گرفتاری کےبعد فیض حمید کاانٹیلی جینس نیٹ ورک بکھرنے لگا

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض حمید کی گرفتاری اور کورٹ مارشل کا تادیبی عمل شروع ہونے کے بعد ان کی ممکنہ سزا سمیت جو دیگر قیاس آرائیاں، امکانات اور خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں ان میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا تذکرہ بھی شامل ہوچکا ہے۔ جنرل فیض حمید کے بعد عمران خان کیلئے پیغام رسا نی اور سہولت کار ی کے الزام میں اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ایگزیکٹو سمیت 3افرادکی گرفتاری کو اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق جنرل فیض کے کورٹ مارشل کے بعد مزید گرفتاریوں سے لگتا ہے کہ جہاں مقتدرہ نے پراجیکٹ عمران بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے وہیں جنرل فیض کے بچھائے نیٹ ورک کو نہ صرف توڑا جا رہا ہے بلکہ اس میں ملوث افراد کو نشان عبرت بھی بنانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

خیال رہے کہ حساس اداروں نے عمران خان کی سہولتکاری اور پیغام رسانی کے الزامات پر سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمداکرم کو بدھ کو علی الصبح اڈیالہ جیل آفیسرز کالونی میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لے کر خفیہ مقام پر منتقل کردیا جبکہ ڈی آئی جی پریژن آفس سے اسسٹنٹ ناظم شاہ اور سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر غوری کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ذرائع کاکہنا ہے خفیہ ادارے گزشتہ دوماہ سے ان کے بارے میں تحقیقات کررہے تھے ،جن کی روشنی میں منگل کی دوپہر 2بجے کے قریب ڈی آئی جی پریژن راولپنڈی ریجن کے آفس سے اسسٹنٹ ناظم شاہ اور اڈیالہ جیل کے قریب رہائش پذیر سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر غوری کو بھی حراست میں لے کر خفیہ مقام پر منتقل کیاگیا،ذرائع کاکہنا ہے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمداکرم پر الزام ہے کہ وہ سابق وزیراعظم کو مختلف اوقات میں موبائل فون کی سہولت بھی فراہم کرتے رہے ،اس مقصد کے لئے غیرملکی سموں کا استعمال کیاجاتاتھا،ابتدائی تفتیش کے دوران بعض یورپی ممالک کی سمیں بھی پکڑی گئی ہیں جو پاکستان میں ایکٹیویٹ کی گئی تھیں اور ان پر بنے واٹس ایپ کے ذریعے کالیں کی جاتی تھیں، ڈپٹی سپریٹنڈنٹ محمد اکرام پر اڈیالہ جیل میں دوران ڈیوٹی اختیارات سے تجاوزکرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کو سہولتیں فراہم کرنے کا الزام ہے، عمران خان کی گرفتاری کے ایام میں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی سیکورٹی سپرویژن بھی انہی کے ذمہ تھی، ملک اکرم کی مختلف اوقات میں اڈیالہ جیل میں عرصہ تعیناتی لگ بھگ 18سال بنتی ہےوہ پہلے اڈیالہ جیل میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اوربعدمیں بطور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ تعینات رہے رواں سال 20جون کو ان کوتبدیل کیاگیالیکن وہ تاحال فیملی کے ہمراہ اڈیالہ جیل کی آفیسرکالونی میں رہائش پذیر تھے ان کے قریبی آدمی جیل کی مختلف اہم پوسٹوں پر کام کررہے تھے ان کااردلی محمد ظہیر چودھری پرویز الٰہی اور بعد میں شاہ محمود قریشی کے ساتھ سپیشل ڈیوٹی کرتارہا اسی طرح ان کا ایک اور اردلی جمیل سابق وزیرخارجہ کے پاس نائٹ ڈیوٹی پرتعینات رہا ،وارڈر یاسر ریاض پی بی اکاؤنٹ،وارڈر سجادصدیق تلاشی انچارج ،وارڈر شبیر فرازسامان تلاشی اوروی آئی پی موومنٹ ،ہیڈ وارڈرریاض اقبال چکر چیف ،وارڈر زعفران بیرون سائیڈ جیل سپیشل ملاقات پر مامور ہے ،ذرائع کاکہناہے کہ اڈیالہ جیل میں ملازمین کی تعداد ایک ہزارکے قریب ہے لیکن اہم پوسٹوں پر سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے خاص آدمیوں کوبار بار تعینات کیاجاتارہاہے۔

ذرائع کے مطابق سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے پی ٹی آئی کے لیڈروں سے قریبی تعلقات تھے بالخصوص وہ زلفی بخاری اور راجہ بشارت کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے ،پی ٹی آئی دورحکومت میں صوبائی وزیر قانون کے بھانجے شعیب اقبال راجہ کے قتل کیس کے ملزم اخلاق کو جیل ہسپتال میں زیرعلاج رکھنے پر اس وقت کے میڈیکل آفیسرڈاکٹر عمیرشیخ کو تبدیل کرانے میں بھی ملک اکرم کا کردار تھا اور پی ٹی آئی لیڈرشپ کویہ بتایاگیاکہ میاں نوازشریف مذکورہ ڈاکٹر کی بہت تعریف کرتے تھے ،بعدازاں مذکرہ قتل کیس کے ملزموں پر عرصہ حیات تنگ کردیاگیا۔

Back to top button