وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی اسلام آباد کی بجلی بند کرنے کی دھمکی

 

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ لوشیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا ہے، وفاق کو 15 دن کی ڈیڈلائن دی ہے، جس میں ابھی کچھ دن باقی ہیں، صوبائی حکومت لوشیڈنگ پر خاموش نہیں رہے گی۔مطالبات پورے نہ ہوئے تو اسلام آباد کی بجلی بند کر دینگے۔

گزشتہ روز پشاور میں میڈیا سے بات چیت میں علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ بجلی کی لوشیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا ہے، وفاق کو 15 دن کی ڈیڈلائن دی ہے، جس میں ابھی کچھ دن باقی ہیں۔ میں نے اپنے پاس نوٹ کیا ہے 15 دن پورے ہو گئے تو بتاؤں گا بجلی کا نظام کس طرح کنٹرول میں لیں گے۔علی امین کے مطابق اگر عوام پر بقایاجات ہیں یا چوری ہو رہی ہے تو صوبہ ادائیگی کے لیے تیار ہے، وفاق بجلی خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے بقایاجات سے کٹوٹی کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت لوشیڈنگ پر خاموش نہیں رہے گی۔

ایک ایسے وقت میں جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے 15 روز کی ڈیڈلائن دی ہوئی ہے، پشاور سے ان کے رکن اسمبلی فضل الٰہی بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور مبینہ طور پر زبردستی گرڈاسٹیشن میں داخل ہو کر بجلی بحال کر دی۔

دوسری جانب واقعے کے بعد ترجمان پیسکو نے میڈیا کا جاری بیان میں بتایا کہ ایم پی اے فضل الٰہی نے مظاہرین کے ہمراہ پیسکو رحمان بابا گرڈ اسٹیشن کا گھیراؤ کر کیا اور مظاہرین کیساتھ گرڈ اسٹیشن میں داخل کر زبردستی فیڈرز چالو کروائے۔ترجمان کے مطابق مظاہرین نے زبردستی 9فیڈرز چالو کروائے جو ہائی لاس فیڈرز میں شمار ہوتے ہیں، اور یہ سب پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں ہوا۔ترجمان پیسکو کے مطابق آن کرائے گئے فیڈرز میں ہزارخوانی، یکاتوت، اخون آباد، نیوچمکنی، سوڑیزئی بالا، شالوذان اور قلندرآباد شامل ہیں، یہ فیڈرز ہیں جن میں بجلی چوری اور واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے لاسز 80 فیصد سے زائد ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے چند دن پہلے بھی بجلی کی لوشیڈنگ پر پیسکو کا کنٹرول سنبھالنے کا اعلان کیا تھا، جس کے اگلے روز ہی پیسکو چیف اپنی ٹیم کے ساتھ سی ایم ہاؤس پہنچ گئے تھے اور بجلی کی لوشیڈنگ اور لائن لاسز پر وزیر اعلی کو بریفنگ دی تھی۔ اور لوشیڈنگ دورانیہ میں کمی کی یقین دہانی گئی تھی اور 22 گھنٹے سے کم کرکے 18 گھنٹے تک لانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

 

 

 

Back to top button