بنگلادیش: سیلاب سے تباہی 15 افراد جاں بحق ، 48 لاکھ متاثر، مواصلاتی نظام تباہ

بنگلہ دیش میں سیلاب نے تباہی مچادی ، اب تک سیلاب سے 45 لاکھ افراد متاثرہوئے ہیں جب کہ اموات کی تعداد 15 ہوگئی۔

تفصیلات کےمطابق بنگلہ دیش کے 11 اضلاع میں شدید بارشوں کےبعد اس وقت بدترین سیلابی صورت حال ہےجس کے نتیجے میں 48 لاکھ افراد متاثر ہوئےہیں اور 15 کے افراد جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

سیلاب کے باعث ڈھاکا اور جنوب مشرقی ساحلی شہر چٹاگانگ کےدرمیان زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور وسیع علاقہ زیرآب آ گیا ہے،آبادیاں پانی میں ڈوب گئیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق تقریباً 9 لاکھ کےقریب لوگ سیلابی صورت حال میں پھنسے ہوئے ہیں جب کہ سیلاب سےجو 11 اضلاع متاثر ہوئےہیں ان میں فینی،کومیلا، نوخالی، لکشمی پور اوردیگر اضلاع شامل ہیں،فینی میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 92 فیصد موبائل ٹاورز گر چکےہیں جس سےشہریوں کےموبائل فون پر ایک دوسرےسے رابطے تقریباً ختم ہو چکےہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا سیلاب سے متاثرہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو  مدد کی پیش کش

بنگلہ دیشی محکمہ موسمیات کےحکام کا کہناہےکہ سیلابی صورت حال میں اب بہتری آرہی ہے،سیلابی علاقوں میں پھنسے ایک لاکھ 88 ہزار افراد کو ریسکیو کر کے کیمپوں میں پہنچادیا گیاہے جب کہ سیلاب سےمتاثرہ علاقوں میں اب تک ساڑھے تین کروڑ ٹکا کیش تقسیم کیاگیا ہے، اس کےعلاوہ 20 ٹن سےزائد چاول اور 15 ہزار خشک خوراک کےپیکٹس بھی تقسیم کیےجاچکے ہیں۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی عوام نےملک میں بڑےپیمانے پر سیلاب کا ذمے دار بھارت کو قراردیا ہے، ملک میں بھارت کےخلاف شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے، شہریوں کا کہناہے کہ سیلاب تریپورہ میں دریائے گمتی پر ڈمبور ڈیم کےکھلنے سےآیا۔

بنگلہ دیشی حکومتی مشیر کاکہنا ہےکہ ہندوستان نے ڈیم کھول کر غیر انسانی عمل دکھایا۔

Back to top button