پاکستان کو ٹرمپ اور نیتن یاہو کی جانب سے دھمکیوں کی حقیقت کیا ہے؟

امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے پاکستان کو ملنے والی دھمکیوں کی اصل حقیقت سامنے آ گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ان دونوں لیڈران کے وائرل بیانات کی نہ صرف وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سختتی سے تردید کر دی ہے بلکہ فیکٹ چیک میں بھی ایسی تمام ویڈیوز فیک نکلی ہیں۔

گزشتہ چند روز سے  سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دو ویڈیوز تیزی سے وائرل ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو نے پاکستان بارے سخت بیانات دئیے ہیں، ایک ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اعظم کو ایران کے بعد پاکستان پر حملہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دوسری ویڈیو میں امریکی صدر ٹرمپ پاکستان کو اسرائیل اور ایران کے تنازع سے دور رہنے کا مشورہ دیتے نظر آتے ہیں۔ تاہم فیکٹ چیک سے واضح ہوا ہے کہ یہ دونوں ویڈیوز جعلی ہیں اور آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی مدد سے ان کے پرانے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر جوڑا گیا ہے۔حقیقت میں نیتن یاہو یا ٹرمپ کی جانب سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا۔

ایکس پر ایک ویڈیو کلپ میں بظاہر ڈونلڈ ٹرمپ مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات کرتے ہوئے پاکستان کو اسرائیل اور ایران تنازع سے دور رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ پاکستان نے اسرائیل اور امریکا کو وارننگ دی ہے، کیونکہ اسرائیل نے غلطی سے کہا تھا کہ ایران کے بعد پاکستان اسکا ہدف ہے، اسکے بعد ٹرمپ کہتے ہیں کہ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے دوبارہ ایران پر حملہ کیا تو پاکستان اسرائیل کو مکمل طور پر تباہ کر دے گا۔ ٹرمپ نے کہتے ہیں کہ پاکستان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے اور اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، یہ اسرائیل اور ایران کی آپسی جنگ ہے، ہمیں خطے میں امن چاہیے اور لڑائی بند کرنی ہے۔

ایکس پر ٹرمپ کی اس ویڈیو کو 8 لاکھ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے، جبکہ یہی ویڈیو ٹک ٹاک پر بھی لاکھوں مرتبہ شیئر کی گئی۔

اس ویڈیو میں عوامی دلچسپی ہونے اور پاکستان کے مبینہ کردار بارے پھیلتی افواہوں کے باعث اس کی حقیقت جاننے کے لیے فیکٹ چیک کا عمل شروع کیا گیا۔ ویڈیو کے مشاہدے پر وہ علامات سامنے آئیں جو ’اے آئی‘ سے بنی ویڈیوز میں عام طور پر پائی جاتی ہیں، جیسے غیر فطری پلک جھپکنا، چہرے کے تاثرات میں بگاڑ، روبوٹ جیسی آواز اور 34ویں سیکنڈ پر لفظ خطہ کا غیر معمولی انداز میں لمبا ادا کیا جانا۔

ویڈیو کو مختلف اے آئی ڈیٹیکشن ٹولز سے چیک کیا گیا، اور یہ جعلی ثابت ہوئی، مزید برآں ایران، ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان جیسے کلیدی الفاظ پر کی گئی تلاش میں بھی کسی معتبر امریکی میڈیا ادارے کی جانب سے ٹرمپ کے مبینہ بیان سے متعلق کوئی حالیہ رپورٹ یا خبر بھی سامنے نہیں آئی۔ دوسری جانب ریورس امیج سرچ کے ذریعے معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو کلپ اصل میں 30 مئی کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے کیے گئے ٹرمپ کے خطاب سے لی گئی ہے، جو موجودہ اسرائیل اور ایران کشیدگی جس کا آغاز 13 جون کو ہوا ہے اس سے پہلے دو ہفتے قبل کی ہے۔ مزید یہ کہ امریکی صدر نے 13 جون کے بعد سے اب تک اپنے دفتر سے کوئی عوامی خطاب نہیں کیا۔

لہٰذا، فیکٹ چیک کے نتیجے میں یہ بات ثابت ہوئی کہ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو اسرائیل اور ایران تنازع سے دور رہنے کی مبینہ ہدایت والی ویڈیو جعلی ہے، یہ ویڈیو دراصل ڈیپ فیک  سے تیار کی گئی ہے حالانکہ صدر ٹرمپ نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔ اسی طرح ہفتے کےروز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم  نیتن یاہو نے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ اسرائیل اور ایران تنازع میں اُن کا بنیادی مقصد ایران اور پاکستان کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے، تاہم، حقیقت میں اسرائیلی وزیر اعظم کایہ بیان حالیہ نہیں بلکہ مارچ 2011 کا ہے۔ نیتن یاہو نے پاکستان کا ذکر طالبان کے ممکنہ قبضے کے تناظر میں کیا تھا، جو براہ راست پاکستان کے لیے دھمکی تصور نہیں ہوتا۔

ایک صارف کی جانب سے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی، جس میں نیتن یاہو کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا مشن یہ ہے کہ ہم عسکریت پسند اسلامی حکومت کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکیں۔ جس کیلئے ہمارا پہلا نشانہ ایران ہے جبکہ دوسرا ہدف پاکستان ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کی یہ ویڈیو 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھی گئی۔ اس کی حقیقت جاننے کے لیے فیکٹ چیک لگایا گیا، سرچ کے نتیجے میں یوٹیوب پر ایک ویڈیو ملی، جو اسرائیلی نیوز چینل پر 31 مارچ 2011 کو نشر ہونے والے ایک 27 منٹ کے انٹرویو کا حصہ تھی۔مکمل انٹرویو کے جائزے سے معلوم ہوا کہ نیتن یاہو نے یہ الفاظ 25 منٹ 43 سیکنڈ پر کہے، جبکہ اصل ویڈیو میں 26 منٹ 4 سیکنڈ پر واضح طور پاکستان پر طالبان کے قبضے کے تناظر میں پاکستان کو اپنا دوسرا ہدف قرار دیا۔ یہاں نیتن یاہو نے جوہری ہتھیاروں کی دستیابی کو اس مفروضے سے مشروط کیا کہ اگر طالبان پاکستان پر قبضہ کرلیں، تو خطرہ بڑھ جائے گا۔ تاہم، وائرل ویڈیو کلپ میں اس اہم حصے کو حذف کردیا گیا، جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ بیان براہ راست پاکستانی ریاست کو دھمکی ہے۔

لہٰذا، فیکٹ چیک کے مطابق یہ ویڈیو اور اس سے منسوب دعویٰ غلط ہے، یہ ویڈیو 2011 کی ہے، اور موجودہ کشیدگی سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ نیتن یاہو کا بیان ایک مفروضے سے مشروط تھا، جس کو کلپ میں سے ایڈیٹ کر کے حذف کر دیا گیا۔

Back to top button