جماعت اسلامی اور حکومت میں معاملات طے پا گئے

جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب،مطالبات کی منظوری کے بعد معاہدے کو تحریری شکل دے دی گئی۔

 حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین اہم نکات کی دستاویزات کا بھی تبادلہ بھی ہوا ۔دستاویزات پر حکومت اور جماعت اسلامی کے اراکین کے دستخط بھی موجود ہیں۔

حکومت نے وزارت خزانہ، وزارت منصوبہ بندی اور وزرات توانائی کی نکات بھی دستاویزات میں شامل کر دیئے

حکومتی اراکین کی جانب سے جماعت اسلامی قائدین کو مطالبات منظوری کی یقین دہانی کرا دی۔

جماعت اسلامی نے 31 جولائی کو حکومتی ٹیم کے سامنے 10 مطالبات رکھے تھے۔

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ  نے کہاکہ شرکاء دھرنا نے تاریخ رقم کی،

ہمارے جلسوں کو روکا گیا،الحمدللہ گرفتار کارکنان رہا ہوگئے،وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات نے ہمارے سے رابطہ کیا اور کہا مذاکرات کرنا چاہتےہیں،میں نے کہا آپ دھرنے میں آئیں اور امیر جماعت اسلامی سے ملاقات کریں اور مذاکرات کی دعوت دیں،جب ابھی حافظ حافظ کے نعرے لگ رہے تھے تو میں نے وزراء کو کہا کہ یہ آپ کے نہیں ہمارے حافظ کے نعرے لگ رہے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی نے وزراء کا استقبال کیا۔حافظ نعیم الرحمان نے بتایا کہ ہم دھرنا قومی مفادات کے لئے دے رہے ہیں۔حافظ صاحب نے مشاورت کے بعد کمیٹی تشکیل دی۔حکومت کیجانب سے وزیراعظم نے بھی کمیٹی تشکیل دی۔ہمارے چار راؤنڈ راولپنڈی کمشنر آفس میں ہوئے۔پھر اس کے بعد حافظ نعیم الرحمان صاحب نے گمشدگی کا اشتہار دیا۔مذاکراتی ٹیم نے بتایا کہ ہم آپ کا اشتہار پڑھ کر آئے ہیں۔

Back to top button