شہباز کے آنے سے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا امکان


شہباز شریف کے وزیراعظم پاکستان بننے کے بعد پاک انڈیا تعلقات میں ایک مرتبہ پھر بہتری آنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے سفارتی تعلقات جیسے بھی ہوں بھارتی وزیراعظم مودی کے شریف خاندان سے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہے ہیں، شاید یہی وجہ تھی کہ دونوں ممالک میں سفارتی سطح پر معلومات کے تبادلے کے بغیر ہی مودی نے 25 دسمبر 2015 کو افغانستان سے بھارت واپسی پر اچانک جہاز کو پاکستان کی طرف موڑ لیا اور وزیراعظم ہائوس کی بجائے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف سے ان کی ذاتی رہائش گاہ رائے ونڈ محل میں ملاقات کی۔ وزیراعظم عمران خان اپنے دور اقتدار میں اس واقعے کو نواز شریف کے خلاف استعمال کرتے ہوئے انہیں مودی کا یار قرار دیتے رہے، تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عمران کے علاوہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی پچھلے برس بار بار بھارت اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے خیال میں شہباز شریف کے وزیراعظم پاکستان بننے کے بعد ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ کئی برسوں سے کشیدہ تعلقات بہتر ہونے کا واضح امکان پیدا ہوگیا ہے۔ بطور وزیر اعظم شہباز شریف کو جن سخت چیلنجز کا سامنا ہے ان میں سے ایک بڑا چیلنج اپنے ہمسائے کیساتھ تعلقات بہتر کرنا بھی ہے جسکے ساتھ پاکستان تین جنگیں لڑ چکا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے برعکس، جو کہ ایک کرکٹر تھے، شہباز شریف کا تعلق ایک سیاسی خاندان سے ہے اور انہیں باہمی جھگڑے بات چیت کے ذریعے حل کرنے والا سمجھا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب ہوتے ہوئے 2013 میں انڈیا کا دورہ کیا تھا، وہ انڈیا میں اپنے آبائی گاؤں جاتی عمرا گئے تھے اور سابق وزیراعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کی تھی، انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے بھی 2015 میں نواز حکومت کے دور میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جہاں وہ شریف فیملی کی رائیونڈ رہائش گاہ پر انکی نواسی کی شادی میں شریک ہوئے تھے۔ اسلام آباد میں سنٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز سے منسلک تجزیہ کار امتیاز گل کے مطابق ’دونوں شریف بھائیوں نے ہمیشہ انڈیا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے ہیں، لہٰذا پاکستان میں شہباز شریف کے برسر اقتدار آنے کے بعد انڈیا کے لیے بھی ڈائیلاگ شروع کرنے کا اچھا موقع ہے۔ یاد رہے کہ مودی سرکار کی جانب سے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے مابین تعلقات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس دوران سابق وزیراعظم عمران خان پر کشمیر کا سودا کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے۔
شہباز شریف کے برسر اقتدار آنے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ پرامن ہم آہنگی کی بنیاد پر سفارتی اصولوں کے مطابق نئے تعلقات اور بات چیت کے ذریعے تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں، اسکے علاوہ بھارتی وزیراعظم مودی نے بھی وزیراعظم منتخب ہونے پر شہباز شریف کو مبارکباد دی ہے جس کے جواب میں شہباز شریف نے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ نریندر مودی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ میاں شہباز شریف کو وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے پر مبارکباد۔ انہوں نے مزید لکھا کہ انڈیا دہشت گردی سے پاک خطے میں امن اور استحکام چاہتا ہے تاکہ ہم اپنا فوکس اپنے ترقیاتی چیلنجز پر رکھیں اور اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کو یقینی بنا سکیں۔ انڈین وزیراعظم کی مبارک باد کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے شہباز شریف نے لکھا پاکستان کی خواہش ہے کہ انڈیا کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات ہوں، شہباز کی جانب سے مزید لکھا گیا کہ جموں و کشمیر سمیت دیگر تنازعات کا پرامن حل ناگزیر ہے۔

Back to top button