گنڈا پور نے بشریٰ بی بی کی سیاسی ملاقاتوں پر پابندی کیوں لگا دی؟
وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بشری بی بی کی بڑھتی ہوئی سیاسی سرگرمیاں دیکھتے ہوئے طبیعت کی خرابی کے بہانے پنکی پیرنی کی سیاسی ملاقاتوں پر پابندی لگا دی ہے اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سمیت پارٹی رہنماؤں کو بھی پیشگی اجازت و دعوت کے بغیر وزیر اعلی ہاؤس آمد سے روک دیا ہے۔
خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی خیبرپختونخوا میں موجودگی کے بعد یہ قیاس آرائیاں گردش کر رہی تھیں کہ اب وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی فیصلہ سازی میں خودمختاری ختم ہو گئی ہے اب وہ ماضی کی طرح کوئی بھی فیصلہ اپنی مرضی سے نہیں کر سکیں گے بلکہ انہیں ہر فیصلے سے قبل پنکی پیرنی کی منظوری درکار ہو گی جنہوں سے پارٹی کے مکمل معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں اور اس حوالے سے انھوں نے مشاورتوں کا سلسلہ بھی دراز کر دیا ہے تاہم اب وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے چھکا لگاتے ہوئے بیماری اور ناسازی طبع کا بہانہ کرتے ہوئے بشری بی بی سے ملاقاتوں پر ہی پابندی لگا دی ہے۔
دوسری جانب روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے پشاور میں پڑاؤ کی وجہ سے شہر کی سیاست اہمیت اختیار کر گئی ہےجبکہ اس کے ساتھ ہی بشریٰ بی بی کی رہائی ڈیل کے تحت ہونے کی باز گشت بھی سنائی دینے لگی ہے۔ ادھر چڑھتے سورج کی پجاری تحریک انصاف کی قیادت نے پشاور میں ڈیرے ڈال لئے ہیں۔ تاہم علی امین گنڈاپور نے یوتھیوں کے ارمانوں کا خون کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کی بیماری کے بہانے مہمانوں کا وزیراعلیٰ ہاؤس میں بغیر اجازت داخلہ بند کر دیاہے۔
وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے کان میں شدید درد کی شکایت پر ڈاکٹرز نے معائنہ کرکے انھیں مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے۔ جس کی وجہ سے ملاقات کےلیے آنے والے کئی ممبران اسمبلی کو روک دیا گیا ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ مخالفین کی جانب سے بشری بی بی کی ڈیل کے تحت رہائی کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ جیل سے رہائی کے بعد بشریٰ بی بی بنی گالا گئیں جہاں مختصر قیام کے بعد انہوں نے لاہور جانے کا فیصلہ کیا۔ تاہم سفر شروع کرتے ہی انہوں نے فیصلہ تبدیل کر دیا اورپشاور روانہ ہو گئیں جہاں انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں علی امین گنڈاپور سے ملاقات کی۔ بشریٰ بی بی نے کان میں تکلیف کی شکایت جس پر ڈاکٹروں نے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا۔
8 سیٹوں والے مولانا 80 سیٹوں والے کپتان سے زیادہ اہم کیسے ہو گئے ؟
دوسری جانب مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے دعویٰ کیا ہے کہ مخالفین کی جانب سے بشریٰ بی بھی کی رہائی کے حوالے سے ڈیل کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو بانی پی ٹی آئی پر دباؤ ڈالنے کےلیے گرفتار کیا گیا تھا۔ مشکل وقت میں بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی کی طاقت بنی رہیں اور اب بھی کسی ڈیل کے تحت ان کی رہائی نہیں ہوئی ہے۔
خیال رہےکہ بشریٰ بی بی کی موجودگی کی وجہ سے پشاور ملکی سیاست کا محور بن گیا ہے اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی کےلیے ایک بار پھر پشاور سے تحریک چلانے کی غیر مصدقہ خبریں بھی زیرِ گردش ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی پارٹی کے کئی اہم فیصلوں میں شامل ہوں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ بشریٰ بی بی نے تمام لیڈرشپ کو آگاہ کردیا ہے کہ سب سے پہلے عمران خان کی رہائی پر فوکس کیا جائے۔ تاہم اب دیکھنا ہے کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا ہی جانب سے ملاقاتوں پر پابندی کے بعد بشری بی بی اپنے عمران رہائی مشن میں کیسے کامیاب ہوتی ہیں۔