فوجی اسٹیبلشمنٹ نے عمران کا اقتدار کا خواب چکنا چور کیسے کر دیا ؟

اقتدار تک پہنچنے کا راستہ تلاش کرنیوالے بانی پی-ٹی-آئی اپنے مقصد کے حصول کیلئے روپ اور نظریہ تبدیل کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔صرف چند ہفتے قبل تک جیل سے ہی فوجی قیادت اور حکومت کو’’انسانی حقوق اور جمہوریت‘‘ کی آڑ میں دھمکیاں دینے اور نئے نئے بیانیوں سے انہیں نشانہ بنانے والے عمران خان’’ نو مئی کی بغاوت پر مٹی ڈال کر‘‘ آج اقتدار کی امید پر فوجی قیادت کے سامنے ’’سرتسلیم خم‘‘ ہیں اور ایک بار پھر فوج کے کندھوں پر بیٹھ کر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کے خواہشمند نظر آتے ہیں۔

 

فوجی قیادت اور عمران خان کے مابین ڈیل کا امکان کیوں نہیں ؟

عسکری قیادت کو ’’ڈرٹی ہیری‘‘ کے القابات سے پکار کر ان کی دنیا بھر میں فخریہ تضحیک کرنے اور فوج کی اعلیٰ قیادت کو دہشتگرد قرار دلانے کیلئے طرح طرح کے جتن کرنے والا عمران خان آج ’’ڈرٹی ہیریز‘‘ کے قدموں میں بیٹھ کر انکی’’عنایات‘‘ کا خواستگار ہے۔سازش اور گمراہی کی طرز سیاست سے نفرت کرنیوالے تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ’’عمران خان کو جب لانچ کیا گیا تو اسکا پہلا نعرہ تھا ’’ اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ‘‘ یعنی نوجوانوں کو سیدھے راستے پر ڈالنے والا کوئی مسیحا آگیا ہو۔ تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سیدھا راستہ کیسا تھا جو نوجوان نسل کو گمراہی کے اندھیروں میں دھکیل رہا تھا۔اللہ کے کلام کے نام پر نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو اکٹھا کرنے والے نے ان نوجوانوں کو ابلیس کے راستے پر لگا دیا‘‘۔ لگتا ہے سلمان رشدی کی طرح مذہب سے بھٹکے ہوئے کئی’’گمراہ اسکالرز‘‘ عمران خان کے زیر مطالعہ رہے ہیں جنہوں نے دین کو اپنے معنی پہنائے اور اپنی کی گئی تشریح کے مطابق لوگوں کو راستے سے بھٹکانے کی کوشش کی، خدائی دعوے کئے اور مصنوعی جنت اور دوزخ بنا کر نوجوان نسل کو بطور خاص گمراہی کے راستے پر ڈالنے کا سامان پیدا کیا۔ ان گمراہ نوجوانوں کو فدائین کا نام دیا گیا جو اپنے مرشد کا حکم بجا لانے میں لاثانی تھے۔ اپنے سربراہ یعنی مرشد کے ایک اشارے پر اپنی جان دینے کے لیے تیار ہو جاتے تھے۔

مبصرین کے مطابق عمران خان نے گمراہی کے اس مشن میں کامیاب ہونے کے بعد دوسرا حملہ پاکستان کی معیشت پر کیا، اپنے دور حکومت میں ریکارڈ قرضے لئے۔ ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں آنے دی، حتیٰ کہ سی پیک بند کرا دیا اور قومی ائیر لائن پی آئی اے کے خلاف سرکاری طور پرجھوٹا پروپیگنڈا کرکے اس کا لائسنس منسوخ کرادیا، نتیجتاً اس کی پروازوں پر پابندی لگ گئی جو اب تک جاری ہے اور پاکستان کو دیوالیہ کرنے کا مشن پورا کر دکھایا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اقتدار سے بے دخلی کے بعد عمران خان نے اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہونے کا نیا بیانیہ گھڑا۔ جس کے بعد امریکہ اور دیگر یورپی ممالک سے عمران خان کی جانب سے پاکستان اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز کیخلاف سوشل میڈیا مہم چلائی جانے لگی جس کی سرپرستی ایک معروف یہودی فرم کے ذمہ تھی جو صرف عمران خان سے ہدایات لینے کی پابند ہے کسی اور کو جوابدہ نہیں۔ جب فوجی اسٹیبلشمنٹ نے اس طرح بھی عمران خان کا دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دیا تو اب بانی پی ٹی آئی نے پیترا بدلتے ہوئے ایک بار پھر عسکری قیادت کے ترلے شروع کر دئیے ہیں تاکہ کسی طرح وہ ایک بار پھر اقتدار کے ایوانوں کا مکین بن سکے۔  تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ عمران خان کے تمام حربوں سے واقف ہو چکی ہے اور اب وہ کسی طور بھی بانی پی ٹی آئی کے دام میں آنے کو تیار نہیں ۔مبصرین کے مطابق عمران خان کی جانب سے پیغام رسانی کے باوجود عسکری قیادت نے بانی پی ٹی آئی کو ٹھینگا دکھاتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت سے کسی قسم کے مذاکرات کرنا فوج کا مینڈیٹ نہیں ہے اور نہ ہی عسکری قیادت کسی ملزم کو کسی بھی قانونی معاملے میں کسی قسم کی کلین چٹ دے سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کو مذاکرات کیلئے متعلقہ سیاسی جماعتوں سے ہی رابطہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کار عمران خان کی’’نظریاتی سیاست‘‘ یعنی کسی بھی ذریعہ سے اقتدار حاصل کرنا اور جلد از جلد اپنا ’’مشن‘‘ مکمل کرنا، سے بخوبی آگاہ ہوچکے ہیں یہی وجہ ہے کوئی بھی لکھاری خواہ اس کا تعلق سوشل میڈیا سے ہو، الیکٹرونک ذرائع ابلاغ سے یا پرنٹ میڈیا سے، کسی لگی لپٹی کے بغیر عمران خان کی’’رموزسیاست‘‘ پر کھلی گفتگو کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا۔کہتے ہیں

Back to top button