کیا جوتیاں اٹھا کر بھاگنے والا گنڈا پور دوبارہ حملے کی جرات کرے گا؟

پچھلے سال نومبر میں جیل توڑ کر عمران خان کو رہا کروانے کے دعوے کرتے ہوئے اسلام آباد پر حملہ آور ہونے والے وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور پولیس ایکشن شروع ہونے پر جوتیاں اٹھا کر خیبر پختونخواہ کی جانب فرار ہو گئے تھے اور جاتے ہوئے عمران خان کی انقلابی اہلیہ بشری بی بی کو بھی ساتھ لے گئے تھے، تاہم اب چھ ماہ بعد ان کے پیٹ میں دوبارہ مروڑ اٹھا ہے اور انہوں نے یہ اعلان کر دیا ہے کہ وہ اہنے کپتان کو اڈیالہ جیل توڑ کر رہائی دلوائیں گے۔ گنڈاپور نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اس مرتبہ وہ مسلح ہو کر آئیں گے اور گولی کا جواب گولی سے دیں گے، لیکن موصوف نے یہ نہیں بتایا کہ وہ ایسا کب کریں گے؟

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اب ہمارا صبر جواب دے گیا ہے اور حکومت مخالف تحریک لازمی شروع کی جائے گی،انکا کہنا تھا کہ ہم سڑکوں پر آئیں گے۔ لیکن موصوف نے کہیں بھی یہ نہیں بتایا کہ وہ اپنی ان دھمکیوں پر کب سے عمل درآمد شروع کریں گے۔ گنڈاپور نے کہا کہ ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ پچھلی بار ہم نہتے تھے، لیکن اب ہم ہتھیار لے کر آئیں گے، پچھلی بار ہم نے گولیاں کھائیں، لیکن اگر اس مرتبہ ہمیں گولیاں ماریں گے تو ہم بھی جواب میں گولیاں ماریں گے۔انہوں نے میڈیا سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’آپ میرا یہ والا کلپ کاٹ کر رکھ لو اور روزانہ چلاؤ، مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہاں میں کہتا ہوں کہ ہم گولیوں کا جواب گولیوں سے دیں گے۔‘

تاہم علی امین گنڈا شاید بھول گئے کہ وہ نومبر 2024 میں بھی مسلح ہو کر ہی خیبر پختونخواہ سے نکلے تھے اور اسلام آباد کا رخ کیا۔ انکے قافلوں میں پولیس کے علاوہ 12 سرکاری محکموں کے ہزاروں ملازمین بھی شامل تھے جن کی ڈیوٹی یہ تھی کہ وہ اسلام آباد پہنچ کر پہلے احتجاج کریں گے اور پھر توڑ پھوڑ کریں گے۔ مسلح مظاہرین نے اسلام آباد پہنچنے کی کوشش میں چھ پولیس والوں کی جانیں بھی لیں جنہیں گولیاں ماری گئیں۔ تاہم جب پولیس نے جواب دینا شروع کیا تو گنڈا پور عمران کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ساتھ لے کر اپنے ورکرز کو پیچھے چھوڑ کر خاموشی سے خیبر پختونخواہ کی جانب فرار ہو گئے تھے۔ بشری بی بی کے ساتھ ان کے فرار کے مناظر اور تصاویر آج بھی سوشل میڈیا پر موجود ہیں، لہذا ان کی جانب سے دوبارہ اسلام آباد پر حملہ آور ہونے کی دھمکی ایک گیدڑ بھبکی سے زیادہ کچھ نہیں۔

تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ 26 نومبر کے دھرنے کی ناکامی کے بعد سے پی ٹی آئی ورکرز سڑکوں پر نکلنے کو تیار ہی نہیں۔ تب سے اب تک تحریک انصاف کم از کم چھ مرتبہ حکومت مخالف احتجاجی تحریک کی کالز دے چکی ہے لیکن اسے ہر مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایسے میں گنڈا پور نے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد پر حملہ اور ہونے اور جیل توڑ کر اپنے کپتان کو چھڑوانے کی دھمکی تو دے ڈالی ہے لیکن وہ کوئی تاریخ نہیں دے رہے۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے مولا جٹ والی بڑھک تو مار دی ہے لیکن انہیں بھی پتہ ہے کہ وہ ایسا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ گنڈاپور نے اسلام آباد پر حملہ آور ہونے کی نئی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ میں اس پہاڑ سے آؤں یا اُس پہاڑ سے آؤں، میں کوئی سرنگ کھودوں، لیکن میں اسلام آباد پہنچ کر دکھاؤں گا اور میں اپنے آنے کا منصوبہ نہیں بتاؤں گا تاکہ ان کو پتا ہی نہ ہو کہ میں کہاں سے آرہا ہوں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا ’میرے مذہب اور آئین نے مجھے اجازت دی ہے کہ میں اپنا دفاع کروں گا، میرے پیسے سے خریدی ہوئی گولی اگر مجھے ماری جائے گی تو میں حق رکھتا ہوں کہ ایسے بندے کو میں بھی گولی سینے میں ماروں، ہمارے سینے میں گولی ہوگی، ان سب کی کمر پرگولی ہوگی۔‘

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جو بھی شخص دنیا کے کسی بھی کونے میں عمران خان کے لیے آواز اٹھا رہا ہے ہم اس کے ساتھ ہیں، سمندر پار پاکستانی آواز اٹھائیں، آپ کو تو یہ گولیاں بھی نہیں مارسکتے کیوں کہ یہ غلام ہیں ان ملکوں کے، یہ ان کے پاؤں پکڑتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ عمران خان کے لیے کھل کے آواز اٹھائیں، کیونکہ عمران خان کے لیے آواز اٹھانا اپنی نسل اور پاکستان کے لیے آواز اٹھانا ہے، عمران خان اپنے لیے قربانی نہیں دے رہا، وہ ہماری نسلوں کے لیے قربانی دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تمام ادارے جس ایجنڈے پر لگے ہوئے ہیں وہ سب کے سامنے ہے، تمام اداروں کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کو ختم کرو، یہ نہ ختم کرسکے ہیں نہ ختم کرسکیں گے۔ تاہم سچی بات یہ ہے کہ علی امین گنڈاپور وفاق میں موجود سیٹ اپ کے ساتھ سیٹ ہو چکے ہیں اور اس طرح کی جذباتی تقریریں کرنے کے بعد فون کر کے فیصلہ سازوں سے معافی بھی مانگ لیتے ہیں تاکہ ان کی وزارت اعلی چلتی رہے۔

Back to top button