کے پی حکومت کی غلط پالیسیوں سے خیبر پختونخواہ کے عوام کا کباڑہ

پی ٹی آئی قیادت کی نااہلی اور انتقامی پالیسیوں نے خیبرپختونخوا کے عوام کا بھی جلوس نکال دیا۔گزشتہ 12 سال سے عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں اقتدار میں ہے۔ تاہم خیبر پختونخوا کے عوام آج بھی صاف پانی، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں جبکہ ماضی کی طرح گزشتہ ایک سال سے گنڈاپور سرکار بھی عوامی فلاحی منصوبے شروع کرنے کی بجائے دھرنوں، مظاہروں، پکڑ دھکڑ اور اسلام آباد پر دھاوا بولنے میں مصروف رہی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایک سال میں پی ٹی آئی نے زیادہ ترجیح مظاہروں اور اپنے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کو دی جبکہ صوبے میں ترقیاتی منصوبے اور امن و امان کی صورت حال پچھلے سالوں کے مقابلے میں مزید ابتر ہوتی ہوئی نظر آئی۔۔
ناقدین کے مطابق گزشتہ ایک سال میں مالی و انتظامی نااہلی اپنی بلندیوں کو چھوتی ہوئی دکھائی دی۔ گنڈاپور سرکار نےنے صوبائی ترقیاتی بجٹ کے لیے مجموعی طور 297 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی، جن میں سے اب تک صرف 102 ارب روپے سے جاری کیے گئے ہیں۔ یعنی 50 فیصد سے زائد ترقیاتی بجٹ ابھی جاری ہونا باقی ہے جبکہ جاری شدہ بجٹ میں سے بھی صرف 75ارب روپے خرچ کئے جا سکے ہیں۔اسی طرح محکمہ خزانہ کے مطابق قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے 120 ارب روپے سے زائد کا بجٹ مختص کیا گیا لیکن اب تک صرف 19 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اس میں سے 14 ارب روپے سے زائد خرچ کیے گئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جہاں ایک طرف ترقیاتی منصوبوں کیلئے رقم کم جاری کی گئی ہے وہیں دوسری جانب صوبائی قرضوں کا حجم مالی سال 2023 کے مقابلے میں 28 فیصد اضافے سے 680ارب روپے سے بڑھ چکا ہے۔
کسی بھی حکومت کے لیے اہم اور بنیادی کام قانون سازی ہوتا ہے لیکن گذشتہ ایک سال کے دوران خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی نے زیادہ تر پہلے سے موجود قوانین میں ترامیم کی ہیں۔گذشتہ ایک سال میں مجموعی طور پر 27 قوانین پاس کیے گئے، جن میں سے 23 قوانین پرانے ہیں اور ان میں صرف ترامیم کی گئی ہیں۔ان میں اہم ترمیم یونیورسٹیز ایکٹ میں کیا گیا ہے جس میں پی ٹی آئی ہی کے سابق دور کے قانون میں ترمیم کر کے چانسلر یعنی گورنر سے کچھ اختیارات لے کر وزیر اعلیٰ کو منتقل کیے گئے۔اسی طرح پولیس ایکٹ میں بھی ترمیم کر کے ضلعی پولیس افسران سمیت پولیس کے بعض اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی کو وزیر اعلیٰ کی منظوری سے مشروط کیا گیا ہے۔صوبائی حکومت نے ماحولیات کے حوالے سے ایک نیا قانون پاس کیا ہے، جس میں اینٹ کی بھٹیوں کو ریگولرائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ فضائی آلودگی کو کم کیا جا سکے۔
تاہم مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے پشاور جسے پھولوں کا شہر کہا جاتا تھا جو کبھی ترقی اور خوبصورتی کی علامت تھا آج بنیادی سہولتوں سے محروم نظر آتا ہے،تحریک انصاف کے طویل دور اقتدار میں بھی صاف پانی ہر گھر تک پہنچ سکا نہ صوبے میں صحت کا نظام بہتر ہو سکا، نہ تعلیمی ادارے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکے، صوبائی اسمبلی میں روز سیاسی الزامات کی گونج تو ضرورسنائی دیتی ہے مگر عوام کے حقیقی مسائل پر بات کرنے والا کوئی نہیں۔
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کے بارے میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کا دعویٰ ہے کہ خیبر پختونخوا میں ترقیاتی منصوبے پنجاب سے زیادہ ہو رہے ہیں لیکن اس کی تشہیر نہیں ہو رہی۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور اسی وجہ سے ہم مسلسل مظاہرے اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔‘