فوجی قیادت اور عمران خان کے مابین ڈیل کا امکان کیوں نہیں ؟

عدلیہ کی جانب سے مسلسل ملتے ریلیف کو مد نظر رکھتے ہوئے تحریک انصاف نے اب اسٹیبلشمنٹ سے پیار کر پینگیں بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تاکہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو ساتھ ملا کر شہباز حکومت کو گھر بھجواتے ہوئے اپنے اقتدار کی راہ ہموار کی جا سکے۔

نیوٹرل کو جانور کہنے والے عمران کا فوج کو نیوٹرل ہونے کا مطالبہ

خیال رہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات کچھ اچھے نہیں تھے، یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان کی طرف سے فوج کو مختلف مقامات پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا بلکہ عسکری قیادت پر بے بنیاد الزامات بھی عائد کئے گئے، تاہم گزشتہ چند دنوں سے تحریک انصاف کے رہنماؤں نے حالات کی بہتری کے نام پر سپہ سالار سے نیوٹرل ہو کر ایک سائیڈ پر ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔عمران خان کی جانب سے عسکری قیادت کیلئے محبت بھرے پیغام کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بڑھتے فاصلے اب کم ہورہے ہیں اور کیا پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی ڈیل ہوسکتی ہے۔

سینیئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی کے مطابق اس وقت حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں اور حکومت کوئی بھی اقدام اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر نہیں کررہی، مذاکرات کی جو بات کی جارہی ہے اس سے حکومت کو ہی فائدہ ہوگا کہ انتشار تھوڑا کم ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا جھکاؤ پی ٹی آئی کی طرف ہوگیا ہے، چند روز قبل بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کو انتشاری ٹولہ قرار دیا تھا۔

انصار عباسی نے مزید کہاکہ عمران خان کا اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اعتماد کا لیول صفر فیصد ہے، اگر عمران خان یا پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمنٹ کی قربت اختیار کرنی ہے تو بانی پی ٹی آئی کو گزشتہ 2 سال میں دیے گئے اپنے تمام بیانات پر یوٹرن لینا ہوگا، اس کے علاوہ انہیں اور ان کی سوشل میڈیا ٹیم کو نہ صرف فوج پر تنقید کرنا بند کرنا ہوگی بلکہ فوج کی اچھائیاں بیان کرنا ہوں گی، اس سے بھی عمران خان کو اقتدار یا فوری رہائی تو نہیں ملے گی لیکن سختیاں کچھ کم ہوجائیں گی۔

سینیئر تجزیہ کار حماد حسن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کچھ عرصے کے بعد لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایسے بیان دیتی ہے کہ جیسے معاملات اچھے ہونے والے ہیں لیکن ایسا کچھ ہونے والا نہیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی پی ٹی آئی کے لیے یہ سوچ ہے کہ سوشل میڈیا پر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کی نشاندہی اور ان کو سزائیں دینے کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔

حماد حسن نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کسی قسم کی ڈیل کی بات نہیں کرتی، ہم تجزیہ کاروں کو واضح نظر آرہا ہے کہ کسی قسم کی نہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے نا ہوسکتی ہے، پی ٹی آئی مذاکرات میں سب سے پہلے عمران خان کی رہائی کی بات کرے گی لیکن یہ ابھی ممکن نہیں کیونکہ عمران خان کی رہائی ہوتے ہی ملک میں انتشار پھیلے گا جس سے معیشت کو مزید نقصان ہوگا اور حکومت یہ افورڈ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔حماد حسن نے کہاکہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے پر اپنا زور دکھانے کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے، دوسری جانب سب کی توجہ معیشت پر ہے، اس لیے فی الحال ڈیل یا حتیٰ کہ مذاکرات کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔

سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم کے مطابق پاکستان میں کچھ بھی ناممکن نہیں، عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بالکل ڈیل ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس پر بات ہوتی رہتی ہے اور شاید آجکل بھی ہورہی ہو لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا فریقین میں اعتماد کا رشتہ اتنا مضبوط ہے کہ ڈیل میں جو طے پائے اس پر عمل کیا جائے۔ابصار عالم نے کہاکہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مذاکرات ناکام ہوجائیں اور ملک میں جو ماحول بنا ہوا ہے وہ اس وقت تک جاری رہے جب تک کوئی ایک سائیڈ اپنی شکست تسلیم نہیں کرلیتی۔

دوسری جانب سینئر صحافی عرفان صدیقی نے عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کی منتیں کرنے والے بانی پی ٹی آئی بہادر بنیں اور پورا سچ اگلتے ہوئے کہہ دیں کہ پی ٹی آئی کو فوج سے انہوں نے خود لڑایا۔سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ اگر عمران خان کے اعصاب جواب دے گئے ہیں تو پھر پورا سچ اگل دیں۔ ’دوسروں پر الزام تھونپنے کے بجائے مردانگی کا مظاہرہ کریں‘عرفان صدیقی نے کہاکہ عمران خان بتائیں کہ جنرل عاصم منیر کی بحیثیت آرمی چیف تقرری روکنے کے لیے انہوں نے پنڈی پر یلغار کی، یہ بھی بتائیں کہ کبھی خود اور کبھی پر بیگم پر قاتلانہ حملوں کے الزامات بھی انہوں نے لگائے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان یہ بھی کہیں کہ 9 مئی کو فوج میں بغاوت کی سازش کرکے عاصم منیر کا تختہ الٹنے کی سازش بھی انہوں نے ہی کی، اور فوجی تنصیبات و شہدا کی یادگاروں پر حملے کرائے۔لیگی رہنما نے کہاکہ عمران خان کہہ ڈالیں کہ آرمی چیف عاصم منیر اور فوج کو گالیاں انہوں نے دلوائیں، اور بیرون ملک اپنی فوج اور چیف کے خلاف اشتہاری مہم چلوائی۔انہوں نے مزید لکھتے ہوئے کہاکہ عمران خان یہ بھی کہہ دیں کہ عاصم منیر کو اس عہد کا یحییٰ خان باور کرانے والی ویڈیو میں نے بنوائی جبکہ جیل میں بیٹھ کر فوج اور چیف کے خلاف مضمون بھی میں لکھ رہا ہوں۔

Back to top button