امریکا نے ایران پر حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دفاعی اقدام قرار دے دیا

امریکا نے اقوام متحدہ کو لکھے گئے ایک خط میں ایران پر حالیہ حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دیتے ہوئے انہیں اجتماعی دفاع کا حصہ قرار دیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کارروائی کا مقصد ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو ختم کرنا تھا۔
خط میں یہ بھی کہا گیا کہ ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے اور استعمال کے ممکنہ خطرے کو روکنا ناگزیر تھا۔ ساتھ ہی امریکا نے واضح کیا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ خط اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ڈروتھی نے پیش کیا۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ اگر مستقبل میں ایران کی یورینیم افزودگی سے متعلق انٹیلی جنس رپورٹس میں سنگین خدشات سامنے آتے ہیں تو کیا امریکا دوبارہ حملے پر غور کرے گا؟
صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ اگر ایران نے یورینیم کو اس سطح تک افزودہ کیا جس پر امریکا کو تشویش ہو، تو وہ جوابی کارروائی پر غور کریں گے اور جوہری تنصیبات پر دوبارہ حملے سے گریز نہیں کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی یا کسی معتبر ادارے کے معائنہ کار ان نیوکلیئر تنصیبات کا دورہ کریں جن پر امریکا نے گزشتہ ہفتے حملہ کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اس بات پر بھی ردعمل دینے کا اعلان کیا ہے جو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے دیا تھا۔ خامنہ ای نے کہا تھا کہ قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ، امریکا کے منہ پر "تھپڑ” تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ کی اگلے ہفتے امریکا سے مذاکرات کی تردید
یاد رہے کہ حال ہی میں صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا نے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹرتھ سوشل” پر جاری ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکی فضائیہ نے فردو، نطنز اور اصفہان میں موجود جوہری تنصیبات پر کامیاب حملے کیے، جن میں فردو کا مرکز مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔
ان کارروائیوں میں امریکی بی-ٹو بمبار طیارے استعمال کیے گئے، اور تمام طیارے ایرانی فضائی حدود سے بحفاظت واپس آ چکے ہیں۔