جلسہ منسوخ ہونے پر علیمہ خان نے عمران کو کیوں چارج شیٹ کر دیا؟

22 اگست کو اسلام آباد میں ڈنکے کی چوٹ پر جلسے کے اعلان کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان نے شو فلاپ ہونے کے خدشات کے پیش نظر حسب سابق ایک بڑا یوٹرن لیتے ہوئے تیسری مرتبہ جلسہ ملتوی کرتے ہوئے سارا مدعا تحریک لبیک پر ڈال دیا ہے۔ تاہم اس فیصلے کے بعد تحریک انصاف اختلافات کا شکار ہو گئی ہے اور عمران کی بڑی بہن علیمہ خان نے اپنے بھائی کو ہی چارج شیٹ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے تحریک انصاف کی دوسرے درجے کی لیڈرشپ کو استعمال کرتے ہوئے کروایا ہے۔ جلسہ ملتوی ہونے کے اعلان کے بعد علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن لوگوں نے جلسے کی ذمہ داری لی تھی وہ لوگ اکٹھے کرنے میں ناکام رہے لہذا عمران سے جلسہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کروا دیا۔ یاد ریے کہ عمران خان نے جلسہ ملتوی کرنے کا پیغام 22 اگست کی صبح اڈیالہ جیل میں صبح سات بجے اعظم سواتی کو ملاقات میں دیا خصوصا جب انہیں یہ بتایا گیا کہ اسلام آباد کے تمام داخلی راستے سیل کر دیے گئے ہیں اور جلسہ کرنا ممکن نہیں رہا۔ لہذا فیس سیونگ کے لیے خان صاحب نے یہ موقف اختیار کیا کہ چونکہ تحریک لبیک کے مظاہرے کی آڑ میں حکومت پی ٹی آئی کے جلسے میں خون خرابہ کروا سکتی ہے لہذا اسے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ بیرسٹر گوہر خان کے مطابق عمران نے ملاقات کے دوران انہیں کہا کہ ہمیں رپورٹ ملی ہے کہ تحریک لبیک ختم نبوت کے سلسلے میں اسلام آباد ریڈ زون میں 22 اگست کو مظاہرہ کرنے جا رہی ہے لہازا کسی بھی انتشار سے بچنے کیلئے انہوں نے یہ مشکل فیصلہ کیا کہ ترنول میں ہونے والا جلسہ ملتوی کر دیا جائے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جلسہ ملتوی کرنے کے فیصلے کو انکی کمزوری نہ سمجھا جائے۔

 

کیا فیض حمید پر فوج میں بغاوت کی سازش کاالزام بھی لگنے والا ہے؟

یاد رہے کہ اس سے پہلے تحریک انصاف کی مرکزی قیادت بشمول وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈاپور اور چیئرمین بیرسٹر گوہر نے نے اعلان کیا تھا کہ وہ لاکھوں لوگوں کا قافلہ لے کر 22 اگست کو ترنول چوک پہنچیں گے اور ایک بہت بڑا جلسہ کریں گے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باوجود ترنول میں ہر صورت جلسہ کرنے کا اعلان کر رکھا تھا جبکہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے بھی پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کے لیے جگہ جگہ کنٹینر لگا کر راستے بلاک کر دیے گئے تھے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی واضح کر دیا تھا کہ اسلام اباد میں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسی کسی بھی کوشش کو آہنی ہاتھوں کے ساتھ روکا جائے گا۔ حکومت نے 22 اگست کو اسلام اباد میں تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔ اس دوران جلسے کی صبح تحریک انصاف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جیل سے جاری ہدایات کے مطابق آج کے جلسے کی تاریخ تبدیل کی جا رہی ہے اور اب یہ 22 اگست کی بجائے 8 ستمبر کو ہوگا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے اطلاعات ہیں کہ حکومت اس جلسے کی آڑ میں انتشار پھیلانے کی سازش کر رہی ہے۔

دوسری جانب علیمہ خان کا موقف ہے کہ جیل سے باہر موجود تحریک انصاف کی قیادت دراصل جلسہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی اس لیے بیرسٹر گوہر اور اعظم سواتی نے یہ دعوی کر ڈالا کہ ہم نے صبح سات بجے ہی خان صاحب سے جا کر ملاقات کر لی تھی اور جلسہ منسوخ کرنے کا فیصلہ بھی ہو گیا تھا۔ علیمہ خان نے کہا کہ صبح سات بجے تو جیل حکام کسی قیدی سے ملاقات کرواتے ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ فیصلے خود کر رہے ہیں اور نام عمران کا لگا دیتے ہیں اور یہ سب اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر ہو رہا ہے۔

تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کی جانب سے 22 اگست کو تحریک انصاف کے جلسے کی منسوخی کو عمران خان کی ایک اور سیاسی ناکامی سے تعبیر کیا جا رہا ہے چونکہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ جلسے کی تاریخ تبدیل کی گئی ہے۔

Back to top button