190 ملین پاؤنڈز کرپشن: عمران اور بشری کو سزا کا امکان روشن

عمرانڈو وکلاء نے القادر ٹرسٹ کیس یا 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں تاخیری حربے استعمال کر کے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا حق دفاع خطرے میں ڈال دیا ہے۔ جس کے بعد القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور پنکی پیرنی کے ٹھکنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق القادر ٹرسٹ کیس میں عمران اور بشریٰ کے وکلا مسلسل تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اس اہم کیس کے آخری گواہ پر جرح دس بار ملتوی کی جاچکی ہے۔احتساب عدالت کے جج نے گزشتہ سماعت میں انتہائی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتباہ کیا تھا کہ اگر عمران اور ان کی اہلیہ بشریٰ کے وکلا نے تاخیری حربوں کا سلسلہ جاری رکھا اور آئندہ سماعت کے موقع پر بھی کیس کے آخری گواہ پر جرح مکمل نہیں کی تو قانون اپنا راستہ لے گا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلر: عمران کا الیکشن خطرے میں کیوں؟

واضح رہے کہ اب تک 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کے 34 گواہان پر جرح مکمل کی جاچکی ہے۔ جبکہ 35 ویں گواہ پر جزوی جرح کی گئی ہے۔ یہ آخری گواہ نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم ہیں۔ اس ریفرنس کی کوریج کرنے اور اس پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ انتہائی ٹھوس گواہیوں اور ناقابل تردید دستاویزی شواہد کے سبب دونوں میاں بیوی کا اس کیس سے بچنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ آخری گواہ پر جرح مکمل ہونے کے بعد یہ کیس تیزی کے ساتھ اپنے منطقی انجام کی طرف جائے گا اور اگلے ماہ کیس کا فیصلہ متوقع ہے۔ یہ بات عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا بھی بھانپ چکے ہیں۔ چنانچہ کیس کو لٹکانے کے لیے آخری گواہ پر جرح مکمل نہیں کی جا رہی ہے۔  گزشتہ برس توشہ خانہ فوجداری کیس میں پی ٹی آئی وکلا کے ان کی ہتھکنڈوں سے تنگ آکر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کا حق دفاع ختم کردیا تھا۔ اب 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بھی یہی تلوار لٹک گئی ہے۔

پی ٹی آئی وکلا سے قربت رکھنے والے بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ وکلائے صفائی کو اندازہ ہو چکا ہے کہ ٹھوس گواہیوں اور اہم شواہد کے سبب اس کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کا بچنا مشکل ہے۔ چنانچہ ایک طے شدہ منصوبے کے تحت کیس کو لٹکایا جارہا ہے۔ عمران خان کے وکلا کی کوشش ہے کہ کسی طرح اس کیس کو اکتوبر کے آخر تک کھینچ لیں۔ کیونکہ تب تک موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریٹائر ہو چکے ہوں گے۔پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے ان کے لئے ٹھنڈی ہوائیں چلنے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے، قاضی فائز عیسیٰ کی رخصتی کے ساتھ ہی یہ ہوائیں مزید ٹھنڈی ہوجائیں گی۔ ایسے میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ اگر عمران اور بشریٰ کے خلاف بھی آتا ہے تو پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسے چیلنج کیا جائے گا، جہاں سے پی ٹی آئی کو ریلیف کی خاصی توقع ہے۔ اور اگر ایسا نہیں بھی ہوتا تو پی ٹی آئی کی دانست میں سپریم کورٹ سے ریلیف مل ہی جائے گا۔ تاہم نیب کے پراسیکیوٹر اسے پی ٹی آئی کی خوش فہمی سمجھتے ہیں۔ نیب کا خیال ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف اس قدر ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ سزا ہونے کی صورت میں اعلیٰ عدالتوں کی طرف سے ان کی سزا ختم ہونے کے امکانات معدوم ہیں۔بہرحال گیم جاری ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جہاں ایک طرف پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ کیس کو اکتوبر تک لٹکانے کی کوشش کررہی ہے، وہیں وہ دانستہ تاخیری حربے استعمال کرکے خود یہ چاہتی ہے کہ احتساب عدالت کے جج تنگ آ کر عمران خان اور بشریٰ بی بی کا حق دفاع ختم کردیں۔ تاکہ فیصلے کو متنازعہ بنایا جاسکے، بالکل ایسے ہی جیسے توشہ خانہ فوجداری کیس کے فیصلے کو متنازعہ بنایا گیا تھا۔ تاہم نیب، پی ٹی آئی یہ موقع نہیں دینا چاہتا۔ اس سے قبل عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف چند کیسوں کے فیصلے جلد بازی میں سنائے گئے اور اسے پی ٹی آئی نے پوری طرح ایکسپالائٹ کیا اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہو اعلی عدالتوں سے ریلیف حاصل کیا تھا۔ذرائع کے بقول چونکہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ایک مضبوط کیس ہے، لہذا جلد بازی کرکے اسے کمزور نہ کرنے کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیب پراسیکیوٹر نے اب تک ٹرائل کورٹ سے حق دفاع ختم کرنے کی درخواست نہیں کی ہے۔ حالانکہ قانونی طور پر تین مرتبہ اگر گواہ پر جرح نہ ہو تو حق دفاع ختم ہو جاتا ہے۔ اس احتیاط کا مقصد پی ٹی آئی کو ایسا کوئی موقع فراہم کرنے سے بچنا ہے، جسے بنیاد بنا کر وہ کیس کے فیصلے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کرے۔

یاد رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 190 ملین پاؤنڈز کو سپریم کورٹ کی جانب سے عائد جرمانے میں ایڈجسٹ کرادیا تھا۔ اس کے عوض اربوں روپے مالیت کی سینکڑوں کنال اراضی حاصل کی۔ جس پر القادر یونیورسٹی قائم کی گئی۔عمران خان نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو بھی گمراہ کیا۔ کیس میں گواہی دینے والے 35 افراد میں عمران خان کے ماضی کے دیرینہ ساتھی اور سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے علاوہ سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور زبیدہ جلال بھی شامل ہیں۔

Back to top button