حکومت PTI کے بے لگام اور بد زبان یوتھیوں کو روک کیوں نہیں پا رہی؟
لندن میں عمران خان کے بد تہذیب اور بے لگام فالوورز کی جانب سے سابق چیف جسٹس فائز عیسی کے ساتھ ہونے والی بد سلوکی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ڈیڑھ برس گزر جانے کے باوجود ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے یوتھیوں کا احتساب نہیں ہو سکا۔
لندن میں قاضی فائز عیسی اور ان کی فیملی پر ہونے والے حملے کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یہ واقعہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت ہوا جس کیلئے پمفلٹ شائع کر کے تقسیم کیے گئے تھے اور حملے کی جگہ اور وقت کا تعین بھی کیا گیا تھا۔ حملے کے وقت فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بیٹی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ سابق چیف جسٹس جس کار میں سوار تھے وہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی ملکیت سرکاری گاڑی تھی۔ اس حملے سے فائز عیسی کی کم اور پاکستان کی ذیادہ بدنامی ہوئی ہے۔ حملہ آوروں کی شناخت تحریک انصاف کے کارکنان کے طور پر ہوئی یے جو کہ پاکستانی نژاد تھے۔
ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس حملے کی ماسٹر مائنڈ تحریک انصاف کی قیادت تھی اور حملہ آوروں کا سرغنہ شایان نامی ایک یوتھیا تھا جو ماضی میں لندن میں نواز شریف کے گھر کے باہر بھی ایسے اوچھے واقعات میں ملوث رہا ہے۔ اس بے لگام لونڈے کی ماں بھی اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر ایسی اوچھی حرکتیں کرتی یے جس وجہ سے اسکا شوہر بھی اسے طلاق دے چکا ہے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ عمران خان کے حامیوں نے لندن میں کسی اہم شخصیت کے ساتھ اس طرح کا ناروا سلوک کیا ہو۔ ماضی میں یوتھیے نواز شریف، مریم اورنگزیب، اسحاق ڈار اور عطاءاللہ تارڑ کے ساتھ بھی ایسی ہی بد سلوکی کر چکے ہیں۔ تحریک انصاف سے وابستہ لوگ اس قدر گر چکے ہیں کہ یہ اللہ کے گھر میں بھی ایسی حرکتیں کرنے سے باز نہیں آتے۔ یہ لوگ مدینہ منورہ میں مسجد نبویﷺ کے اندر بھی شہباز شریف کے خلاف بیہودہ نعرے بازی میں ملوث رہے ہیں۔ سعودی عرب نے اگرچہ ان افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی لیکن پاکستان میں جب اس واقعہ کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی گئی تو کہا گیا کہ یہ پاکستان سے باہر ہوا ہے اس لئے ان کے خلاف پاکستان میں قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی۔
لندن میں چیف جسٹس(ر) قاضی فائز عیسیٰ پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف پاکستانی سفارتخانہ کی طرف سے برطانیہ کے ہوم ڈیپارٹمنٹ میں درخواست برائے مقدمہ داخل کی گئی ہے جو ایک طویل طریقہ کار ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ حملے میں ملوث پی ٹی آئی کارکنان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کرکے ان کی پاکستانی شہریت ختم کردی جائیگی۔ شاید ریاست پاکستان یہی کچھ کر سکتی ہے حالانکہ حملہ آوروں کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ انکے پاس برطانوی شہریت ہے اور ان میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو نہ کبھی پاکستان آئے ہیں اور نہ آتے ہیں۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ پاکستان میں موجود پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو اس حملے کے بارے میں قبل از وقت معلوم تھا۔ اس واقعہ سے دوتین دن قبل ہی ایک نجی ٹی وی چینل پر پی ٹی آئی کے ایک وکیل رہنما نے کہا تھا کہ لندن میں جو نواز شریف کے ساتھ کیا گیا تھا اس سے زیادہ برا سلوک قاضی فائز عیسیٰ کےساتھ ہونے والا ہے۔ لیکن ریاست نے تاحال پاکستان میں رہنے والے اس واقعہ کے منصوبہ سازوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
PTIکی ملک بند کر دینے کی دھمکی صرف گیدڑ بھبکی کیوں ہے؟
سوائے گرفتاریوں اور ضمانتوں کے ریاست پاکستان نے ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود 9 مئی کے شرم ناک واقعہ کے ماسٹر مائنڈ، سہولت کاروں اور حملہ آوروں میں سے کسی ایک کو بھی سزا نہیں دلائی۔ پی ٹی آئی والے بظاہر وہ آسمانی مخلوق لگتے ہیں جو کوئی بھی تخریبی کارروائی کر لیں، کسی کو کوئی معمولی سزا بھی نہیں دی جا سکتی۔
ایسے میں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تاثر ختم ہونا چاہیے کہ نہ تو فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو سزا ہو سکتی ہے اور نہ ہی سابق چیف جسٹس پر حملہ کرنے والوں کا احتساب ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو بد زبان کپتان کے بے لگام یوتھیے کل کو کسی جرنیل کو بھی نعرے لگا دیں گے۔