لاہور کے سیاسی میدان میں اترنے والی معروف شخصیات کون؟

سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے مشہور لاہور شہر سے 1970 سے اب تک 6 وزرائے اعظم الیکشن لڑ چکے ہیں، رواں الیکشن کے دوران بھی دو سابق وزرائے اعظم میدان میں اتریں گے۔1970ء کے انتخابات میں نومولود پیپلزپارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے دیگر حلقوں کے علاوہ لاہور سے بھی انتخاب لڑا اور ان کا مقابلہ شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے بیٹے جسٹس جاوید اقبال سے ہوا۔ اس مقابلے میں ذوالفقار علی بھٹو کامیاب ہوگئے، بعد میں جسٹس جاوید اقبال لاہور ہائیکورٹ کے جج بنے اور سپریم کورٹ سے ریٹائر ہوئے، 1997ء میں جاوید اقبال مسلم لیگ (ن) کی طرف سے منتخب ہوکر سینیٹ پہنچے۔ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی بینظیر بھٹو نے اپنے والد کی طرح اپنے پہلے انتخاب کیلئے لاہور شہر کو چنا اور وہ یہاں سے کامیاب بھی ہوئیں لیکن انہوں نے لاہور کی نشست کو چھوڑ دیا، اب ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری بھی لاہور سے انتخاب لڑ رہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری بھی اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو کی طرح وزیر خارجہ رہ چکے ہیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کا تعلق لاہور سے ہے اس لیے وہ بھی لاہور سے منتخب ہوتے رہے۔ وہ اور ان کے بھائی سابق وزیراعظم شہباز شریف بھی لاہور سے انتخاب لڑ چکے ہیں، اب یہ دونوں بھائی اور سابق وزرائے اعظم ایک مرتبہ پھر لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقوں کے امیدوار ہیں۔ 1997ء کے انتخابات میں نواز شریف کے بھائی عباس شریف بھی پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی بنے۔ نواز شریف کے سمدھی اسحٰق ڈار 1997ء میں رکن قومی اسمبلی بنے۔ شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز بھی لاہور سے رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔2018ء کے انتخاب میں شہباز شریف قومی اسمبلی اور حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنے پھر شہباز شریف وزیراعظم بنے تو ان کے بیٹے مختصر مدت کے لیے وزارت اعلٰی پنجاب پر بھی فائز رہے۔ اب پھر وہ والد کی طرح انتخاب کے میدان میں اترے ہیں۔ اس مرتبہ نواز شریف کی بیٹی مریم نواز بھی قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے لیے میدان میں ہیں۔سابق وزیراعظم عمران خان نے تین مرتبہ لاہور سے انتخاب لڑا جن میں سے دو مرتبہ انہیں شکست ہوئی جبکہ تیسری مرتبہ وہ لاہور سے بھی منتخب ہوئے لیکن انہوں نے نشست چھوڑ دی۔ اب چوتھی مرتبہ بھی لاہور سے امیدوار کے طور پر سامنے آئے تھے۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی لاہور سے منتخب ہونے والے وزرائے اعظم میں شامل ہیں، تحریک استقلال کے سربراہ ایئر مارشل ریٹائرڈ اصغر خان نے بھی لاہور سے انتخاب لڑا۔ 1990ء میں وہ نواز شریف کے مدمقابل پیپلز پارٹی کے ساتھ پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کے امیدوار تھے۔ نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز تحریک استقلال سے کیا تھا اور یوں 1990ء میں ان کا مقابلہ ان کی سابق جماعت تحریک استقلال کے سربراہ اصغر خان سے ہوگیا لیکن اصغر خان کامیاب نہ ہوسکے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی ملک معراج خالد کا تعلق بھی لاہور کے نواحی علاقے سے تھا اور 1996ء میں بینظیر بھٹو کی حکومت کے خاتمے کے بعد جو نگران حکومت تشکیل دی گئی وہ اس کے سربراہ تھے یعنی نگران وزیر اعظم نامزد کیے گئے۔ وہ لاہور شہر سے اسمبلی کے رکن بن کر دو مرتبہ اسپیکر قومی اسمبلی بنے لیکن دونوں مرتبہ اپنے عہدے کی معیاد مکمل نہیں کرسکے۔معراج خالد کی طرح سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا تعلق بھی لاہور سے ہے۔ ایاز صادق نے تحریک انصاف سے اپنی سیاسی اننگ کا آغاز کیا اور پہلا انتخاب عمران خان کے ساتھ مل کر لڑا۔ عمران خان قومی اسمبلی سے اور سردار ایاز صادق ان کے ساتھ پنجاب اسمبلی کے امیدوار تھے لیکن دونوں کامیاب نہ ہوسکے۔لاہور سے انتخاب لڑنے والے تین سیاست دان گورنر پنجاب کے عہدے پر فائز رہے۔ ان میں سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے والد میاں اظہر بھی شامل ہیں۔ میاں اظہر نواز شریف کے دور میں گورنر پنجاب بنے پھر انہوں نے لاہور سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا۔لاہور شہر سے کئی کھلاڑیوں نے بھی سیاسی میدان میں قدم رکھا اور الیکشن لڑا۔ ان میں عمران خان سب سے نمایاں ہیں۔ ان کے علاوہ قومی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان حفیظ کاردار اور فاسٹ باؤلر سرفراز نواز بھی شامل ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں حفیظ کاردار نے لاہور سے پنجاب اسمبلی کا انتخاب لڑا اور صوبائی کابینہ میں وزیر خوراک بنے۔ سرفراز نواز نے 1985ء میں غیر جماعتی انتخابات میں صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑا اور منتخب ہوئے۔ ان کی اہلیہ فلم اسٹار رانی بھی ان کی الیکشن مہم کا حصہ رہیں۔کرکٹ کی طرح ہاکی کے کھلاڑی بھی انتخابات کے میدان میں اترے۔ قومی ہاکی ٹیم کے اختر رسول نے نواز شریف کے ساتھ اپنی سیاست کا آغاز کیا اور لاہور سے رکن پنجاب اسمبلی بننے کے بعد صوبائی کابینہ کے وزیر رہے۔ نواز شریف کے دوسرے دور میں سپریم کورٹ پر حملے کے جرم میں پارلیمانی سیاست سے نااہل ہوگئے۔ ماہرین قانون اعتزاز احسن اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن حامد خان نے بھی لاہور سے انتخاب لڑا۔ اعتراز احسن 1988ء میں بےنظیر بھٹو کی کابینہ میں پہلے وزیر قانون اور پھر وزیر داخلہ تھے۔ 2002ء میں اعتزاز احسن نے اے آر ڈی کی طرف سے سپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا لیکن ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ق) کے چوہدری امیر حسین اسپیکر بن گئے۔ اب سابق اٹارنی جنرل پاکستان لطیف کھوسہ اور ممتاز قانون دان سلمان اکرم راجہ بھی لاہور سے امیدوار ہیں۔شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی لاہور سے انتخابی سیاست میں قسمت آزمائی۔ لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن میں ٹی وی اداکار قوی خان کے علاوہ ٹی وی کے مشہور پروگرام نیلام گھر کے میزبان طارق عزیز نے بھی انتخاب لڑا۔ قوی خان نے 1985ء کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن کامیاب نہیں ہوئے لیکن طارق عزیز مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی بنے۔

Back to top button