خیبرپختونخوا میں PTIکا اگلا وزیر اعلی کون ہو گا؟

8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ازاد امیدواروں نے واضح برتری حاصل کرلی ہے جس کے بعد صوبے میں تیسری بار پی ٹی آئی کی حکومت بننے کے واضح امکانات ہیں۔ تاہم الیکشن سے قبل وزارت اعلی کیلئے مضبوط قرار دئیے جانے والے امیدواروں کی شکست کے بعد تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدر علی امین گنڈاپور کے وزیر اعلی منتخب ہونے کا امکان ہے۔

مبصرین کھ مطابق اب تک کے موصولہ نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ازاد امیدواروں نے 56 حلقوں میں کامیابی حاصل کی ہے جس کے بعد پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بننے کے لیے واسکٹس کے آرڈر تک دے دیے ہیں اور ساتھ ہی یہ بحث بھی چھڑ گئی ہے کہ صوبے کا اگلا وزیر اعلیٰ کون ہو گا۔پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ازاد امیدواروں کی کامیابی کے بعد وزیراعلیٰ کے امیدوار کے لیے اندرون خانہ مشاورت اور لابنگ کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کچھ سینیئر رہنما جو مشکل وقت میں بھی عمران خان کے ساتھ ڈٹے رہے اب وزارت اعلی کے حصول کے خواہاں ہیں اور انہوں نے اس حوالے سے رابطوں کا آغاز بھی کردیا ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت کے پی سے وزیراعلیٰ بننے کے خواہشمند ہیوی ویٹس کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ جاری نہیں کیا تھا جس سے وہ پہلے ہی اس دوڑ سے باہر ہو گئے تھے۔پارٹی نے سابق اسپیکر اسد قیصر، عاطف خان، شہرام ترکئی کو صوبائی اسمبلی کی بجائے قومی اسمبلی کے لیے ٹکٹ جاری کیے تھے جبکہ وزیراعلیٰ کے لیے مضبوط امیدوار سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا کامیاب نہ ہو سکے۔ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حالات میں میدان اب صوبائی صدر علی امین گنڈاپور کے لیے اوپن ہے جو قومی و صوبائی اسمبلی دنوں نشتوں سے کامیاب ہوئے ہیں۔ تاہم علی امین گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی میں جانے اور قومی اسمبلی کی نشست خالی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اگلے وزیراعلیٰ کے امیدوار ہیں

دوسری جانب مبصرین کے مطابق علی امین گنڈاپور اس وقت پارٹی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں کیوں کہ انہوں نے سخت حالات میں بھی عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑا اور تاحال روپوش ہیں۔ علی امین نے خود کو وزارت اعلی کے امیدوار کے طور پر پیش کردیا ہے۔ ویسے بھی علی امین بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بھی کافی قریب تصور کیے جاتے ہیں۔ تاہم علی امین اکیلے نہیں بلکہ کچھ اور رہنما بھی وزیراعلیٰ بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ ہری پور سے کامیاب ایم پی اے اور پارٹی رہنما اکبر ایوب بھی اس وقت وزیراعلیٰ بننے کے خواہش مند ہیں اور انہوں نے بھی سخت حالات میں پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا تھا۔پی ٹی آئی جنرل سیکریٹری عمر ایوب بھی چاہیں گے کہ وزیراعلیٰ کا قلمدان انہیں سونپا جائے۔ مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی میں ہر دوسرا شخص وزیراعلیٰ بننے کا خواہشمند ہے اور وہاں اس عہدے کے امیدواروں کی کمی نہیں بس دیگر حلقوں کو بھی قبول ہونا چاہیے۔ حقیقت یہی ہے کہ خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ وہی ہو گا جو طاقتور اداروں کو قابل قبول ہوگا اور تصادم سے گریز کرنے والا ہوگا۔ علی امین مضبوط امیدوار ہیں لیکن شاید وہ مقتدر حلقوں کے لیے قابل قبول نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ‘مقتدر حلقے چاہیں گے کہ پی ٹی آئی حکومت وفاق کے ساتھ تصادم نہ کرے، معمولات خراب نہ کرے، رکاوٹیں کھڑی نہ کرے اور ان یقین دہانیوں کے بعد ہی وہ حکومت بنا سکے گی۔

مبصرین کے مطابق وزیراعلیٰ بننے کے امیدوار بہت ہیں لیکن فیصلہ ہمیشہ کی طرح عمران خان خود کریں گے۔ محمود خان کا انتخاب بھی سرپرائز تھا اور بزدار کا بھی۔ اسی طرح اس بار بھی کسی ایسی شخصیت کا انتخاب کرکے خان سرپرائز دے سکتے ہیں‘۔

Back to top button