پاکستانی قوم سیز فائر کروانے والے ٹرمپ پر شک کیوں کرتی ہے؟

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں مار کھانے والے انڈیا کی جان بخشی امریکی صدر ٹرمپ نے کروائی لیکن بھارتی وزیراعظم مودی عوام کے سامنے شرمندگی سے بچنے کی خاطر اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔
روزنامہ جنگ کے لیے اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں حامد میر کہتے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 10 مئی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا اعلان کرکے جنوبی ایشیا کو ایٹمی جنگ کے خطرے سے بچا لیا۔ پاکستان نے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا جبکہ بھارت نے اسے اپنی فتح کے طور پر اجاگر کرنے کی کوشش میں یہ جھوٹ بول دیا کہ سیز فائر صدر ٹرمپ نے نہیں کرایا بلکہ یہ پاکستان کی درخواست پر کیا گیا۔تاہم دوسری جانب صدر ٹرمپ بار بار سیزفائر میں امریکا کے کردار کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دے کر بھارتی قیادت کی منافقت کا پردہ چاک کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد صدر ٹرمپ کو قابل اعتماد نہیں سمجھتی۔ ٹرمپ کو اسرائیل کا اتحادی سمجھا جاتا ہے اور اسرائیل وہ واحد ملک تھا جو حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران کھل کر بھارت کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس تین روزہ جنگ میں بھارت نے پاکستان کے خلاف اسرائیلی ڈرونز کا بھرپور استعمال کیا۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کے خلاف بھارت کی جنگی منصوبہ سازی میں اسرائیلی ماہرین کا اہم کردار تھا اور وہ خود بھارت میں موجود رہے۔ پاکستان کے کئی اہم دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ حالیہ جنگ میں پاکستان کا اصل مقابلہ بھارت سے نہیں بلکہ اسرائیل کے جنگی دماغوں سے تھا۔ پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں بھارت اپنے دماغ سے نہیں بلکہ اسرائیل کے دماغ سے سوچ رہا ہے۔ بھارت کو یقین ہے کہ جس طرح اسرائیل نے غزہ کو برباد کردیا اسی طرح پاکستان کو تباہ کرنے کیلئے اسرائیل کے راستے پر چلنا چاہیے۔ آج بھی پاکستانیوں کی اکثریت ایک دوسرےسے پوچھ رہی ہے کہ ٹرمپ نے سیزفائر تو کروا دیا لیکن کیا یہ معاہدہ قائم رہے گا؟ کہیں انڈیا دوبارہ پاکستان پر حملہ تو نہیں کر دے گا؟
حامد میر کہتے ہیں کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کے بعد سے بھارتی حکومت کی حکمت عملی کا تجزیہ کیا جائے تو یہ صاف نظر آتا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی دراصل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے راستے پر چل رہے ہیں۔ نیتن یاہو امریکا کے اتحادی اور ٹرمپ کے دوست ہیں لیکن اقوام متحدہ اور امریکا نے جب بھی انہیں مظلوم فلسطینی بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے سے روکا انہوں نے ان دونوں کی سنی ان سنی کردی۔ جب بھی پاکستان نے تجویز پیش کی کہ پہل گام حملے کی نیوٹرل ماہرین سے تحقیقات کروالی جائیں تو انڈیا نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ صاف نظر آ رہا تھا کہ بھارت ہر صورت میں پاکستان پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔ پھر پاکستان پر حملہ کرکے بھارت نے خود اپنی رسوائی کا سامان پیدا کیا۔ اب ایک طرف انڈیا پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد رسوائی کا شکار ہے اور دوسری طرف وہ اب بھی خبط ِعظمت میں مبتلا ہے۔ اسرائیل کی طرح بھارت کو دنیا میں اپنی رسوائی کی کوئی پروا نہیں اور ہر قیمت پر پاکستان کو نیچا دکھا کر غزہ بنانا چاہتا ہے۔
سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ اسرائیل بھی پاکستان کے خلاف نفرت کی آگ میں جل رہا ہے۔ ایک تو پاکستان نے اسرائیل کی ڈرون ٹیکنالوجی کا خانہ خراب کر دیا، دوسرا اسرائیل نے پاکستان کے ساتھ کچھ پرانے حساب چکانے ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے 1948 میں پاکستان سے درخواست کی تھی کہ اسے تسلیم کرلیا جائے۔ لیکن بانی پاکستان محمد علی جناح نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ بعد ازاں 1967 اور 1973 کی عرب اسرائیل جنگ میں پاکستانی ایئر فورس نے اسرائیلی ایئر فورس کو عبرت کی مثال بنا دیا۔ ان دونوں جنگوں میں پاکستان ایئر فورس نے جو تجربہ حاصل کیا اسے بعد میں پاکستان کے فائدے کیلئے استعمال کیا۔ 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں پاکستانی ہوا بازوں نے اسرائیلی ہوا بازوں کے پیغامات سننے کی کوشش کی تو وہ آپس میں پنجابی بھی بولتے تھے جس سے شک گزرا کہ انہیں بھارتی ایئر فورس کی خاموش مدد حاصل ہے۔
حامد میر کہتے ہیں کہ ہمیں کسی شک میں نہیں رہنا چاہیے کہ بھارت دراصل اسرائیل کے دماغ سے سوچ رہا ہے۔ اسرائیل نے عربوں کے خلاف جارحیت میں پانی کو ہمیشہ ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ 1967 اور 1973 کی عرب اسرائیل جنگ کے پس منظر میں بھی آپ کو دریائے اردن اور ھُلے جھیل کے پانی پر جھگڑا نظر آئے گا اور 2023 میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے پیچھے بھی آپ کو فلسطینیوں کے واٹر سسٹم پر اسرائیل کے بار بار حملے نظر آئیں گے۔ 2022 میں اسرائیل نے غزہ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے پر فلسطینیوں کو پیاس سے مارنے کیلئے ان کے کنوئوں میں زہر گھولا اور پانی کی پائپ لائنوں کو تباہ کیا۔ پانی کو بطور واٹر بم استعمال کرنے کی حکمت عملی بھارت نے اسرائیل سے سیکھی ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستانی دریائوں کا پانی بند کرنا پاکستان کے خلاف اعلان جنگ ہے لہٰذا میری نظر میں سیز فائر صرف پاکستان نے کیا ہے بھارت نے نہیں کیا۔ بھارت کا پاکستان پر حملہ بدستور جاری ہے۔
حامد میر کہتے ہیں کہ پاکستان کو سفارتی محاذ پر بھارتی واٹر ٹیرر ازم کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے ابھی تک صرف اپنا دفاع کیا ہے کوئی جارحیت نہیں کی۔ اگر بھارت نے دریائے چناب اور جہلم کا پانی بند کرنے کی کوشش بند نہ کی تو ان دریائوں پر بنائے گے بھارتی ڈیموں کو تباہ کرنا عالمی قوانین کے عین مطابق ہوگا۔ ہم نے پہلے بھی بھار ت کو دکھا دیا کہ پاکستان اور غزہ میں فرق ہے۔ آئندہ بھی یہ سب بتانا اور دکھانا ہوگا۔