میر مرتضیٰ بھٹو کی صاحبزادی فاطمہ بھٹو کو دلہا مل گیا

سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی، میر مرتضیٰ بھٹو کی صاحبزادی 40 سالہ فاطمہ بھٹو کی نکاح کی تقریب کراچی میں انتہائی سادگی سے انجام پائی۔

یہ بات فاطمہ بھٹو کے چھوٹے بھائی آرٹسٹ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے جمعے کی رات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں بتائی۔

مرحوم مرتضیٰ بھٹو کی صاحبزادی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو جمعرات کے روز گراہم کے ساتھ اپنے خاندانی گھر 70 کلفٹن میں شادی کے بندھن میں بندھیں۔

ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’اس تقریب میں فاطمہ بھٹو کے چاہنے والوں نے شرکت کی جو ہمارے دادا کی لائبریری منعقد کی گئی تھی، یہ ایک ایسی جگہ ہے جو میری پیاری بہن کے لیے بہت معنی رکھتی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ اپنے ہم وطنوں کو درپیش مشکل حالات کی وجہ سے ہم سب نے محسوس کیا کہ اس تقریب کو شاہانہ انداز میں منانا نامناسب ہوگا۔ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ فاطمہ بھٹو اور ان کے شوہر کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

فاطمہ بھٹو اور ذوالفقار بھٹو جونیئر نے گزشتہ سال سیلاب زدگان کی امداد کے لیے رقم اکٹھی کی تھی، انہوں نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی امداد کے لیے کافی آواز اٹھائی تھی جبکہ سندھ عورت مارچ میں ایک تقریر میں جاگیرداری کے خلاف مؤقف اپنانے پر ذوالفقار بھٹو جونیئر کو خوب سراہا گیا تھا۔

فاطمہ بھٹو نے اپنے نکاح کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیں، یاد رہے کہ فاطمہ بھٹو نامور لکھاری اور سماجی کارکن بھی ہیں، فاطمہ بھٹو نے نکاح کی تقریب میں سفید جوڑے کے ساتھ لال رنگ ڈوپٹے کا انتخاب کیا، ساتھ ہی انہوں نے چاندی کا ٹیکا اور جوڑے کے ساتھ میچنگ سفید اور لال چوڑیاں پہن رکھی تھیں جبکہ دولہے نے سفید رنگ کا کرتا پاجاما زیب تن کیا۔

فاطمہ بھٹو نے ٹوئٹر پر نکاح کی تصاویر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’گزشتہ روز میرا نکاح جبران کے ساتھ اپنے خاندانی گھر، 70 کلفٹن میں ہوا تھا، انہوں نے مزید لکھا کہ میرے بھائی ذوالفقار علی بھٹو (جونئیر) نے ہماری دادی کا امام ضامن باندھا تھا۔

فاطمہ بھٹو نے مزید لکھا کہ ’ہمارے پیچھے میرے پھپھو، چچا اور والد کی بچپن کی تصاویر اور پیپلز پارٹی کا وہ جھنڈا رکھا ہوا تھا جسے میرے دادا نے خود اپنے ہاتھوں سے وہاں رکھا تھا۔

انہوں نے یہ تصاویر انسٹا گرام پر بھی شئیر کیں جہاں انہوں نے بتایا کہ ہماری شادی کی اب کوئی تقریب نہیں ہوگی، میں دھوم دھام سے شادی کرنے کی خواہاں نہیں ہوں لیکن بالخصوص موجودہ مشکل حالات کی وجہ سے ہم سب نے محسوس کیا کہ اس تقریب کو شاہانہ انداز میں منانا نامناسب ہوگا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ تقریب کے دوران میں نے اپنے والد کو بہت یاد کیا لیکن وہ آج بھی ہمارے ساتھ ہیں، میں نے محسوس کیا کہ وہ ہمارے درمیان موجود ہیں۔فاطمہ بھٹو نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ انہیں اور ان کی فیملی کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے اور میر مرتضیٰ بھٹو کے صاحبزادے جونیئر ذوالفقار علی بھٹو اور فاطمہ بھٹو نے گزشتہ سال سیلاب زدگان کی امداد کے لیے رقم اکٹھی کی تھی، انہوں نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی امداد کے لیے کافی آواز اٹھائی تھی جب کہ سندھ مورت مارچ میں ایک تقریر میں جاگیرداری کے خلاف مؤقف اپنانے پر ذوالفقار بھٹو جونیئر کو خوب سراہا گیا تھا۔

واضح رہے کہ بھٹو جونیئر پیشے کے لحاظ سے آرٹسٹ ہیں اور کراچی میں رہتے ہیں، وہ سماجی خدمات اور دریائے سندھ میں پائی جانے والی ڈولفن مچھلیوں کی افزائش نسل کے لیے بھی متحرک رہتے ہیں۔ ان کے والد میر مرتضٰی بھٹو کو 20 ستمبر 1996 کو کراچی میں قتل کر دیا گیا تھا۔

Back to top button