بھارت نے مزید ہزاروں فوجی اہلکار مقبوضہ کشمیر بھیج دیے

بھارت نے حالیہ ہفتوں میں ٹارگٹ کلنگز کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث دنیا کے سب سے زیادہ ملٹرائزڈ زونز میں سے ایک مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید ہزاروں پیراملٹری اہلکار بھیج دیے۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق نئی دہلی نے دہائیوں سے مقبوضہ وادی میں کم از کم 5 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔
’تقریباً 2 ہزار 500 اہلکار پہنچ چکے ہیں اور انہیں پوری کشمیر وادی میں تعینات کیا گیا ہے، جبکہ مزید اہلکار بھی پہنچنے والے ہیں.
پولیس افسر نے کہا کہ ’مجموعی طور پر تقریباً 5 ہزار اضافی پیراملٹری اہلکاروں کو اس ہفتے سے تعینات کیا جارہا ہے.اہلکاروں کے ایک حصے کو سویلین کمیونٹی ہالز میں رکھا گیا ہے جنہیں مٹی کے تھیلوں کے نئے بنکروں سے مضبوط کیا گیا ہے، جو 1990 کی دہائی کے اوائل کی یاد دلاتا ہے۔
مقبوضہ وادی میں ایک ماہ کے دوران پولیس اہلکاروں، بھارت کی شمالی ریاستوں سے آنے والے مہاجر مزدوروں اور سکھ و ہندو برادریوں کے مقامی رہنماؤں سمیت 12 افراد کو ٹارگٹڈ کارروائیوں میں قتل کیا جاچکا ہے۔ہلاک ہونے والوں میں سے کچھ پر مقامی گروپ ’مزاحمتی محاذ‘ نے الزام لگایا تھا کہ وہ بھارتی فورسز کے ملازم تھے۔
ان واقعات کے بعد پولیس اور نیم فوجی دستوں نے بلٹ پروف گیئر اور خودکار رائفلوں سے لیس ہو کر سڑکوں پر بچوں سمیت رہائشیوں کی تلاشی کا عمل تیز کردیا ہے۔
سری نگر میں حالیہ ہفتوں میں قائم کی گئی متعدد نئی چوکیوں کے اطراف اب نئے تعینات ہونے والے بھارتی فوجی نظر آرہے ہیں.