عدت نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ملتوی

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے عدت نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت 25 جون تک ملتوی کردی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کر رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے وکیل علیم شہزاد اور ایڈووکیٹ آمنہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل وکیل علیم شہزاد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل تھوڑی دیر میں عدالت پیش ہوں گے۔ خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
خاور مانیکا کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت ملتوی کردیں آئندہ سماعت پر وکالت نامہ بھی جمع کروا دوں گا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کی سماعت ملتوی نہیں ہوسکتی، 25 جون کو مرکزی اپیلوں پر سماعت ہے اور اس دن لازمی دلائل مکمل کرنے ہیں، آپ مؤکل سے رابطہ کرلیں اور پاور آف اٹارنی واٹس ایپ کے ذریعے منگوا لیں۔
عمران مسلسل پاک چین سی پیک پروجیکٹ کو نشانہ کیوں بنا رہے ہیں؟
وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں دیا گیا فیصلہ فائنل اتھارٹی ہے ، شریعت کورٹ کے قیام سے پہلے کے فیصلوں کا حوالہ نہیں دیا جاسکتا، یہ نہیں ہوسکتا کہ تقی عثمانی نے فیصلہ لکھا ہے تو اسے سائڈ پر رکھ دیں، اسلام میں ایک اصول ہے کہ عورت کی ذاتی زندگی میں نہیں جھانکنا، خاتون کے بیان کو حتمی مانا جائے گا، عدت کے 39 دن گزر گئے تو اس کے بعد میں ہم نہیں جھانکیں گے۔ سلمان اکرام راجا نے مزید بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے میں عورت پر کوئی بھی ذمہ داری نہیں ڈالی گئی، اعلیٰ عدلیہ نے سارا قصور پراسیکیوشن پر ڈالا کہ انہوں نے عورت کا بیان نہیں لیا، عدالت نے اسی بنیاد پر مقدمہ خارج کردیا تھا کہ عدت کے 39 دن گزر گئے۔
اس پر جج افضل مجوکا کا کہنا تھا کہ اس عدالت کی جانب سے سپریم کورٹ کا فیصلہ غلط نہیں کہا جاسکتا ہے، عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ مسلم فیملی لاء میں عدت کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا، چیئرمین یونین کونسل کو طلاق کا نوٹس جانے کے بعد 90 دن گزرنے چاہئیں، اس کیس میں ہر کوئی مان رہا کہ طلاق تو بہرحال ہوگئی ہے، عدت کا تصور شرعی ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ کوئی ثبوت نہیں کہ فراڈ نکاح کیا گیا ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ 27 جون سے پہلے سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہے، کوئی فریق اگر نہیں بھی آیا تو ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دوں گا، ابھی 25 جون کےلیےے کیس رکھ رہا ہوں۔ بعد ازاں عدالت نے سزا معطلی کی اپیل پر سماعت 25 جون تک ملتوی کردی۔