صرف پاکستان کی بہتری کیلئے مذاکرات کررہے ہیں: عرفان صدیقی
پاکستان تحریک انصاف کےساتھ مذاکرات کرنےوالی حکومتی کمیٹی کےترجمان اور سینیٹرعرفان صدیقی کا کہنا ہے ہم ایک جماعت یا کسی فرد کےلیے نہیں پاکستان کے لیےمذاکرات کر رہے ہیں۔
سینیٹرعرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کا مذاکرات پر آمادہ ہو جانا بھی بڑی کامیابی ہے،اچھے مناظر ہوتے ہیں جب آمنے سامنےبیٹھتے ہیں اور چائےپیتے ہیں، اچھی گفتگو ہوتی ہے،کم سے کم کمیٹی کی حد تک ہم نے ماضی کے واقعات کو پس پشت ڈال دیا، ہم نےابھی تک چارٹر آف ڈیمانڈ تیار نہیں کیا۔
انھوں نےکہا کہ ہم جماعت یا کسی فرد کےنہیں پاکستان کے حوالے سےمذاکرات کر رہے ہیں، میثاق جمہوریت بے نظیر بھٹو کےساتھ طے ہوا تھا، بعد میں خان صاحب بھی متفق ہوئے تھے،دہشتگردی کے عفریت سےخیبرپختونخوا متاثر ہے ،کچھ ایسےعوامل ہیں جن پر ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں، ہم تو شروع سےہی مذاکرات پر آمادہ تھے،نوازشریف نے پہلی تقریر میں یہ بات کی تھی۔
خواجہ آصف نہیں چاہتے مذاکرات کامیاب ہوں : شوکت یوسفزئی
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا خواجہ آصف کو خوف ہے کہ کہیں ریحانہ ڈار اسمبلی نہ آجائیں اس لیےوہ نہیں چاہتے کہ مذاکرات کامیاب ہوں، وزیردفاع کہتےہیں کہ اشارہ ہے،آپ ہی بتا دیں کہ کس کی طرف سے اشارہ ہے،معاشی مشکلات تب ختم ہوں گی جب سیاسی استحکام آئے گا، سیاسی استحکام تب آئے گا جب آپ بیٹھ کر بات کریں گے۔
انھوں نےکہاکہ 9 مئی اور 26نومبر کا ملبہ ہم پر ڈالا جا رہا ہے تو کیوں نا اس کی تحقیقات ہوں؟ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہو جائے، حکومت اپنے وزرا کو بھی سمجھائے جو رات دن طعنے دے رہے ہیں، سوشل میڈیا ہمارےکنٹرول میں نہیں، بہت سارے لوگ حکومت سے ناراض ہیں وہ اپناغصہ نکال رہے ہیں۔
ضلع کرم کی صورتحال سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نےکہا کہ کرم میں ایک فریق نے مشاورت کے لیے 2 سے 3 دن کا وقت مانگا ہے،کرم میں بچوں کے ڈائپرز تک پہنچائےجا رہے ہیں۔