خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی ٹھکائی یقینی ہو گئی؟

الیکشن کی تاریخ قریب آنے کے ساتب ساتھ صوبہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کیلیے مشکلات بڑھتی دکھائی دیتی ہیں۔ بعض اضلاع میں اے این پی اور جے یو آئی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق کے بعد اے این پی اور پی پی پی کے درمیان بھی معاملات طے پا گئے ہیں جبکہ نون لیگ اور قومی وطن پارٹی بھی جے یو آئی کے ساتھ مل کر مشترکہ حکمت عملی بنانے پر رضامند ہیں۔ جس کے بعد عام انتخابات میں کے پی کے میں تحریک انصاف کا صفایا ہوتا نظر آتا ہے۔

روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق اے این پی اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں۔ باچا خان مرکز میں ان مذاکرات میں اے این پی کا وفد سینیٹر ہدایت اللہ آفریدی کی قیادت میں پی پی کے سابق وزیر اور صوبائی رہنما ظاہر علی شاہ سے ملا۔ جس میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر حکمت عملی طے کر لی گئی ہے جس کی حتمی منظوری پی پی اور اے این پی کی مرکزی انتخابی کمیٹی دے گی۔پیپلز پارٹی رہنما ظاہر شاہ نے رابطے پر بتایا کہ ایک دوسرے کو راستہ دینے سے کامیابی کا امکان ہے۔ جس کے بعد دوبارہ صوبے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ اس حوالے سے اے این پی ذرائع نے بتایا کہ جہاں جہاں جس پارٹی کی اکثریت ہے۔ وہاں اس پارٹی کو جگہ دینی چاہیے۔

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخواہ میں پی ٹی آئی کو مشکلات درپیش ہیں اور ان مشکلات سے فائدہ اٹھانے کیلئے جے یو آئی نے پی ٹی آئی مخالف اتحاد قائم کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ نون لیگ، قومی وطن پارٹی، اے این پی اور پی پی کے صوبائی اور مرکزی رہنمائوں نے پشاور اور اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان اور مولانا عطاء الرحمان کی سربراہی میں قائم جے یو آئی کی رابطہ کمیٹیوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔

جے یو آئی ذرائع کے مطابق سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے نون لیگ سے دو مرتبہ ملاقات کی گئی۔ جبکہ اے این پی کے وفد نے مولانا فضل الرحمان کو اختیار دیا ہے کہ وہ جو فیصلہ کریں گے، انہیں قبول ہو گا۔ مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی کو اے این پی کے اہم رہنمائوں کو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے اور ان کو اہم سیٹوں پر حمایت دینے کی ہدایت کی ہے۔ اس طرح پی پی پی اور قومی وطن پارٹی کے وفود میں ایک ایک بار مذاکرات ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق جے یو آئی صوبائی سطح پر کسی کے ساتھ اتحاد کرنے کے حق میں نہیں۔ تاہم مولانا فضل الرحمان کو سیاسی جماعتوں نے اس پر قائل کر لیا ہے کہ پی ٹی آئی کو روکنے کیلئے جے یو آئی کی قیادت میں بھی ایک مشترکہ اتحاد ضروری ہے۔ جس پر جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان نے مشترکہ حکمت عملی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق اے این پی نے چارسدہ، مردان، پشاور اور نوشہرہ کی بعض نشستوں پر تعاون مانگا ہے۔ پی پی نے کوہاٹ، پشاور اور مالاکنڈ، دیر لوئر اور دیر اپر میں جے یو آئی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ جبکہ مسلم لیگ ’ن‘ ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژن میں جے یو آئی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ چاہتی ہے۔ جبکہ یہ سیاسی جماعتیں جے یو آئی کو جنوبی اضلاع سمیت تمام صوبے میں مکمل حمایت فراہم کریں گی اور جیت کی صورت میں بھی مشترکہ حکومت قائم کی جائے گی۔

دوسری جانب پرویز خٹک نے بھی سیاسی حکمت عملی میں تبدیلی کرتے ہوئے آزاد امیدواروں کو اپنے سرپرستوں کے ذریعے میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویز خٹک نے پی ٹی آئی کے ان رہنمائوں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ جن کو ٹکٹ ملنے کا امکان نہیں یا ان امیدواروں سے رابطہ کیا جا رہا ہے جو روپوش ہیں اور آزاد انتخاب لڑنا چاہتے ہیں۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے بائیکاٹ کی صورت میں پی ٹی آئی کے سابق وزرا اور اراکین میں آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لے کر پرویز خٹک کے ساتھ شامل ہونے پر اتفاق پایا جاتا ہے۔

Back to top button