عمران خان کے ساتھی انہیں جیل سے باہر کیوں نہیں نکلنے دے رہے؟

معروف اینکر پرسن اور تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا ہے کہ جیل سے باہر موجود تحریک انصاف کی قیادت کسی صورت عمران خان کو جیل سے باہر نہیں نکنے دے گی ورنہ اسکی اپنی اہمیت اور سیاست ختم ہو جائے گی۔ اپنے تازہ سیاسی تجزیہ میں جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے جب بھی کوئی بڑی ڈویلپمنٹ ہوتی ہے، تحریک انصاف کی موقع پرست قیادت اس میں رخنہ ڈال دیتی ہے، اور رہی سہی کسر پارٹی کا سوشل میڈیا بریگیڈ پورا کر دیتا ہے۔

 جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے عمران خان کی رہائی اور سیاست میں واپسی کے دور دور تک کوئی آثار نہیں ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کیا مستقبل میں ان کی رہائی کا کوئی چانس ہے؟ اس کا جواب نفی میں ہے کیوں کہ اگر امریکا کو عمران اور پاکستان اور ڈونلڈ ٹرمپ کو قیدی نمبر 804 اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو وہ صرف اور صرف پاکستان اور اس کی اسٹیبلشمنٹ کی طرف ہاتھ بڑھائے گا‘ ٹرمپ خان کے لیے کبھی گھاٹے کا سودا نہیں کرے گا‘ آپ خود سوچیں عمران امریکا اور ڈونلڈ ٹرمپ کو کیا دے سکتا ہے جب کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ امریکا کے لیے کیا کچھ نہیں کر سکتی؟

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ حال ہی میں امریکی پاکستانی نزاد امریکی ڈاکٹرز اور تاجروں کے ایک گروپ نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے جو ملاقات کی اس کا بنیادی مقصد بھی انہیں رہائی دلوانا تھا۔ تاہم ان لوگوں کی عمران سے جیل میں ملاقات سے پہلے اور فورا بعد تحریک انصاف کے سوشل میڈیا بریگیڈ نے ان لوگوں کے خلاف اتنی زہریلی مہم چلائی کہ خدا کی پناہ۔ ایسے میں امریکی نزاد پاکستانیوں کے اس گروپ نے عمران کے لیے مزید کوشش کرنے سے توبہ کر لی ہے۔

اسکے بعد امریکی کانگرس کے تین اراکین جیک برگ مین، ٹام سوازی اور جوناتھن جیکسن 12 اپریل کو پاکستان پہنچے‘ پی ٹی آئی امریکا چیپٹر کا خیال تھا یہ تینوں لوگ جیل میں عمران خان سے ملیں گے‘ پی ٹی آئی کے قائدین‘ میڈیا پرسنز اور پریشر گروپس سے ملاقاتیں کریں گے اور عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش کریں گے‘ اس کے بعد یہ واپس آ کر امریکی میڈیا اور ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی پاکستان میں جمہوریت کے بارے میں بتائیں گے اور یوں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پریشر میں آجائے گی لیکن یہاں پاکستان میں الٹ ہو گیا۔

جاوید چودھری کے بقول ان تینوں کانگریس کے اراکین نے جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی جو ایک گھنٹے سے اڑھائی گھنٹے میں تبدیل ہوئی اور کانگریس مین ان کے فین ہو گئے‘ انھیں جب 9 مئی اور 26 نومبر کو ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر منصوبہ بندی کے تحت حملوں کے ثبوت دکھائے گئے تو کہانی پلٹ گئی‘ کانگریس مین چار دن پاکستان میں رہے‘ ان چار دنوں میں ان کی پی ٹی آئی کی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی‘ یہ میڈیا سے بھی دور رہے‘ ان کی صرف چار ملاقاتیں ہوئیں‘ آرمی چیف‘ امریکی ایمبیسی میں امریکی دوستوں سے ملاقات‘ محسن نقوی‘ ایاز صادق‘ احسن اقبال اور مریم نوازسے ملاقاتیں اور بس‘ان کے علاوہ امریکی سفارت خانے میں کامن میٹنگ تھی جس میں عمران سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی دعوت پر عاطف خان اور ڈاکٹر امجد خان امریکی کانگریس اراکین سے ملے لیکن یہ ملاقات بھی کھانے کی میز پر ہوئی تھی اور سرسری تھی جب کہ پارٹی کی قیادت یعنی گوہر خان‘ سلمان اکرم راجہ‘ عمر ایوب اور شبلی فراز ذاتی لڑائیوں میں مصروف تھے لہٰذا یہ امریکی کانگریس مین سے ملاقات کے لیے وقت نہیں نکال سکے‘ یہ لوگ اگر چاہتے تو ان کی ملاقات ہو سکتی تھی‘ لیکن یہ دورہ اچانک نہیں تھا‘ پی ٹی آئی یو ایس اے ڈیڑھ ماہ سے دورے سے آگاہ تھی‘ معید پیرزادہ نے جیک برگ مین کے ساتھ باقاعدہ ’’پوڈ کاسٹ‘‘ کیا تھا جس میں جیک نے اپنے دورے کی تفصیلات بتائی تھیں‘ چناں چہ اگر پارٹی قیادت چاہتی تو ملاقات ممکن تھی۔

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ لیکن اس بار پھر یہ ثابت ہو گیا خان اگر جیل میں ہے تو اس کی وجہ خان کی ضد اور نااہل ساتھی ہیں۔ یہ لوگ عمران خان کو چھڑانا ہی نہیں جاہتے‘ کیوں؟ کیوں کہ یہ جانتے ہیں عمران خان جس دن باہر آ گیا اس دن ان سب کا کیریئر ختم ہو جائے گا‘ ان کی کام یابی عمران خان کی جیل ہے‘ یہ جب تک جیل میں رہیں گے ہم اس وقت تک لیڈرز اور ہیرو رہیں گے لہٰذا میرا عمران خان کو مشورہ ہے آپ حالات کی سنگینی کا اندازہ کریں اور چچا ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف دیکھنا بند کریں‘ معاملات کو سیٹل کریں‘ اسٹیبلشمنٹ آپ کو ضائع نہیں کرنا چاہتی‘ یہ آپ کو سیاسی لحاظ سے بھی بحال رکھنا چاہتی ہے چناں چہ آپ ہاتھ آگے بڑھائیں‘ جیل سے باہر آئیں اور تعمیری سیاست کریں‘ فائدہ اسی میں ہے ورنہ دوسری صورت میں آپ جب جیل سے نکلیں گے تو نہ تو آپکی پارٹی ہو گی اور نہ ہی فیملی، اور اگر یہ سب ہوئے تو بھی آپ میں مقابلے کرنے کے لیے توانائی نہیں ہو گی‘ میرا مشورہ ہے بچوں اور بے وقوفوں سے جان چھڑائیں‘ عقل کو ہاتھ ماریں اور باہر نکلنے کا راستہ اپنائیں‘ کیعنکہ آپ بچیں گے تو ہی سیاست کر سکیں گے۔

Back to top button