صدر ٹرمپ پاکستان سے یاری ڈال کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟

 

 

 

 

پاکستان میں ان دنوں سب سے زیادہ بحث یہ ہو رہی ہے کہ آخر امریکہ اچانک پاکستان پر اتنا مہربان کیوں ہو گیا ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ صدر ٹرمپ بھارت جیسے بڑے اور اہم ملک کو روز ذلیل کیوں کرتے ہیں اور آخر وہ پاکستان سے ایسا کیا چاہتے ہیں جو انہیں دنیا کے دیگر دو سو ممالک سے نہیں مل رہا؟

 

بین الاقوامی امور پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کی مماثلت 1971 کے صدر نکسن کے دور سے کی جا سکتی ہے، جب وہ بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی سے ناراض ہو کر پاکستان کے قریب آگئے تھے۔ آج ٹرمپ بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے کچھ اسی طرح چِڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ٹرمپ جہاں بھی جاتے ہیں، پاک بھارت جنگ کا ذکر ضرور کرتے ہیں اور ساتھ ہی سات جنگی جہازوں کے گرنے کی بات بھی دہراتے ہیں اور وہ بھی بغیر یہ بتائے کہ وہ جہاز کس ملک کے تھے۔

 

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ کا جھکاؤ اب واضح طور پر پاکستان کی طرف ہو چکا ہے۔ لیکن پاکستانی عوام اس اچانک تبدیلی پر شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔ سوال یہ ہے: امریکہ کو پاکستان سے ایسا کیا مفاد حاصل ہو سکتا ہے؟ماضی میں یہ خیال عام تھا کہ امریکہ پاکستان کو ایران کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے۔ لیکن حالیہ اطلاعات کے مطابق، امریکہ نے ایران پر حملے کے لیے پاکستان سے کوئی مدد نہیں مانگی بلکہ اسرائیل کے ذریعے کارروائی کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان نے ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں کردار ادا کیا، جس پر ایران پاکستان کا شکر گزار ہے۔

 

ایک اور پرانی تھیوری یہ تھی کہ روس افغانستان کے بعد پاکستان پر قبضہ کر کے گوادر تک پہنچے گا۔ لیکن 35 سال بعد روس اور پاکستان کے تعلقات خوشگوار ہیں، اور گرم پانیوں تک رسائی کا خواب چین نے سی پیک کے ذریعے پورا کیا

تجزیہ کاروں کے مطابق، امریکہ یا تو پاکستان کو ابراہم اکارڈ میں شامل کرنا چاہتا ہے، یا پھر اسکے ساتھ کرپٹو کرنسی اور منرلز کی ڈیلز میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اسوقت کئی امریکی کمپنیاں پاکستان کے ساتھ معدنیات کی تلاش کے معاہدے کر رہی ہیں جو کہ ایک حوصلہ افزا پیشرفت ہے۔

افغانستان پاکستان مخالف دہشت گردوں کی پناہ گاہ کیوں بنا ؟

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار رووف کلاسرا اپنی ایک تحریر میں کہتے ہیں کہ پاکستان نے ماضی میں امریکہ سے مفت ڈالر لے کر جنگیں لڑی ہیں۔ اب جب امریکہ ہمارے ساتھ بزنس کی بات کرتا ہے تو ہمیں شک ہوتا ہے کہ ہمیں لوٹنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے کبھی محنت سے ڈالر نہیں کمائے، صرف دہشت گردی کے نام پر امداد لی ہے اور اپنی معیشت چلائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر کی کاروباری پیشکش پاکستانیوں کو ایک سازش لگتی ہے۔

 

مختصر یہ کہ مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ میں پاکستانی جیت کے بعد سے عالمی سیاست کے کھیل میں پاکستان پوری دنیا کے لیے مرکزِ نگاہ بن چکا ہے، جبکہ بھارت عالمی سیاسی منظر نامے میں تیزی سے آئیسولیٹ ہوتا نظر آتا ہے۔

 

 

 

 

 

Back to top button