چین کا سی پیک کے خلاف سازش کرنے والوں کے عزائم ناکام بنانے کا عزم

چینی وزارت خارجہ کے ایک سینیئر افسر نے کہا ہے کہ پاکستان میں سی پیک پروجیکٹ پر کام کرنے والے چینی انجینیئرز اور ورکرز کے خلاف دہشت گردی کی کاروائیاں دراصل سی پیک کے خلاف سازش کا حصہ ہیں لیکن پاکستانی حکام نے چینی قیادت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ ایسی کاروائیوں میں ملوث عناصر کا کڑا احتساب کیا جائے گا اور ان کا نیٹ ورک توڑ کر ان کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے گا. انہوں نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی کہ پاکستان یا چین میں سے کوئی بھی ملک سی پیک پروجیکٹ کے سکوپ کو محدود کرنے یا پیچھے ہٹنے کا سوچ رہا ہے.

 

فوجی اسٹیبلشمنٹ نے عمران کا اقتدار کا خواب چکنا چور کیسے کر دیا ؟

چینی حکام کی دعوت پر پاکستان سے بیجنگ پہنچنے والے صحافیوں کے ایک اٹھ رکنی وفد سے ملاقات کے دوران سوالات کے جواب دیتے ہوئے بیجنگ کی وزارت خارجہ میں ڈیپارٹمنٹ اف ایشین افیئرز کے ڈپٹی ڈائریکٹر مسٹر شن وی نے کہا کہ چین اور پاکستان کی مثالی دوستی سی پیک پراجیکٹ کے خلاف سازشیں کرنے والوں کے عزائم ناکام بنا دے گی. مسٹر شن وی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چائنہ کی 73 برس پرانی دوستی ہمالیہ سے اونچی اور سمندر سے گہری ہے اور اس میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرنے والوں والوں کے عزائم ناکام رہیں گے. انہوں نے کہا کہ چین کے حالیہ دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی حکام کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان میں سی پراجیکٹ پر کام کرنے والے انجینیئرز اور ورکرز کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ 2023 میں پاک چین سی پیک پروجیکٹ کے 10 سال کامیابی سے مکمل ہو گئے. انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ شروع ہونے سے دونوں ممالک کے عوام کا فائدہ ہوا ہے. انہوں نے بتایا کہ اب تک 24 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو سی پیک پروجیکٹ میں ملازمت کے مواقع ملے ہیں. انہوں نے یاد دلایا کہ سال 2020 میں مکمل ہونے والا لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین پروجیکٹ بھی چینی انجینیئرز کی مدد سے ہی ممکن ہوا جس سے اج لاکھوں پاکستانی فائدہ اٹھا رہے ہیں.

ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی ڈائریکٹر شن وی نے کہا کہ سی پیک پراجیکٹ کے مخالفین کی جانب سے چین اور پاکستان کی دوستی کو متاثر کرنے کے لیے جھوٹے پروپگینڈا کے ذریعے جو غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ کسی صورت کامیاب نہیں ہو گی. انہوں نے کہا کہ سی پیک پروجیکٹ میں کسی ایک ملک کا نہیں بلکہ چین اور پاکستان دونوں کا مشترکہ فائدہ ہے لہذا یہ پروپگینڈا بالکل غلط ہے کہ سی پیک کے مستقبل کے حوالے سے حوالے سے چین یا پاکستان کے کوئی تحفظات ہیں. انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی سی پیک پراجیکٹ کے تحت شروع کیے گئے منصوبوں کو وقت پر مکمل کرنے کے لیے کوشاں ہے اور اسی لیے دہشت گردی کی کاروائیوں سے پراجیکٹ کو متاثر کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہا ہے.

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر شن وی نے کہا کہ بلوچ شدت پسندوں کی جانب سے دہشت گرد کاروائیوں کے ذریعے گوادر پروجیکٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن دونوں ممالک اس منصوبے کو بھی وقت پر مکمل کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کی دوستی پچھلی سات دہائیوں کے دوران وقت گزرنے کے ساتھ مزید مضبوط ہوئی ہے اور حکومتوں کے انے جانے سے اس دوستی پر کوئی فرق نہیں پڑتا. ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے کوشاں ہے اور چینی حکومت کی جانب سے بھی ان کوششوں کو تسلیم کیا جاتا ہے.

ڈپٹی ڈائریکٹر شن وی نے ایک سوال پر کہا کہ چین میں سی پیک پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی شہریوں کے تحفظ کی ذمہ داری پاکستانی سیکیورٹی حکام کی ہے اور ان کے علم میں ایسی کوئی تجویز نہیں کہ چینی حکام خود ان لوگوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری لینا چاہتے ہیں. انہوں نے بتایا کہ چینی اور پاکستانی سیکیورٹی اور انٹیلیجنس ایجنسیز کی جانب سے چینیوں کے خلاف دہشت گردی میں ملوث عناصر کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جا رہی ہیں جن کے مثبت نتائج سامنے ارہے ہیں.

Back to top button