الیکشن کمیشن کی جے یو آئی (ف) کو انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کےلیے 60 روز کی مہلت

الیکشن کمیشن نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کو انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کےلیے 60 روز کی مہلت دے دی۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نےکیس کی،دوران سماعت جے یو آئی (ف) کے وکیل نے مؤقف اختیار کیاکہ ان کی پارٹی کے انتخابات مرحلہ وار ہورہے ہیں،سب سے زیادہ ضلعی یونٹس کے انتخاب میں وقت لگاہے،ہم نے دستاویزات جمع کرائی،جس میں انتخاب کا شیڈول دیا ہواہے۔

وکیل جے یو آئی (ف) نے الیکشن کمیشن کو بتایاکہ جولائی سے انٹرا پارٹی انتخاب کاعمل شروع ہوچکا ہے، انٹرا پارٹی انتخابات کےلیے 60 دن مہلت دی جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نےریمارکس دیے کہ 60 دن تو زیادہ ہیں جس پر وکیل جے یو آئی (ف) نے مؤقف اختیار کیا کہ آئینی اصلاحات کا معاملہ چل رہا ہے جس کی وجہ سےمصروفیت تھی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نےکہا کہ آئینی اصلاحات کا انٹرا پارٹی انتخاب سےکوئی تعلق نہیں، 29 ستمبر کو وفاق میں جے یو آئی ( ف) کا الیکشن ہے اس کےبعد آپ کو مہلت نہیں ملےگی۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے جے یو آئی (ف) کو انتخابات کروانے کےلیے 60 روز کی مہلت دیتےہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی، تاریخ کا اعلان بعد میں کیاجائے گا۔

یاد رہے کہ 29 اگست کو الیکشن کمیشن نے جے یو آئی (ف) کےخلاف انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کےدوران ریمارکس دیے تھےکہ انٹرا پارٹی انتخابات کرانےکا وقت مکمل ہونےپر جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہوچکا۔

اس سےایک روز قبل کیس کی سماعت کےدوران انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانےپر الیکشن کمیشن نے پارٹی کےسربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو طلب کیاتھا، کمیشن کی جانب سےمؤقف اپنایا گیا تھاکہ جے یو آئی (ف) نےتاحال انٹر اپارٹی الیکشن مکمل نہیں کیےاور نہ ہی الیکشن کمیشن میں سرٹیفکیٹ جمع کروائے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قراردیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لےلیا تھا۔

اس فیصلے میں کہاگیا تھا کہ پی ٹی آئی نے 23 نومبر 2023 کو دیےگئے فیصلے میں کی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیااور وہ پی ٹی آئی کے 2019 کے آئین، الیکشن ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز 2017 کےمطابق انٹرا پارٹی الیکشنز کرانے میں ناکام رہیں۔

رانا ثناء اللہ نے مولانا کو منانے میں ناکامی کی ذمہ داری حکومتی مشاورتی ٹیم پر عائد کر دی

Back to top button