کیا ایران کے لئے اپنا نیوکلیئر پروگرام بچاناممکن ہو پائے گا؟

ایک طرف ایران کے زیر زمین قائم فردو ایٹمی پلانٹ کو تباہ کرنے کیلئے امریکی حملے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے دوسری جانب ایران کے واحد دفاعی سسٹم یعنی اس کے میزائلز کے ختم ہونے کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ ایسے میں اپنے ایٹمی پروگرام کو بچانا ایران کیلئے ایک چیلنج بن چکا ہے۔
خیال رہے کہ فردو ایران کی دو اہم یورینیم افزودگی کی تنصیبات میں سے ایک ہے ، جس کے بارے میں اندازہ ہے کہ وہ ایک پہاڑ کے نیچے 80 سے 90 میٹر کی گہرائی میں واقع ہے ۔ایران کے دارالحکومت تہران کے لگ بھگ 95 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع قُم شہر کے قریبی پہاڑوں میں طنز سے چھوٹے فردو جوہری پلانٹ کی تعمیر سنہ 2006 میں شروع ہوئی تھی اور پہلی مرتبہ اس نے سنہ 2009 میں کام کا آغاز کیا تھا۔ فردو پلانٹ چٹانوں اور مٹی کے نیچے لگ بھگ 80 میٹر گہرائی میں واقع ہے اور مبینہ طور پر اس کی حفاظت زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایرانی اور روسی میزائل سسٹم کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی آئی این ای اے نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے فردو ایٹمی پلانٹ میں انتہائی افزودہ یورینیم تیار کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا امریکی ٹی وی سی این این کے مطابق حال ہی میں آئی اے ای اے کی رپورٹس میں کہا گیا کہ ایران نے فردو مرکز پر افزودہ یورینیم کی پیداوار کو 60 فیصد کی سطح تک بڑھا دیا ہے ۔ماہرین اور آئی اے ای اے کے مطابق اب وہاں 2ہزار700 سنٹری فیوجز موجود ہیں۔
عالمی ایٹمی تونائی ایجنسی کی تصدیق کے بعد ایرانی ایٹمی پلانٹ اسرائیل کے نشانے پر آ چکا ہے تاہم زمین کی گہرائی میں قائم ہونے کی وجہ سے اسرائیل تاحال ایران کے اس ایٹمی پلانٹ کو نشانہ بنانے میں یکسر ناکام دکھائی دیتا ہے جس وجہ سے اس نے اس جوہری پلانٹ کو تباہ کرنے کیلئے امریکہ سے مدد مانگ لی ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی حکام کے مطالبے پر امریکہ نے ایران کیخلاف ’بنکر بسٹر‘ بموں سے لیس بمبار طیاروں کی تعیناتی پر غور شروع کر دیا ہے لگتا یہی ہے کہ امریکہ جلد اسرائیل کو بنکر بسٹر بمبار طیارے فراہم کر دے گا۔مبصرین کے مطابق امریکی فضائیہ کے 31 سے زائد ایندھن بھرنے والے طیاروں کی نقل و حرکت سے اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ پنٹاگون طویل فاصلے تک فضائی حملے پر غور کر رہا ہے ۔تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ فردو پر حملے کے علاوہ ایران کی دوسری جوہری افزودگی کی تنصیب نطنز کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے
دفاعی ماہرین کے مطابق امریکی بنکر بسٹر بموں ایران کے پہاڑوں کے اندر گہرائی میں قائم کردہ فردو نیوکلیر پلانٹ کو غیرمعمولی طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمینی گہرائی میں موجود اہداف کا نشانہ بنانے کیلئے استعمال ہونے والے بمبار طیارے 13.6 ٹن یعنی30 ہزارپاؤنڈوزنی بنکر بسٹر بموں سے لیس ہوتے ہیں، جو 60 میٹر چٹان کے اندر گھسنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ بی ٹو بم صرف امریکی بمبار طیارے کے ذریعے لے جایا جا سکتا ہے ،اسرائیل اس صلاحیت سے محروم ہے۔کیونکہ فردومرکز کے مرکزی ہال زمین کے اندر تقریباً 262 سے 295 فٹ گہرائی میں واقع ہیں جو اسرائیل کے کسی بھی فضائی بم سے محفوظ ہیں جس کی وجہ سے اس مرکز کو اسرائیل کے کسی فضائی حملے سے تباہ کرنا تقریباً ناممکن ہے ۔ اسی لئے امریکہ نے اسے ایٹمی پلانٹ کو بنکر بسٹر بموں کے ذریعے نشانہ بنانے پر غور شروع کر دیا ہے ۔
تاہم اس سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ بنکر بسٹر بم کیا ہوتے ہیں اور ان کو کہاں پر استعمال کیا جاتا ہے؟ دفاعی ماہرین کے مطابق ’بنکر بسٹر‘ ایک وسیع اصطلاح ہے جو ان بموں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو پھٹنے سے پہلے زمین کی سطح کے نیچے گہرائی میں گُھسنے کے لیے تیار کئے جاتے ہیں۔ امریکی فضائیہ کے مطابق درستی سے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے تقریباً 13 ہزار 600 کلوگرام کے اس بم کو گہرائی میں موجود سخت بنکروں اور سرنگوں پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بم پھٹنے سے قبل سطح سے تقریباً 200 فٹ نیچے گُھس سکتا ہے اور ان بموں کو یکے بعد دیگرے گرایا جا سکتا ہے۔ یوں ہر ایک کے بعد ہونے والے دوسرے دھماکے کے ساتھ ان کے ذریعے مؤثر طریقے سے گہرائی میں ڈرلنگ کی جا سکتی ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق چونکہ بنکر بسٹر بم میں روایتی وارہیڈ ہوتا ہے اس لئے اگر ایران کے فردو پلانٹ کو ان بموں سے نشانہ بنایا گیا تو علاقے میں جوہری آلودگی پھیل سکتی ہے۔