج کے خلاف پروپیگنڈا کیا، اپوزیشن فوج سے متعلق اپنے کنٹرول کے لیے اصلاحات چاہتی ہے، ڈان لیکس نواز شریف کی سوچ کی عکاسی کرتی ہے، نواز شریف نے ماضی میں بھارتی تاجروں سے ملاقات کیں، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بغیر ویزے کے پاکستان بلایا۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پنجاب پولیس کی طرح فوج پر سیاسی کنٹرول چاہتی ہے، نواز شریف نے کھٹمنڈو میں بھارتی حکمرانوں سے ملاقات کی، نواز شریف نے اپنی نواسی کی شادی میں نریندر مودی کو دعوت دی، نواز شریف کے سازشی گھرانے کی فوج کے خلاف حملے یہیں ختم نہیں ہوئے، نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز سمیت پاکستان مسلم لیگ کے دیگر سینئر رہنماؤں نے فوج کے خلاف متعدد مرتبہ رکیک حملے کیے، انہوں نے کہا کہ ایک جانب تو اپوزیشن فوج کو قابو میں کرنا چاہتی ہے اور دوسری جانب وہ یہ بھی نہیں چاہتی کہ ملک کی خارجہ پالیسی آزاد اور خود مختار ہو، اپوزیشن رہنما چاہتے ہیں کہ پاکستانی قوم غلاموں کی طرح زندگی گزارے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد میں ایک نکتہ یہ بھی شامل کیا کہ وزیراعظم نے یورپی یونین کے خلاف بات کیوں کی، وزیراعظم نے صرف اتنا کہا تھا کہ جس طرح کا خط یورپی یونین نے پاکستان کو لکھا، کیا ایسا کوئی خط یورپی یونین نے بھارت یا کسی اور ملک کو لکھا، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ اپوزیشن کو یورپی یونین سے اتنی ہمدردری کیوں ہے، آج پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد و خودمختار ہے، اپوزیشن کو تکلیف اس بات کی ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزادنہ اور خودمختارانہ ہو، اپوزیشن رہنماؤں کے پیسے یورپ کے ممالک میں پڑے ہیں، اس لیے یہ لوگ نہیں چاہتے کہ ملک کی پالیسی آزاد خارجہ پالیسی نہیں ہو۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت اور تمام اداروں کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ،خودمختار اور پاکستان کے مفادات کے تابع ہوگی، انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک، یورپی یونین سے اچھے تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں، ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ہم دنیا کے ساتھ تجارتی تعلقات چاہتے ہیں، یورپ کے ساتھ، مغربی ممالک کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات ہیں، ہم یہ روابط برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن تجارتی تعلقات کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی قومی عزت نفس کر سمجھوتہ کریں، تجارت صرف ہم نہیں کررہے، وہ بھی تجارت کر رہے ہیں، تجارتی تعلقات کی ضرورت ہمیں بھی ہے اور ان ممالک کو بھی ہے، تجارتی تعلقات باہمی مفادات کے تحت ہوتے ہیں، قومی غیرت بیچ کر تجارت نہیں کرسکتے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو عہدے سے ہٹائے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو وزیراعظم عمران خان اور پارٹی کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور جب تک انہیں یہ اعتماد حاصل رہے گا وہ اپنے عہدے پر رہیں گے۔ہمارے تمام ارکان ہمارے ساتھ ہیں بلکہ کچھ اور لوگ بھی ہمارے ساتھ ہیں، ہمیں 179 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ اپوزیشن کے 4 سے 5 ارکان اسمبلی بھی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، وقت آنے پر ان کے نام بھی بتادیے جائیں گے۔
اجلاس بلانے کا فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کرنا ہے اور ان کے پاس اس بات بھی اختایار ہے کہ وہ ان لوگوں کا ووٹ قبول نہ کریں جو پارٹی لائن کی خلاف ورزی کریں، سیاسی محاذ پر حکومت مکمل اعتماد کے ساتھ کھڑی ہے، وزیراعظم کہہ چکے کہ وہ پر اعتماد ہیں۔اجلاس بلانے کا فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی میں کرنا ہے، اس معاملے میں اسپیکر با اختیار ہیں تاہم حکومت چاہتی ہے کہ یہ سیاسی ڈرامہ 23 مارچ کی پریڈ سے قبل ہی ختم ہوجائے، 23 مارچ کے پریڈ میں اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اور اہم یورپی ممالک کے خصوصی نمائندے بھی 23 مارچ کی پریڈ میں شریک ہوں گے۔
فوج کے حکومت کے ساتھ تعلقات سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے آٗئین کی اسکیم کے تحت فوج حکومت وقت کے ساتھ ہوتی ہے اور اگر فوج حکومت کے ساتھ نہیں ہوتی تو یہ پاکستان کی آئینی اسکیم کے برعکس ہوگا، فوج نے اپنے آئین پر عمل کرنا ہے اور فوج آئین پر عمل کرے گی۔جہانگیر ترین اور علیم خان سے روابط سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ پارٹی تمام لوگوں سے رابطے میں رہے گی اور ہم اپوزیشن کو ایک متحد اور مشترکہ جواب دیں گے۔