رؤف حسن انڈین کنکشنز کے ثبوت سامنے آنے پر بری طرح پھنس گئے

معلوم ہوا ہے کہ چند ہفتے پہلے گرفتار ہونے والے عمران خان کے قریبی ساتھی اور تحریک انصاف کے سیکرٹری انفارمیشن روؤف حسن انڈین کنکشنز کے ثبوت ملنے پر بری طرح پھنس گئے ہیں۔

روؤف حسن سے تفتیش کرنے والوں نے دعوی کیا یے کہ ان سبوتوں کی روشنی میں نہ صرف روؤف حسن بلکہ عمران خان کیخلاف بھی سخت کارروائی کا امکان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روؤف حسن کے موبائل میں موجود واٹس ایپ پیغامات سے عمران خان کے ریاست مخالف بیانیے کو پھیلانے میں بھارتی سہولت کاری بے نقاب ہو گئی ہے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ غیر ملکی اور بھارتی لابی بانی پی ٹی آئی کے ریاست مخالف ایجنڈے کی تکمیل کے لیے متحرک تھی اور اس حوالے سے روؤف حسن مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔ پی ٹی ائی کے گرفتار سیکرٹری انفارمیشن سے تفتیش کرنے والوں نے دعوی کیا یے کہ روؤف حسن کے امریکی صحافی رائن گریم کے علاوہ بھارتی صحافی کرن تھاپر کو بھیجے گے ریاست دشمن واٹس ایپ پیغامات پکڑے گے ہیں جن میں فوج کے ادارے کے خلاف زہریلا پروپگینڈا کیا گیا ہے اور غلط انفارمیشن فیڈ کی گئی ہے۔

بتایا گیا یے کہ 19نومبر 2022 کو روؤف حسن کی جانب سے بھارتی صحافی کرن تھاپر سے بطور پی ٹی آئی کے میڈیا کوارڈینیٹر با ضابطہ رابطہ کیا گیا اور اسے فوج مخالف جھوٹی انفارمیشن دینے کا سلسلہ شروع ہوا۔ 24 نومبر 2022 کو کرن تھاپر نے روؤف حسن کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سیکرٹری رانا بنیرجی کے ساتھ ہوا اپنا یوٹیوب انٹرویو بھی شیئر کیا۔ اس انٹرویو میں را کے افسر نے عاصم منیر کو بھارت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔25 نومبر 2022 کو روؤف حسن نے آرمی چیف سے متعلق کچھ حساس معلومات کرن تھاپر کے ساتھ شیئر کیں۔ روؤف حسن نے پاکستان مخالف بھارتی صحافی سے مسلسل رابطہ رکھا اور پھر فروری 2023 میں واٹس ایپ پیغام کے ذریعے یوکرین کے معاملے پر بھارتی موقف کو سراہتے ہوئے پاکستانی موقف کی مذمت کی۔ رووف حسن نے پیغام بھیجا کہ "اس معاملے غیر جانبدار رہنے کا بھارتی موقف قابل فہم ہے”۔

کرن تھاپر کو بھیجے گئے اپنے پیغامات میں روؤف حسن نے پاکستان پر کڑی تنقید کرتے ہُوئے کہا کہ حکومت پاکستان کا اس حوالے سے موقف انتہائی حیران کن ہے، انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا لیکن اطلاعات ہیں کہ پاکستان یوکرین کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ مارچ 2023 میں کرن تھاپر کو بھیجے گئے اپنے پیغامات میں روؤف حسن نے بانی پی ٹی آئی کے گھر سے گرفتاریوں کو ریاستی تشدد قرار دیا اور یہ زہریلا پروپگینڈا پھیلانے کے لیے اس کا ساتھ مانگا۔ بھارتی صحافی کو بھیجے گئے اشتعال انگیز پیغامات میں روؤف حسن نے کہا کہ "پاکستان ایک خونی انقلاب کے لیے تیار دکھائی دیتا ہے”۔ اس دوران بھارتی صحافی مسلسل انڈین میڈیا پر ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف لکھتا اور بولتا رہا۔

10 مئی 2023 کو روؤف حسن کی جانب سے بذریعہ زوم کرن تھاپر کے ساتھ انٹرویو بھی ریکارڈ کیا گیا۔
11مئی 2023 کو واٹس ایپ میسج کے ذریعے روؤف حسن نے افواج پاکستان کے مختلف دستوں کی روٹین کی نقل و حرکت کو بگاڑ کر پیش کیا اور کہا کہ "پاکستان کی سڑکوں اور گلیوں پر اس وقت مکمل فوجی کنٹرول ہے”۔ اس نے مذید لکھا کہ "ہم پاکستانی ایک غیر اعلانیہ مارشل لاء کے عہد سے گزر رہے ہیں”۔

روؤف حسن سے تفتیش کرنے والوں کا کہنا ہے کہ بھارتی صحافی کرن تھا پر دراصل بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرتا ہے اور تحریک انصاف کے ایک اہم ترین عہدے دار کی جانب سے بھیجے گئے پیغامات کی بنیاد پر را نے دنیا بھر میں افواج پاکستان کے خلاف جھوٹا اور زہریلا پروپیگنڈا کیا۔ ان کے مطابق روؤف کے بھیجے گے واٹس ایپ میسجز تصدیق کرتے ہیں کہ ان کا مقصد پاکستان مخالف بیانیے کو بھارتی میڈیا میں پروپگینڈے کے طور پر استعمال کرنا تھا۔ ان ثبوتوں کے پیش نظر روؤف حسن اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف سخت ترین کاروائی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Back to top button