یمن کی تیل بندرگاہ پر امریکی فضائی حملہ: ہلاکتوں کی تعداد 74 ہوگئی

یمن میں تیل بندرگاہ پر امریکی فضائی حملےمیں 74 افراد جاں بحق ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کےمطابق یمن کےحوثی باغیوں نے کہا ہے کہ جمعرات کو راس عیسیٰ کی تیل بردار بندرگاہ پر امریکی فضائی حملےمیں کم از کم 74 افراد ہلاک اور 126 سےزائد زخمی ہو گئے۔
امریکا کا بیان
امریکی سینٹرل کمانڈ نےایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ جمعرات کو امریکی افواج نے مغربی یمن میں واقع راس عیسیٰ میں تیل کی بندرگاہ پرحملہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکی افواج نے حوثیوں کی ایندھن فراہمی منقطع کرنے کیلئےحملہ کیا۔یہ حملہ حوثیوں کی ایندھن کی فراہمی اورمالی وسائل کو ختم کرنے کیلئے کیے گئے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہےکہ اس کارروائی کا مقصد حوثیوں کواقتصادی طور پر نشانہ بنانا ہے، نہ کہ یمن کے عوام کو نقصان پہنچانا۔
یمن کے صوبے صنعا میں امریکی فضائی حملہ، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
یاد رہے کہ یمن کے حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر روزانہ کی بنیاد پر فضائی حملے جاری ہیں جن کا الزام امریکا پر عائد کیا جا رہا ہے۔
کیوں کہ امریکا نے 15 مارچ سے حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تاکہ انہیں اہم انٹرنیشنل بحری راستوں میں جہازوں کو نشانہ بنانے سے روکا جا سکے۔
حوثی باغی بھی نہ صرف امریکی فوجی جہازوں کو نشانہ بنا چکے ہیں بلکہ اسرائیل پر بھی حملے کر چکے ہیں۔ وہ ان کارروائیوں کو غزہ کے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی قرار دیتے ہیں۔
امریکا کا یمن کی تیل بندرگاہ پر حملہ، 38 افراد جاں بحق
پسِ منظر
حوثیوں نےاکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد بحیرہ احمر،خلیج عدن اور اسرائیلی سرزمین کی جانب جانے والے جہازوں کونشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ تاہم جنوری میں عارضی جنگ بندی کےدوران یہ حملے روک دیے گئے تھے۔
مارچ کےآغاز میں اسرائیل نےغزہ کی تمام تر رسد بند کر دی اور 18 مارچ کواپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دیں، جس سے مختصر جنگ بندی بھی ختم ہو گئی۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ دوبارہ شروع ہونے پر حوثیوں نے بحری جہازوں پر دوبارہ حملوں کی دھمکی دی، جس کے بعد امریکا نے بھی ان پر فضائی حملوں کا آغاز کیا۔