صدر ٹرمپ نے اپنی اوتھ ٹیکنگ پر وزیر اعظم مودی کو کیوں نہیں بلایا؟

بھارتی میڈیا میں اس وقت نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے اپنے پرانے دوست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت نہ دینے کا معاملہ زیر بحث ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ اب دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی نوعیت ویسی نہیں رہی جیسے ماضی میں ہوا کرتی تھی۔

 

بھارت کے تمام بڑے اخبارات اور نیوز چینلز نے یہ رپورٹ کیا ہے کہ وزیراعظم مودی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں مدعو ہی نہیں کیا گیا۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ بھارتی دفتر خارجہ کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ٹرمپ کی اوتھ ٹیکنگ کی تقریب میں شرکت یقینی بنانے کے لیے دعوت نامے کے حصول کی سر توڑ کوششیں کی گئیں جو کہ ناکام رہیں۔ نریندر مودی کے لیے زیادہ شرمندگی کی بات یہ تھی کہ انکے وزیر خارجہ جے شنکر اور معروف بھارتی ارب پتی بزنس مین مکیش امبانی کو ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے دعوت نامے ملے اور انہوں نے اس میں شرکت بھی کی۔ بھارتی میڈیا نے مکیش امبانی کو بھی بھرپور کوریج دی جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے بذات خود مدعو کیا۔

 

بھارتی میڈیا میں یہ تبصرے کیے جا رہے ہیں کہ نو منتخب امریکی صدر نے بھارت کے وزیراعظم سے زیادہ ایک بھارتی بزنس مین کو اہمیت دی۔ یاد رہے کہ مکیش امبانی نے ایک بین الاقوامی تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کی میزبانی کی تھی۔ مکیش اور ان کے بھائی انیل امبانی کو بل کلنٹن اور جارج بش کی تقریب حلف برداری میں بھی مدعو کیا گیا تھا۔ دوسری جانب ہیلری کلنٹن نے امبانی کی شادی میں بھنگڑا بھی ڈالا تھا۔

 

بتایا جاتا ہے کہ ماضی میں صدر ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں ان کی نریندر مودی سے قربت کی بنیادی وجہ دو بھارتی بزنس مین تھے جو دونوں کے مشترکہ دوست تھے۔ ان دونوں کے نام مکیش امبانی اور گوتم اڈانی ہیں جنہوں نے نریندر مودی کو انتخابات میں کامیابی دلوانے میں اہم ترین کردار ادا کیا تھا۔ تاہم اقتدار میں آنے کے بعد مودی حکومت نے گوتم اڈانی کے خلاف کرپشن کے کیسز کھول دیے جسکے نتیجے میں اسے بھارت چھوڑ کر امریکہ میں رہائش اختیار کرنا پڑ گئی۔ گوتم اڈانی کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد امریکی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انکے معاملات خراب ہو گئے۔ تاہم مکیش امبانی امریکی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ اپنے تعلقات بچانے میں کامیاب رہے اور یہی وجہ ہے کہ روسی کرنسی ریوبل کی ادائیگی کرکے روسی تیل خریدنے کے باوجود انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری تقریبِ حلف برداری میں بھی مدعو کیا گیا۔ تاہم اب صدر ٹرمپ اور نریندر مودی کے تعلقات کی نوعیت وہ نہیں رہی جو کہ ماضی میں ہوا کرتی تھی۔

عمران کی فوج سے ریلیف ملنے کی امید پوری کیوں نہیں ہونے والی؟

 

 

یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں صرف وی وی آئی پیز ہی شریک ہو پائے، اس روز کڑاکے کی سردی اور سخت سکیورٹی کئی ایسی اہم شخصیات کی شرکت کی راہ میں میں بھی حائل ہو گئی جنہیں باقاعدہ دعوت نامے جاری کیے گئے تھے یا انہوں نے خصوصی پاس حاصل کیے تھے۔ حلف برداری میں پاکستان کی نمائندگی وزیر داخلہ سید محسن نقوی اور پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی ملکی اور غیر ملکی شخصیات کو خصوصی طور پر مدعو کیا تھا، ارجنٹینا کے صدر ہاویر، چین کے نائب صدر ہان زینگ، امریکا کے سابق صدر بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ ہلیری کلنٹن، سابق صدر بش اور ان کی اہلیہ لارابش جب کہ سابق صدر براک اوباما بھی شامل تھے۔ تاہم ان کی اہلیہ مشعل اوباما نے شرکت نہیں کی۔

 

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انہیں باضابطہ دعوت نامہ نہیں دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد میں موجود تھے۔

Back to top button