مخصوص نشستوں کا فیصلہ: جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں کیا لکھا؟

سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم  دے دیا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نےاختلافی نوٹ میں لکھا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں،سنی اتحاد کونسل آئین کےمطابق مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی۔

سپریم کورٹ کے13رکنی فل کورٹ بینچ نےسنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سےمتعلق کیس کا فیصلہ 5-8کی اکثریت سے سنایا۔سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ لکھا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فاٸز عیسیٰ،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان،جسٹس یحییٰ آفریدی اورجسٹس امین الدین خان نےفیصلے کی مخالفت کی۔

اقلیتی ججوں نے پشاور ہائی کورٹ کے خلاف سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں مسترد کر تے ہوئےکہا کہ الیکشن کمیشن کامیاب امیدواروں کی فہرست اپنی ویب سائٹ پر جاری کرے، 27جون کو الیکشن کمیشن نے ایک آرڈر پیش کیا،اس دستاویز میں کہا گیا کہ کچھ کاغذات نامزدگی ایسے تھے جن کی پارٹی وابستگی تھی، وہ امیدوار جنہوں نے سرٹیفکیٹ دیےہیں کہ وہ پی ٹی آئی سےہیں،انہیں پی ٹی آئی کےامیدوار قرار دیا جائے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نےاختلافی نوٹ میں لکھا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں،سنی اتحاد کونسل آئین کےمطابق مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی،پی ٹی آئی کو اسی تناسب سے مخصوص نشستیں دی جائیں۔اختلافی نوٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نےلکھا پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت قانون اور آئین پر پورا اترتی ہے،پی ٹی آئی بحیثیت جماعت مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی قانونی و آئینی حق دار ہے،وہ امیدوار جنہوں نے دوسری پارٹیاں جوائن کیں انہوں نے عوام کی خواہش کی خلاف ورزی کی ۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھاکہ وہ امیدوار جنہوں نےسرٹیفکیٹ دیےہیں کہ وہ پی ٹی آئی سےہیں انہیں پی ٹی آئی امیدوار قرار دیا جائے۔

Back to top button