آئندہ امریکی صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی فتح یقینی کیوں؟

سینئر صحافی نصرت جاوید کا کہنا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن نے بالآخر ”جرم ضعیفی“ تسلیم کرتے ہوئے خود کو رواں برس کے نومبر میں ہونے والے انتخابی مقابلے سے دست بردار کر لیا ہے۔ دست برداری کا اعلان کرتے ہوئے اس نے نائب صدر کملاہیرس کو ڈیموکریٹ جماعت کی جانب سے ٹرمپ کے مقابلے پر کھڑا کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ڈیموکریٹ پارٹی نے اس کی تجویز مان لی تب بھی ہیرس ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں نہایت کمزور امیدوار ثابت ہوگی۔ 63 فی صد لوگ محسوس کررہے ہیں کہ ٹرمپ صدارتی مقابلے میں ہیرس کو بھاری بھر کم اکثریت سے پچھاڑ دے گا۔

کیا شہباز شریف حکومت کے دن واقعی پورے ہو چکے ہیں؟

اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں نصرت جاوید کا مزید کہنا ہےکہ بائیڈن کے مقابلے میں ٹرمپ بھی کوئی جواں سال شخص نہیں ہے۔مگر 78 برس کا ہوجانے کے باوجود وہ ذہنی اعتبار سے متعصب کن حد تک چوکس اور حاضر دماغ ہے جو پہلے سے لکھی کسی تحریر کے بغیر اجتماعات میں اپنے مخالفوں کے سخت زبان اور کبھی کبھار رکیک الفاظ کے استعمال سے بخیے ادھیڑ دیتا ہے۔ اس کی ڈھٹائی اور ”بازاری زبان“ امریکہ کے سفید فام نسل پرستوں اور امریکہ کو ایک بار پھر ”عظیم“ بنانے والے جنونیوں کو بہادرانہ ثابت قدمی محسوس ہوتی ہے۔ نصرت جاوید کے مطابق نومبر2020ء میں ہوئے صدارتی انتخابات کے نتائج کو اس نے آج تک تسلیم نہیں کیا۔ اپنے حامیوں کو اس حد تک بھڑکایا کہ ملک بھر سے ٹولیوں کی صورت واشنگٹن پہنچ گئے اور 6 جنوری 2021ء کے روزامریکی پارلیمان کی عمارت میں گھس کر صدارتی انتخاب کے نتائج کی رسمی توثیق زورزبردستی روکنے کی کوشش کی۔ٹرمپ کے جنونی حامیوں کے متشدد رویے نے ری پبلکن جماعت کے دیرینہ کارکنوں اور رہنماﺅں کو بھی پریشان کردیا۔ انہیں امریکہ میں جمہوریت ”خطرے“ میں نظر آنے لگی اور ٹرمپ ”دورِ حاضر کا ہٹلر“ قرار پایا۔

نصرت جاوید کے مطابق ٹرمپ کی دیوانگی بھری ڈھٹائی نے اس کے حامیوں کو مزید جنونی بنادیا ہے۔ری پبلکن پارٹی اب روایتی معنوں میں وہ سیاسی جماعت نہیں رہی جو قدامت پرست اور سرمایہ دارانہ نظام کی ”نظریاتی“ محافظ ہے۔ بنیادی طورپر ”مداحین ٹرمپ“ کا انبوہ ہے جو ہماری تحریک انصاف کی طرح اپنے لیڈر کی شخصیت پرستی میں مبتلا ہے۔

نصرت جاوید کے مطابق ٹرمپ کے مقابلے میں جوبائیڈن نہایت تجربہ کار سیاستدان رہا ہے تاہم تمام تر اچھائیوں کے باوجود بائیڈن کو اپنا ”سودا“ بیچنا نہیں آیا۔ ہمارے ہاں جو شے ”بیانیے“ کے نام سے معروف ہے وہ ٹرمپ اور اس کے حامیوں کو بھرپور انداز میں بیچنا آتا ہے۔ٹی وی کیمروں کے روبرو ٹرمپ اور بائیڈن کے مابین جو مباحثہ ہوا اس نے ڈیموکریٹ پارٹی کے دیرینہ اور پرخلوص حامیوں کو مزید پریشان کردیا۔ انہیں خطرہ لاحق ہوگیا کہ ٹرمپ کے مقابلے میں ضعیف تر نظر آتا بائیڈن صدارتی انتخاب ہار جائے گا۔ ان کے دلوں میں خواہش ابھری کہ بائیڈن ازخود صدارتی انتخاب سے دست برداری کا اعلان کردے۔ اسے یہ پیغام پہنچانے کے راستے ڈھونڈ ہی رہے تھے کہ بیماری کی وجہ سے تنہا ہوئے بائیڈن نے بالآخر اتوار کے روز دست برداری کا اعلان کر دیا ہے۔نصرت جاوید کے مطابق خود پر ہوئے قاتلانہ حملے کے بعد ٹرمپ کو اپنے جنونی حامیوں ہی سے نہیں بلکہ عام امریکی شہریوں کی جانب سے بھی والہانہ محبت کی طاقتور سپورٹ میسر ہوچکی ہے۔ کملاہیرس اس کے مقابلے میں انتہائی کمزور امیدوار ہے۔ نصرت جاوید کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی کے پاس اس وقت ان کے جذبات کو طاقتور ”بیانیے“ کی صورت دینے والاکوئی لیڈر فی الوقت دستیاب نہیں ہے۔ اس لئے آنے والے برس ٹرمپ ہی کے نظر آ رہے ہیں۔

Back to top button