لاہور کے شہری مریم نواز کے اعلان کردہ بجلی ریلیف پیکیج سے محروم کیوں؟

پاکستان میں ان دنوں بجلی کے بل سب سے بڑا موضوع بنے ہوئے ہیں تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے پانچ سو یونٹ تک کے صارفین کو 14 روپے فی یونٹ سبسڈی دینے کے اعلان کے بعدسیاسی اکھاڑے میں نئی صورت حال جنم لے چکی ہے۔ جہاں ایک طرف نون لیگ مخالف سیاسی جماعتوں نے پنجاب حکومت کے فیصلے کو مسلسل ہدف تنقید بنا رکھا ہے وہیں تازہ اطلاعات کے مطابق حکومتی دعوؤں کے برعکس پنجاب کے مختلف شہروں میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو بغیر اعلان کردہ ریلیف کے فل پیمنٹ کے بجلی کے بل تھما دئیے ہیں۔ جس پر سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہے اور حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 14 روپے فی یونٹ ریلیف والا بجلی بل سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’الحمدُ للّٰہ، نواز شریف کی خواہش اور ہدایت کے مطابق پنجاب کے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف ملنا شروع ہو گیا ہے‘۔

تاہم وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے ریلیف کی فراہمی کے دعوے  کے بعد ایکس کے کئی صارفین نے حکومت پر تنقید کی اور اپنے گھروں کے بل شیئر کیے جن پر وہ رعایت نہیں دی گئی تھی۔اس طرح کنفیوژن پھیل گئی ہے کہ آیا حکومت کی بتائی ہوئی رعایت مل رہی ہے یا نہیں۔ جو صارفین یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہیں یہ سبسڈی نہیں ملی اس کی وجہ کیا ہے؟

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے بلز کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہی صارفین کی جانب سے مختلف تبصروں کا بھی آغاز ہو گیا، نادر بلوچ نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ کل وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بجلی کا بل شئیر کیا تو منٹوں میں اس بل کا آن لائن اسٹیٹس سامنے آگیا۔ آج مریم نواز صاحبہ نے جو بل شئیر کیے ہیں اُن سب کے ریفرنسز اور ناموں کو بلر کردیا گیا ہے تاکہ کوئی بھی آن لائن اسٹیٹس چیک نہ کرسکے۔ اسے کہتے ہیں شفافیت۔

 فیضان شیخ نے لکھا کہ مریم نواز کی جانب سے شیئر کیے گئے دونوں بِلوں کے 326 یونٹس ہیں ایک کا بل 17904 جبکہ دوسرے کا 19355 روپے آیا ہے،کیا ان لوگوں نے عوام کو چیونٹیاں سمجھ رکھا ہے؟

ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ یہ سب فیک اور ایڈیٹڈ بل ہیں اصل بجلی کے بل آن لائن موجود ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ پوچھنا یہ تھا کہ جب شیئر کیے گئے دونوں بل 326 یونٹس کے ہیں تو ایک صارف سے تقریباً 1500 روپے ایکسٹرا کیوں لیے جارہے ہیں ؟ کیا اس کا گھر گرڈ اسٹیشن سے زیادہ دور پڑتا ہے یا یہ سوتیلا پنجابی ہے۔

حسین نامی ایکس صارف نے لکھا کہ اب بجلی کےبل بھی فارم 47 کی طرز پر بن رہے ہیں۔ جو پہلے تقسیم کئے جا رہے ہیں تاہم بعدازاں غلطی کہہ کر واپس لئے جا رہے ہے۔ دوسری طرف ایک اور صارف نے بتایا کہ ’میرا بل ہر مہینے کی 22 تاریخ کو آ جاتا ہے اس بار یہ بل 24 کو آیا ہے اور اس پر سبسڈی نہیں تھی۔ ‘چند اور صارفین نے بھی یہی صورت حال بتائی کہ ان کو بل موصول ہوئے اور ان کے یونٹ پانچ سو یونٹ سے کم تھے تاہم ان پر سبسڈی نہیں دی گئی تھی البتہ بجلی کے محکمے کے افراد پہلے بل تقسیم کر کے گئے اور بعد میں واپس لے گئے۔

اس حوالے سے جب بجلی کی تقسیم کار کمپنی لیسکو سے رابطہ کیا گیا تو ترجمان مسعود کھرل نے بتایا کہ ’پنجاب حکومت کے اعلان کے مطابق 201 یونٹس سے 500 یونٹس تک کے صارفین کو14 روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے اور کسی ایک صارف کو اس حق سے محروم نہیں رکھا جائے گا۔‘انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اصل میں کچھ غلط فہمی ہوئی ہے۔ بہت زیادہ کام تھا اور لاکھوں صارفین ہیں تو پانچ گروپس میں تمام صارفین کو تقسیم کیا گیا۔ مہینے کے آخری آٹھ دنوں میں روزانہ کی بنیادوں پر بل پرنٹ ہوتے ہیں اس لیے کچھ بل ایسے پرنٹ ہو گئے جن پر ابھی پنجاب حکومت کی سبسڈی کا اطلاق نہیں ہوا تھا۔ اور ایسے کچھ بل تقسیم بھی ہو گئے تاہم وہ بل واپس لے لیے گئے ہیں۔‘سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ زیادہ کیا جاتا ہے۔  ایک روز میں پانچ لاکھ صارفین کے سبسڈی لگے بل پرنٹ کر کے بھیج دیے گئے ہیں۔ جبکہ آئندہ چند روز میں تمام اہل صارفین کو سبسڈی والے بل موصول ہوں گے۔ جبکہ بل شائع کرنے کی تاریخ اور پھر جمع کرنے کی تاریخ میں بھی توسیع کی گئی ہے۔ یہ صورت پنجاب کی دیگر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی بھی ہے جہاں سے نان سبسڈی بلوں کو واپس منگوا کر تصحیح شدہ بل دوبارہ جاری کیے جا رہے ہیں۔

Back to top button