گندم امپورٹ کا300ارب کا سیکنڈل،آڈیٹرجنرل نےتحقیقات شروع کردیں
گندم امپورٹ میں ملکی خزانے کو300ارب کا ٹیکہ لگانے کا سکینڈل،آڈیٹرجنرل نے معاملے کی تحقیقات کے لیئے باضابطہ طور پر صوبائی ، وفاقی اور کمسٹز حکام کو علیحدہ علیحدہ خط لکھ دیئے۔
خط میں آڈٹ حکام کو متعلقہ صوبوں اور وفاق کے خوراک کے محکموں سے ایک ہفتے کے اندر مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کا ٹاسک سونپا گیا۔
خطوط میں وفاق ،صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کو ذمہ داری سونپی گئی۔
خط کے متن کے مطابق متعلقہ خوراک حکام سے سال 2021 ۔22 ، سال 2022 ۔23 اور سال 2023۔ 24 کے لیئے گندم کی منطور شدہ خریداری پالیسی کی معلومات حاصل کر کے فراہم کریں۔گندم کی شارٹیج، زخیرے کی گنجائش ، قلت کی نوعیت سے متعلق بھی تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔
خط میں صوبوں ، وفاق ،گلگت بلستان اور کشمیر سے ان سالوں کے دوران گندم کی پیداواراور ان کے اہداف کے تخمینے اور اصل پیداوار سے متعلق بھی معلومات اکٹھا کرنے کو کہا گیا۔
اے جی پی نے سال 2021 22 سال 2022۔ 23 اور سال 2023۔ 24 کے لیئے گندم کی منظور شدہ ریلیز پالیسی سے متعلق بھی تفصیلات اکٹھا کرنے کا ٹاسک دیاگیا۔
خط میں آڈٹ حکام کو متعلقہ خوراک محکموں سے گندم کی ریلیز ،ملز کی جانب سے میٹرک ٹن میں فروخت اور اس کی رسیدیں بھی فراہم کرنے کا حکم دیاگیا۔
202سے 2024-23تک ملک میں گندم کی درآمد کی تفصیلات اور اس پر دی جانے والی سبسڈیز سے متعلق بھی معلومات فراہم کی جائیں۔۔
پی ٹی آئی کا جلسہ،جڑواں شہروں کے متعد د راستے کنٹینرز لگا کربند
خط میں تمام صوبائی اور وفاقی محکمہ خوراک کو ایک سوالنامہ بھی بھجودیا گیا۔