ایران میں سرحد کے قریب 9 پاکستانی مزدور قتل
پاک ایران حالیہ کشیدگی کے بعد ایران میں سرحد کے قریب 9 پاکستانی مزدوروں کو قتل کر دیا گیا ہے، ابھی تک سیستان میں ان افراد کی قتل کی ذمہ داری کسی نے بھی قبول نہیں کی ہے۔ بلوچستان کے ایک سماجی حقوق پر کام کرنے والے گروپ ہالوش نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ قتل کیے جانے والے افراد پاکستان سے تعلق رکھنے والے مزدور تھے اور وہ ایک آٹو رپیئر شاپ پر رہ رہے تھے، جہاں وہ مزدوری کرتے تھے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر رونما ہوا جب ایران اور پاکستان دوبارہ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرتے ہوئے اپنے اپنے سفیر ایک دوسرے کے ملکوں میں دوبارہ تعینات کرنے جا رہے تھے۔ چند دن قبل ایران کی طرف سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں حملے سے دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے اور اس حملے کے جواب میں پاکستان نے بھی ایران میں اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔
ایران کا تیل دنیا بھر میں سب سے سستا ہے۔ یہ تیل پاکستان اور افغانستان سمگل بھی ہوتا ہے۔ایران میں تعینات پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سراوان میں نو پاکستانیوں کے ہولناک قتل پر گہرا صدمہ ہے، پاکستانی سفارت خانہ سوگوار خاندانوں کی مکمل مدد کرے گا۔
مدثر ٹیپو نے کہا کہ زاہدان میں پاکستانی قونصل جنرل جائے وقوعہ اور ہسپتال کی طرف جا رہے ہیں، جہاں زخمی زیر علاج ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ایران سے پاکستانیوں کے قتل کے واقعے پر مکمل تعاون کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔